شوکت حمید
سرینگر// حکومت نے کل اسمبلی میں بتایا کہ درگاہوں اور زیارت گاہوں خصوصاً درگاہ حضرت بل، دستگیر صاحب ؒ اور مخدوم صاحبؒ آستانوں کی بحالی، تحفظ اور مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ان منصوبوں پر کروڑوں روپے کی لاگت آئے گی، جبکہ ان کے نفاذ کو متعلقہ فنڈز کی دستیابی سے مشروط قرار دیا گیا ہے۔ رکن اسمبلی علی محمد ساگر کے سوال کے تحریری جواب میںحکومت نے بتایا کہ درگاہ حضرت بل کے لیے 1.06 کروڑ روپے کی لاگت سے بحالی اور تحفظ کے کام کی سفارش مرحلہ سوم کے تحت کی گئی ہے، جسے ایگزیکٹو کمیٹی نے 3 اکتوبر 2025 کو منعقدہ اجلاس میں منظوری دی۔ یہ کام دستیاب فنڈز کے مطابق جلد شروع کیے جائیں گے۔حضرت بل درگاہ کی جامع ترقی کے لیے حکومت ہند کی وزارت سیاحت نے پریشد اسکیم کے تحت 4.04 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ 2016-17 میں منظور کیا تھا۔اس میں سے 3.43 کروڑ روپے جاری کیے گئے، جو مکمل طور پر استعمال ہو چکے ہیں۔ اس منصوبے کا 7 مارچ 2024 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے افتتاح کیا تھا، جسے جولائی 2024 میں باقاعدہ طور پر وقف بورڈ کے حوالے کیا گیا۔زیارتگاہوں تک عقیدت مندوں اور سیاحوں کی آسان آمدورفت کے لیے جموں و کشمیر کیبل کار کارپوریشن نے مخدوم صاحب روپ وے پروجیکٹ کو صبح سویرے سے رات دیر تک فعال رکھا ہے۔اسی طرح زیارت گاہ حضرت مخدوم صاحبؒ کے لیے 4.60 کروڑ روپے مالیت کے بحالیاتی کام منظور کیے گئے ہیں، ان کو بھی ایگزیکٹو کمیٹی نے منظوری دی ہے اور ان پر عمل درآمد جلد شروع ہوگا۔جواب میں مزید کیا گیا کہ زیارت گاہوں کی روحانی فضا اور تصوفی روایت کے فروغ کے لیے جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لینگویجز کے تحت باقاعدہ صوفی ثقافتی پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ مالی سال 2025-26 ستمبر تک ،وادی کے 40 سے زائد زیارتگاہوں پر ایسے پروگرام منعقد کیے گئے ہیں۔