سرینگر//اتحاد المسلمین کی جنرل کونسل کا اجلاس سجاد آباد چھتہ بل سرینگر میں تنظیم کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ریاست کے تقریباً تمام اضلاع سے 500جنرل کونسل ممبران، مجلس ذاکرین کے ارکان اور سینئر ممبران نے شرکت کی۔ اپنی نوعیت کے اجلاس میں موجودہ تنظیمی، سیاسی اور تحریکی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے ابتداء میں اتحاد المسلمین کے نائب صدر آغا سید یوسف نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، ضلع صدور نے اپنے ضلعوں کی دو سالہ کارکردگی کی تفاصیل پیش کی اور مرکز کی جانب سے جنرل سیکریٹری ماسٹر غلام حسین نے اتحاد المسلمین کی دو سالہ کاکردگی کی رپورٹ پیش کی۔ اس کے علاوہ تنظیم سے وابستہ دیگر شعبہ جات اور اداروں کے سربراہوں نے بھی اپنی فعالیت سے ممبران کو آگاہ کیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے صدرمولانا مسرور عباس انصاری نے اتحاد المسلمین کی گزشتہ چھے دہائیوں پر محیط سیاسی، مذہبی، سماجی اور رفاہی سطح پر طویل، صبر آزما اور تاریخ ساز جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے تنظیم کے ہر فرد کو اس بات کے لئے مبارکباد دی کہ انہوں نے بہت ہی کٹھن حالات میں صبرو استقلال سے تنظیم کے پروگرام کو آگے بڑھانے میں اپنا تعاون پیش کیا اور رواں تحریک آزادی کے ہر مرحلہ پر کوئی بھی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر نہ صرف برصغیر ہند و پاک بلکہ پورے جنوبی ایشیاء کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے لہٰذا اس دیرینہ مسئلہ کا منصفانہ حل ناگزیر ہے اور ہم نے بارہا اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تمام فریقوں کو آگے آنا ہوگا لیکن بھارت کی موجودہ سرکار طاقت کے نشے میں چور ہے۔مولاناعباس انصاری نے کہا کہ کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا گیا ہے اور آئے روز عام اور بے گناہ شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے مگر کشمیری عوام نے اپنی جہد مسلسل سے دنیا پر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ایسے ہتھکنڈوں سے اپنے مطالبے سے دستبردار ہونے والے نہیں۔ بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھنے کی صلاح دیتے ہوئے مولانا عباس نے کہا کہ زور زبردستی اور جنگجو مخالف کاروائیوں سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبایا نہیں جاسکتا بلکہ یہ جذبہ دن بدن بڑھتا ہی جارہا ہے اور آخر کار سونامی بن کر ظالموں کو لے ڈوبے گا۔ انہوں نے ریاستی انتظامیہ کو دلی کی ریمورٹ کنٹرول پر چلنے والی سرکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ مخلوط حکومت آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کو مسلم اکثریتی ریاست میں نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور جہاں ریاست کی خصوصی پوزیشن سے کھلواڑ کیا جارہا ہے وہاںمسلمانوں کی ہر قسم کی مذہبی آزادی پر قدغن لگائی گئی ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے اجلاس میں شریک ممبران کو تنظیم کے تئیں ان کے خلوص، وفاداری اور جوش و جذبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کو تلقین کی کہ وہ تنظیم کے سیاسی، مذہبی، سماجی اور فلاحی پروگراموں کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی جدوجہد میں تیزی لائیں۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی اور تحریکی حوالے سے ترجمان سید مظفر رضوی نے چند اہم قرار دادیں پیش کی جنہیں حاضرین نے پاس کیا۔ اجلاس میں اتحاد المسلمین کی اعلیٰ ترین فیصلہ ساز کمیٹی مجلس عاملہ (ورکنگ کمیٹی) کے چالیس ارکان کا انتخاب عمل میں لایا گیا جو آئندہ چند روز میں تنظیم کے آئندہ دو سال کے لئے مجلس منتظمہ اور عہدیداروں کا انتخاب کرے گی۔