ڈوڈہ//مدرسہ اسرارالعلوم نیلی بھلیسہ جامعہ غنیۃ العلوم اخیار پور کے بعد بھلیسہ کا دوسرا سب سے بڑا اقامتی مدرسہ ہے اور اس مدرسہ کو بھلیسہ کا پہلا اقامتی مدرسہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔6اپریل1980ء کے دن اس مدرسہ کا با ضابطہ افتتاح کیا گیا تھا،شاہ فرید الدین بغدادی کے فرزندِ ارجمند شاہ اسرار الدین ولی کی نسبت سے مدرسہ کا نام ’’مدرسہ اسرارالعلوم‘‘ رکھا گیا اورحافظ خورشید احمد پنچھی کو مدرسہ کا پہلا مدرس تعینات کیا گیاجن کا ماہوار کفاف275روپے مقرر کیا گیا تھا۔شروع میں مدرسہ میں 9 طلباء داخل ہوئے جن میں سے 6جز وقتی اور3اقامتی طلباء تھے۔کچھ نا مساعد حالات کی وجہ سے 1992ء تک مدرسہ میں کوئی خاطر خواہ تعلیمی یا تعمیراتی پیش رفت نہ ہو سکی یہاں تک کہ درجہ حفظ جو ابتداء میں شروع کیا گیا تھا وہ بھی بند ہو گیا۔مگر1992ء میں جب مولانا شوکت علی قاسمی ؔ نے مدرسہ کا نظام سنبھالا تو اُنھوں نے مدرسہ میں ایک نئی جان ڈالی۔درجہ حفظ دوبارہ شروع کیاگیا اور جدید عصری تعلیم کے شعبہ کو مڈل تک ترقی دی گئی اور اُن کی بنیادی دینی تعلیم و تربیت کے لئے خاطر خواہ انتظام کیا گیا۔مدرسہ کے لئے ایک 33کمروں اور ایک بڑے ہال پر مشتمل ایک سہ منزلہ عمارت تعمیر کی گئی اور مدرسہ دن بدن ترقی کرتا رہا۔اس وقت مدرسہ میں350 سے زائدطلباء و طالبات زیرِ تعلیم ہیں جن میں 100کے قریب طلباء مدرسہ میں ہی مقیم رہتے ہیں اور اُن کا تمام تر خرچہ مدرسہ ہی برداشت کرتا ہے۔ان طلباء و طالبات کی تعلیم و تربی اور دیگر خدمات کے لئے مدرسہ میں20افراد پر مشتمل عملہ تعینات ہے۔ابھی تک مدرسہ سے80 سے زائدخوش نصیب طلباء حفظِ قرآن پاک کی سعادت حاصل کر چکے ہیں۔مدرسہ کا سالانہ خرچہ پندرہ لاکھ روپے سے تجاوز کر چکا ہے اور اہلِ خیر کی امداد کے علاوہ مدرسہ کا کوئی مستقل ذریعۂ آمدنی نہیں ہے۔مدرسہ رابطۂ مدارسِ اسلامیہ دارالعلوم دیوبند سے منسلک ہے اور نصابِ تعلیم بھی اسی کے موافق ترتیب دیا گیا ہے۔مدرسے کا تعلیمی سال شوال سے شروع ہو کر شعبان میں ختم ہوتا ہے اورتعلیمی زبان اُردو ہے۔16ارکان پر مشتمل مدرسہ کی ایک انتظامیہ اور مشاورتی کمیٹی ہے اور تمام معاملات مشورے سے طے کئے جاتے ہیں۔مدرسہ کا ذریعۂ آمدنی اہلِ خیر حضرات سے حاصل شدہ چندہ از قسم امداد،زکوٰۃ،صدقات،خیرات اور دیگر عطیات ہیں۔مدرسہ کسی بھی قسم کی سرکاری امداد حاصل نہیں کرتا ہے۔جدید عصری تعلیم کے لئے مدرسہ درجہ ہشتم تک حکومت کا تسلیم شدہ ہے۔مدرسہ میں 7شعبے قائم ہیں جن میں شعبۂ اہتمام و انصرام،شعبۂ مالیات،شعبۂ نشر و اشاعت،شعبۂ تعلیمات،شعبۂ دعوت و تبلیغ،شعبۂ مطبخ اور شعبۂ تعمیرات شامل ہیں اور ہر شعبے کا ایک ناظم مقرر کیا گیا ہے۔مدرسہ میں اس وقت قرآنِ پاک ناظرہ و حفظ مع تجوید کے علاوہ درجہ ہشتم تک عصری تعلیم دی جاتی ہے نیز کمپیوٹر ایجوکیشن کا بھی مناسب انتظام کیا گیا ہے۔مقیم طلباء کے قیام و طعام و دیگر سہولیات کا انتظام مدرسہ کی طرف سے کیا جاتا ہے،جب کہ ادارہ کے تحت ماہِ مقدس میں مساجد میں حفاظِ کرام کی تقرری نیز حجاجِِ کرام کی تربیت کے لئے سالانہ حج کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔مدرسہ کی کار کردگی کو عوام کے سامنے رکھنے کے لئے مدرسہ کا سالانہ جلسہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں ریاست اور بیرونِ ریاست کے نامور علمائے کرام اور بزرگانِ دین کو مدعو کیا جاتا ہے جن کے خطابات سے عوام الناس کو مستفید ہونے کا موقع بھی ملتا ہے۔دینی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے مدرسہ کے اطراف واکناف میں مکاتبِ دینیہ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ ریاست اور بیرونِ ریاست سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نامور علمائے کرام اور بزرگانِ دین نے ابھی تک مدرسہ ہٰذا کامعائنہ کر کے مدرسہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔مدرسہ کے مہتمم الحاج منور دین میر اور صدر مدرس مولانا شوکت علی قاسمی جو مدرسہ کے روحِ رواں کی حیثیت بھی رکھتے ہیں نے اہلِ خیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں مدرسہ کی بھر پور امداد فرمائیں تاکہ مدرسہ اپنے تعلیمی اور تعمیری منصوبوں کو عملی جامعہ پہنا سکے۔مدرسہ کی طرف سے رمضان المبارک کے دوران اہلِ خیر حضرات سے امداد جمع کرنے کے لئے خصوصی سفیر تعینات کئے جاتے ہیں،اس کے علاوہ امداد دہندگان اپنی امداد جموں و کشمیر بنک برانچ چنگا کے کھاتہ نمبرS/B 3277مین براہِ راست جمع کر سکتے ہیں۔دیگر تفصیلات کے لئے 9858524715پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