سرینگر// جماعت اسلامی سرکاری فورسز کی طرف سے جامع مسجد سرینگر کو طاقت کے بل پر مہینوں نماز یوں کے لیے بندکرکے رکھنا اور اس طرح ہزاروں فرزندان توحیدکی اس مقدس مقام تک رسائی کو ناممکن بنانے کو انسانی بنیادی حقوق کی سنگین پامالی قرار دیتے ہوئے اسے یہاں کے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیتی ہے۔جماعت ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی نے بیان میں کہاکہ جامع مسجد کو پانچویں جمعہ کو بھی نماز کے لیے بند رکھنا ڈوگرہ تاناشاہی دور کی یاد تازہ کرتی ہے جب یہاں کے مذہبی مقامات میں مسلمانوں کی رسائی لمبے عرصے کے لیے ناممکن بنائی جاتی تھی۔ ترجمان نے کہاکہ میر واعظ عمر فاروق ،جو کہ جامع مسجد کے خطیب بھی ہیں کو اپنے گھر میں نظر بند رکھا گیا ہے اور اس طرح یہاں کے حکمران طبقہ نے ان کی تبلیغی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کررکھی ہے جو کہ سراسر مسلمان کے مذہبی معاملات میں مداخلت ہے۔اسی طرح سید علی گیلانی کو بھی سالہاسال سے اپنے گھر کی چار دیواری کے اندر محدود کرکے رکھ دیا گیاہے جو انسانی اور جمہوری حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ ایسے طریقہ کار کی دنیا کی کسی بھی مہذب سماج میں گنجائش موجود نہیں ہے مگر ہندوستان جو اپنے آپ کو جمہوریت کا علمبردار قرار دیتا ہے نے انسانی حقوق کی مٹی پلید کرکے رکھ دی ہے۔ترجمان نے کہاکہ جماعت اسلامی حکومت ہندوستان کی طرف سے نہتے اور پرامن کشمیریوں پرروا رکھے گئے ظلم وبربریت کی کڑی مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ جامع مسجد کو فی الفور مسلمانوں کے مذہبی معاملات کی انجام دہی کے کھولا جائے نیز جیلوں اور گھروں میں نظربند لوگوں بشمول سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، ڈاکٹر محمد قاسم، مسرت عالم، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، شیخ محمد یوسف ساکن سوپور، غلام محمد بٹ ساکن کلنگام کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔جماعت اقوام عالم پر زور دیتی ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے ظلم وستم کا سنجیدہ نوٹس لے کر مرتکبین کے خلاف کڑی سے کڑی کارروائی کا آغاز کرے۔