سرینگر//ریاست میں مخلوط سرکار کے تجربے اور تصور کو تاریخ کے تقاضوں کے برعکس قرار دیتے ہوئے عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ نے بین کشمیرکانفرنس کی وکالت کی۔ سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس کے دوران عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ بھاجپا کی طرف سے محبوبہ مفتی کی سربراہی والی حکومت سے علیحدگی کے فیصلے نے ایک بار پھر اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ مخلوط سرکار کے قیام نے ہمیشہ سیاسی بگاڑ کو جنم دیا ہے۔انہوں نے کہا’’اصل یہ ہے کہ جب کو سرکار دو جماعتوں یا کئی جماعتوں پر مشتمل ہوتی ہیں،تو اس نظام میں چلینج کا ماحول پیدا ہوتا ہے اور ہر ایک جماعت اپنے خوابوں کے مطابق ایک پسندیدہ دنیا تعمیر کرنا چاہتی ہے،جس کشمکش کی وجہ سے عوامی مفاد پس پردہ رہتے ہیں۔ شاہ نے کہا’’جب تک جموں کشمیر کو محبت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جائے گا،یہاں کے لوگ کسی بھی نظام کو قبول نہیں کریں گے اور تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق محاز آرائی پر برسر پیکار رہیں گے۔ عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب سربراہ نے جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ریاست جس تباہی کے دور سے گزر رہی ہے،اس صورتحال نے اقوام متحدہ کو بھی لب کشائی کرنے پر مجبور کیا کہ واقعی ریاست میں حقوق انسانی کی پامالیاں ہورہی ہیں۔مسئلہ کشمیر کو ایک بھیانک مسئلہ قرار دیتے ہوئے مظفر شاہ نے کہا کہ لوگ تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل کی تلاش میں ہیں۔