واشنگٹن// امریکا نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق پاکستانی دستاویزات پر غور کا عندیہ دے دیا۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران پاکستانی دستاویز ملنے کی تصدیق کی اور کہا کہ امریکا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لے رہا ہے۔بریفنگ کے دوران مارک ٹونر سے سوال کیا گیا کہ 'گذشتہ ہفتے پاکستانی سفیر نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ڈوزیئر واشنگٹن کو دیا اور ساتھ ہی انہوں نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے مطالبہ کیا کہ ان دستاویزات کو انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ میں شامل کیا جائے، تو کیا اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اپنی سالانہ رپورٹ میں اسے شامل کرے گا؟جس پر مارک ٹونر نے جواب دیا ’’ابھی اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ہم انسانی حقوق کے حوالے سے ایک سالانہ رپورٹ تیار کر رہے ہیں، جس کے لئے ہم مختلف ذرائع سے معلومات لیتے ہیں اور اس کی درستگی کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے، ہم یقینی طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کو جانچیں گے چاہے وہ کہیں بھی ہوں‘‘۔انکا مزید کہنا تھا’’ ہم یقینی طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مصدقہ رپورٹ کا جائزہ لیں گے،ہم یہ نہیں کہہ سکتا کہ کشمیر کے بارے میں یہ رپورٹس سالانہ رپورٹ میں جگہ پائیں گے یا نہیں، یہ چھان بین کا عمل ہے اس کے بعد ہی دیکھا جائے گا‘‘۔یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ’شواہد‘ پر مبنی جامع دستاویز (ڈوزیئر) امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان رچرڈ اولسن کے حوالے کئے تھے۔اس موقع پر پاکستانی سفیر نے عالمی برادری اور خاص طور پر امریکا پر زور دیا تھا کہ وہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں خواتین، بچوں، بزرگ اور بیمار افراد سمیت بے گناہ شہریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی اور ناروا سلوک کا نوٹس لے۔بریفنگ کے دوران مارک ٹونر نے ایک مرتبہ پھر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی میں کمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ باہمی تعاون اور مذاکرات دونوں ملکوں اور خطے کے مفاد میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان اور ہندوستان کے درمیان وسیع تعاون اور مذاکرات کا خواہشمند ہے اور کشمیر سے متعلق امریکا کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔دوسری جانب مارک ٹونر نے جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید سے متعلق سوال پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔انکا کہنا تھا کہ لشکر طیبہ دہشت گرد تنظیم ہے جس نے کئی امریکیوں کو ہلاک کیا ہے۔