کٹھوعہ //ریاست میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کو تشویش کن قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ خون خرابہ میںروز افزوں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ حکومت کی طرف سے قیام امن کے دعوئوں کو دھتا بتا رہا ہے ۔ یہاں منعقدہ ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ روز مزید ایک جوان کو اغوا کر کے ہلاک کرد یا گیا ہے‘، در اندازی بڑھ گئی ہے اور حکومت خطہ میں قیام امن کے لئے پاکستان کے تئیں اپنی پالیسی مرتب کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے ، مرکز کو چاہئے کہ وہ اس سلسلہ میں ملک کو اپنے اعتماد میں لے مسلسل شیلنگ سے سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کی زندگی عذاب بن کر رہ گئی ہے ۔ پارٹی کے صوبائی صدر دیویندر رانا بھی ان کے ہمراہ تھے۔پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ان کے موقف کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ ’’ اعتراف حقیقت سے ہی خطہ میں امن کے ایک نئے دَور کا آغاز ہو سکتا ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن کو خطِ امن میں تبدیل کر کے حد متارکہ کے دونوں طرف بسنے والوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔انہوں نے اعتماد سازی کے لئے عوامی روابط کو فروغ دئیے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ مرکزی مذاکرات کار کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبداللہ نے استفسار کیا کہ ماضی میں مقرر کئے گئے رابطہ کاروں ، جن میں موجودہ گورنر این این ووہرہ بھی شامل ہیں، کی رپورٹوں کا کیا حشر ہوا؟ دنیشور شرما کے دورۂ ریاست کو محض ایک رسم قرار دیتے ہوئے سابق وزی اعلیٰ نے کہا کہ خطہ میں امن صرف سنجیدہ اور مخلص کائوشوں سے ہی ممکن ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستانی صدر پرویز مشرف نے چار نکاتی فارمولہ پیش کیا تھا اس وقت مسئلہ کے ’آوٹ آف باکس‘ حل کی بات ہو رہی تھی، اگر اُن خطوط پر آگے بڑھے ہوتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو ہر محاذ پر ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ راشن کی سکیل کم کر دی گئی ہے ، راشن ڈپوئوں پر غذٓئی اجناس کی قلت ہے ، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے تو رسوئی گیس عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے ، متعدد ملازمین تنخواہ کے بغیر ہیں،مرکز کی طرف سے وافر مقدار میں فنڈز فراہم کئے جانے کا شوشہ چھوڑے جانے کے باوجود تعمیراتی منظر نامہ میں کوئی بدلائو نہیں ہے ۔ایک سوالکے جواب میں ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بی جے پی کے وزراء اور ممبران اسمبلی کو بھی خاطر میں نہیں لاتی ہیںاور حکمران اتحاد لوگوں کی توقعات پر پورا اترنے میں بھی ناکام رہا ہے ۔