سبزار رشید بانڈے
۔30جولائی کو پوری دنیا میں یوم دوستی (فرینڈشپ ڈے) منایا گیا۔ دوستوں کے لیے خاص طور سے منایا جانے والا یہ مخصوص دن حقیقت میں تہذیبِ نو کا ایک بے معنےٰ چیز ہے ورنہ سچے دوستوں کے لیے زندگی کا کوئی بھی دن یومِ دوستی سے کم نہیں ۔ انسانی زندگی میں سچے دوست بڑی اہمیت رکھتے ہیں ،یہ وہ آئینہ ہوتے ہیں جو صرف آپ کی خوبیاں ہی نہیں آپ کی خامیاں بھی بڑی امانت داری کے ساتھ آپ پر ظاہر کرتے ہیں ۔مخلص دوست وہی ہوتے ہیں جو مشکل لمحات میں کبھی آپ کو تنہا نہیں چھوڑتے،عموماً لوگ سکھ کے ساتھیوں کو دوستوں میں شمار نہیں کرتے، یہ لوگ آپ کی وقت گزاری (time pass) کا ایک ذریعہ تو ہو سکتے ہیں پر سچے دوست کبھی نہیں ہو سکتے۔ دوست وہی ہوتے ہیں جو سکھ دکھ ہر گھڑی ہر پل آپ کے ساتھ ہوتے ہیں بلکہ سچے دوستوں کے خلوص کا صحیح اندازہ مصیبت اور پریشانی کے وقت ہی ہوتا ہے۔
ایک سچا دوست وہ ہوتا ہے جو آپ سے انتہائی قریب ہوتا ہے، جو آپ کے بارے میں بہت کچھ ایسا جانتا ہے جو دنیا نہیں جانتی، جو آپ کے رازوں کا امین ہوتا ہے۔جو کم ظرف دوستی کا دم بھرے اور وقت آنے پر اپنے ہی دوست کو رسوا کرتا پھرے، وہ دوست کے روپ میں آستین کا سانپ ہے، ایسے دوست بنانے سے سے تو بہتر ہے کہ انسان دو چار دشمن بنا لے ۔ دوستی خلوص و وفا کے اس پاک رشتے کا نام ہے جو بسا اوقات خون کے رشتوں سے بھی بڑھ کر اہمیت رکھتا ہے۔ سچا دوست وہ نہیں جو بھلائیاں کر کے احسان جتائے، جو آپ کی کمزوریوں کو بنیاد بنا کر آپ کو بلیک میل کرے، جسے آپ کی دوستی تبھی یاد آئے جب اسے آپ کی ضرورت ہو، ایسے لوگ دوست کے روپ میں موقع پرست (opportunist) ہوتے ہیں اور اپنا الو سیدھا ہوتے ہی دوستی کے رشتے کا خون کر ڈالتے ہیں۔
یوں تو کسی بھی زمانے میں دوستوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں رہا، لیکن موجودہ دور میں جب افراتفری ، انتشار، خلفشار ، باہمی تنازعات کے باعث خونی رشتوں کی قدریں کم ہورہی ہیںاور دولت ہی شہرتِ رشتوں کا معیار بنتے جارہے ہیں ، ان گھمبیر حالات نے دوستی کے رشتے کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ بلاشبہ نیک و مخلص دوست کسی نعمت سے کم نہیں ، کیونکہ نیک سیرت اور مخلص دوست کے مفید مشوروں، مدد اور معاونت سے زندگی میں آسانیاں اور سہولتیں آجاتی ہیں۔ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے اطمینانی،ناگواری کی کیفیت، مایوسی، گھریلو رنجشیں، مالی تنگد ستی، فکرمعاش ، افلاس، احساس محرومی اور معاشرتی ناہمواریاں تیزی سے لو گوں میں ذہنی دبائو اور افسردگی کا باعث بن رہی ہیں۔ ان گھمبیر حالات میں اگر کسی مخلص دوست کی رفاقت میسر ہوتو کٹھن سے کٹھن راستہ بھی آسان معلوم ہوتا ہے ، دوستی زندگی کے مایوس کن لمحوں میں جینے کی امید دیتی ہے۔ بلاشبہ دوستی بھی انسان کے عزیز ترین رشتوں میں سے ایک رشتہ ہے کیو نکہ ہر دورمیں ہر انسان ایک مخلص اور سچا دوست چاہتا ہے۔ جو باتیں ہم والدین، بھائی بہن سے شیئر نہیں کر سکتے ان کا حل اپنے مخلص دوست سے پوچھ سکتے ہیں۔ وہ تمام خوبیاں جو ہم مختلف رشتوں میں علیحدہ علیحدہ ڈھونڈتے ہیں ،وہ تمام مخلص دوست میں مل سکتی ہیں اور وہ شخص دنیا میں غریب تصور کیا جاتا ہے جس کے پاس مخلص دوست نہ ہو۔ لیکن آج ہمارے معاشرے میں مخلص دوست کا ملنا بھی قدرے مشکل ہوچکا ہے جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم خود لوگوں کے ساتھ مخلص نہیں رہے اور صرف خود غرض لوگوں سے تعلق رکھنے کو پسند کرتے ہیں ۔ معاملات زندگی میں دوستوں کی اہمیت ،اور دوستی جیسے انمول رشتے کو مزید تقویت دینے کے حوالے سے دوستی کے عالمی دن کو دن بدن اہمیت حاصل ہو رہی ہے۔ دوستی کے اس دن کو امن، بھائی چارے اور سکون کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دوستی کے رشتوں کو مزید مضبوط بنانا اور بد امنی اور انتشار کے دور میں دوستی کو دوسرے معاشروں ، ممالک اور قوموں کے درمیان پروان چڑھانا ہے تاکہ مختلف اقوام کے درمیان جاری تنازعات کم ہو سکیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’دوستی زندگی کا سب سے بڑا، وفادار اور قیمتی رشتہ ہے ۔ جس کے سامنے ہیرے ، سونا، چاندی غرض ہر مہنگی چیز کی کوئی قیمت نہیں رہتی۔ اگر دوستی کے رشتے میں ہمدردی، محبت، اعتماد کے موتی پروئے جائیں تو کبھی نہیں ٹوٹتی اگر حسد، بغض و کینہ عداوت، نفرت کے موتی پروئے جائیں تو یوں بکھر جاتی ہے جیسے سوکھے پتے بکھر جاتے ہیں‘‘۔اگر دوستوں کے درمیان وفاداری، دیانتداری، سچائی اور تابعداری قائم رہے تو اس رشتے کو نبھانا بہت آسان ہوتا ہے ۔ جب ہمارے اندر یہ اوصاف پیدا ہوں گے تو ہمارا شمار ان لوگوں میں ہوگا جو بہت زیادہ مخلص دوست رکھتے ہیں ۔ اور بلاشبہ امیر ترین شخص وہ نہیں جس کے پاس مال و دولت زیادہ ہو بلکہ امیر ترین وہ شخص ہے جس کے دوست سب سے زیادہ ہوں ، اس لیے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ دوستی کے رشتے کی حفاظت کرے، بُرے دوستوں کی صحبت سے اجتناب برتتے ہوئے اپنے مخلص دوستوں کے ہر دکھ سکھ میں شریک ہو ،تاکہ وہ زندگی کے کسی موڑ پر بھی خود کو تنہا محسوس نہ کرے۔
