جموں//مرکزی حکومت پر سہ طلاق اور حلالہ کے معاملہ پر ایک منصوبہ بند سازش کے تحت سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صوبائی صدرجموں مفتی نذیرقادری نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اب بی جے پی کی حکومت مسلم عورتوں کو بھی ووٹ بنک بنانا چاہتی ہے۔ پتہ نہیں وہ کون سی خریدی ہوئی عورتیں ہیں جو نقاب کی آڑ میں مسلمانوں کو آپس میں ہی لڑانا چاہتی ہیں،کیونکہ اسلام نے جو درجہ عورت کو عطا کیا ہے وہ دنیا کے کسی اور مذہب نے نہیں دیا ہے۔ اور آنحضرت ﷺ کے زمانہ سے آج تک کسی مسلم عورت پر اسلام کے کسی قانون نے ظلم نہیں کیا۔ مگر BJPکی دوسالہ حکومت میں مسلم عورتوں پر ہوتا ہوا ظلم و جبر دکھائی دینے لگا۔مفتی نذیراحمدقادری نے کہا کہ اگر مودی سرکار کی حکومت عورتوں پر ظلم برداشت نہیں کر سکتی تو پہلے عورتوں کے بازار بند کرادے جہاں پر معصوم لڑکیوں کو زبردستی خرید ا اور بیچا جاتا ہے۔سٹیجوں پر عورتوں کے عریاں ناچ پر پابندی لگادے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں یہ چیز یکساں ہے کہ جس نے بھی کلمہ پڑھا چاہے وہ کوئی بھی ہو اُس کو مسلمان کہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کتنی شرم کی بات ہے کہ اتنی مدت سے ہر TVچینل پر ایک ہی بحث سنائی دیتی ہے کہ تین طلاق کا مسئلہ ۔ اس مسلئے کا حل مسلمان مذہب کے ذمہ دار شخصیات ، مفتی کرام ، مولانا حضرات، عالم دین کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایسے مذہبی معاملوں میں حکومت کو دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔ایسا کرنے سے وہ اپنا ہی وقار کھورہی ہے۔ اور 25کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کو سوچنے پر مجبور کر رہی ہے، اور آج کل ہر مسلمان کی زبان پر یہی بات ہے کہ مسلہ ء تین طلاق کا کیا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کو سب سے پہلے 113دنوں سے جلتے ہوئے جموں کشمیر کے بارے میں سوچنا چاہئے جس کی کہیں بات ہی نہیں ہو رہی ہے۔