سرینگر// حریت(گ)چیرمین سید علی گیلانی بدستور اپنے گھر میں قید ہیں، جبکہ پولیس نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دئے گئے احتجاجی دھرنا کو ناکام کرنے کے لیے میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، ایاز اکبر، راجہ معراج الدین، محمد اشرف لایا اور عمرعادل ڈار کو بھی گھروں، جیلوں یا پولیس تھانوں میں نظربند کردیا۔ حریت چیرمین سید علی گیلانی نے آزادی پسند قائدین کی نظربندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پُرامن سیاسی پروگراموں پر مسلسل روک لگائے رکھنا کسی بھی طور دانشمندی نہیں ہے اور ایسا کرکے حکومت خود ریاست کے حالات کو بد سے بدتر بنانے کی حماقت کررہی ہے۔ یہ پالیسی لوگوں کے سانس لینے پر پہرے بٹھانے کے مترادف ہے اور اس کا عوام کی طرف سے زور دار ردّعمل سامنے آنا بالکل فطری بھی ہے اور یقینی بھی۔ گیلانی نے کہا کہ ریاست میں انسانی زندگیوں کے اتلاف کا سلسلہ بلاناغہ جاری ہے۔ سینکڑوں لوگوں کو کالے قوانین کے تحت جیلوں میں مقید رکھا گیا ہے اور نئی گرفتاریوں کا سلسلہ ہر روز جاری رہتا ہے۔ کریک ڈاو¿ن اور تلاشیوں کے بہانے لوگوں کو ہراساں کیا جاتا ہے اور اُن کی تذلیل کی جاتی ہے، جبکہ ان کی املاک کا بے دریغ نقصان کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان جبروزیادتیوں نے ریاست کی صورتحال کو دھماکہ خیز بنایا ہوا ہے اور لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ اب یہ معمول بن گیا ہے اور حکومت اس طرح کی سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیتی ہے، جب سے پی ڈی پی، بی جے پی مخلوط حکومت برسرِ اقتدار آگئی ہے، سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندیاں زیادہ سخت کردی گئی ہیں اور ہر طرح کے پُرامن ذرائع کو مسدود کردیا گیا ہے۔ آزادی پسند راہنما نے کہا کہ اس طرح کی حکومتی پالیسی کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ ہماری نوجوان نسل پُرامن کے نام سے چِڑ جاتی ہے اور ہمارے لخت ہائے جگر سیاسی جدوجہد سے مایوس ہوگئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کو خیرباد کرکے سرفروشی کے راستے کو اختیار کررہے ہیں۔ اس طرح کے رحجان نے صورتحال کو دھماکہ خیز بنایا ہوا ہے اور ہلاکتوں اور قیمتی انسانی زندگیوں کے اتلاف میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ کوئی بھی شخص شوقیہ اپنی جان دینے کے لیے تیار نہیں ہوجاتا ہے اور نہ یہ کسی طرح کا مشغلہ ہے۔ یہ جبر اور ظلم کا ایک ردّعمل ہے جس کا سامنے آنا ایک آفاقی اور کائیناتی حقیقت (Universal Truth)ہے۔ کشمیری راہنما نے اپنے بیان میں کہا کہ جموں کشمیر میں جو بھی خون خرابہ ہورہا ہے، اس کے لیے بھارتی حکمران اور ان کے مقامی ایجنٹ ذمہ دار ہیں۔ درایں اثنا موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے احتجاجی دھرنا دینے کی لوگوں کو اجازت نہیں دی اور اس موقعے پر جن آزادی پسند قائدین اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، ان میں نور محمد کلوال، ایڈوکیٹ یاسر دلال، غازی جاوید بابا،عبدالرشید وانی، امتیاز احمد شاہ، معراج الدین پرے اور محمد رمضان کھورو شامل ہیں اور ان سب کو کرالہ کھڈ پولیس اسٹیشن کی حوالات میں رکھا گیا ہے۔