سچے دوست آپ کا لفافہ دیکھ کر آپ کے خط کا مضمون بھانپ لیتے ہیں ، وہ آپ کے قیافہ شناس ہی نہیں مزاج شناس بھی ہوتے ہیں. وہ آپ کی مسکراہٹ کے پیچھے چھپے کرب کو بڑی آسانی سے سمجھ جاتے ہیں اور اسے دور کرنے کا ہنر بھی جانتے ہیں۔سچے دوستوں کے پہلو میں بیٹھ کر انسان صرف فرحت و مسرت کے لمحات ہی شیر نہیں کرتا آنسوؤں اور سسکیوں کا بھی تبادلہ کرتا ہے۔سچے دوست آپ کے دل کے غیر آباد کونوں کے مکین ہوتے ہیں،وہ آپ کی زندگی میں اتنی اہمیت حاصل کر لیتے ہیں کہ آپ خود کو ملنے والی خوش خبری جب تک انہیں نہ سنا لیں حقیقت میں وہ خوشی محسوس ہی نہیں کرتے، خود پر آنے والی مصیبتوں کا دکھڑا جب تک انہیں نہ سنا لیں، دِل کو چین ہی نہیں ملتا۔دوستوں کے ساتھ گزرنے والی کھٹی میٹھی یادیں زندگی کے البم کی وہ خوبصورت تصویریں ہوتی ہیں جنہیں ذہن و دماغ کی دیواروں سے کبھی کھرچا نہیں جا سکتا۔
یہ سب نعمتیں جو دوستی کے رشتے کے عوض ملتی ہیں دل کو سمندر کا سا سکوت اور صاف نیلگوں آسمان کی طرح کی وسعت عطا کرتی ہیں، ہمیں دنیا سے لڑنے کیلئے نئے سرے سے تیار کرتی ہے ۔مخلص دوست غموں کے اکاونٹ کوخالی کرکے خوشیوں‘ قہقہوں اور مسکراہٹوں کے خزانوں سے بھردیتے ہیں۔ یہ وہ اثاثہ ہیں جو انسانی سے کوئی چھین نہیں سکتا ،یہ وہ قوتِ مدافعت ہے جو انسان کو اپنی زندگی کی کٹھن لڑائیوں کو لڑنے کے قابل بناتی ہیں۔والدین مشکل وقت میں سائبان بن کر مشکلوں سے محفوظ کرنے کی سعی کرتے ہیں۔ بیوی شوہر کی کامیابی اور حفاظت کی دعائیں مانگتی ہیں۔ شوہر مشکل وقت میں بیوی کا حوصلہ بڑھاتا ہے۔ لیکن صرف ایک رشتہ ایسا ہے جو امتحانوں میں ہمارے ساتھ قدم سے قدم‘ کندھے سے کندھا اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے مشکلوں کا ایک ساتھ سامناکرنے جاتا ہے، دوستی کا رشتہ ۔سکول کے دوست ،کالج کے دوست، یونیورسٹی کے دوست ،خوشیوں اور مشکلوں کے ایسے ساتھی ہوتے ہیں کہ آنسووں میں قہقہے شامل ہوتے ہیں۔ لڑائیوں سے محبت بڑھتی ہے، چھین کر کھانے سے ہی بھوک مٹتی ہے اور بہت بولنے سے بھی دل نہیں بھرتا، یہ سب احساسات ایسے ہی ہیں جیسے کھٹی میٹھی چاٹ، شدید گرمی میں کافی اور یخ سرد ہواوں میں آئسکریم جیسے لطیف جذبات ……..!
زندگی کے ان پینتیس سالوں میں دوستی کے حوالے سے جتنا میں نے سمجھا ہے شاید ہی کسی نے اتنا سمجھا ہوگا۔درحقیقت مخلص دوست آج کے مادی دور میں ملنا مشکل ہی نہیں محال ہے لیکن الله کی بےشمار عطاکردہ نعمتوں میں اس بندہ ناچیز کو بھی ایسے مخلص دوست نصیب میں آئے ہیں، جن کی زیارت کرنے سے ہر وقت دل کو چین و سکون کے ساتھ ساتھ بدن اور آنکھوں میں ٹھنڈک پیدا ہوتی ہے۔کیونکہ ایسے دوستوں نے مجھے اس دنیا کی تاریک اور بدصورت حقیقتوں سے بہاروں کی طرح نبرد آزما ہونا سکھایا ہے۔ میری غلطی کو غلط اور اچھائی کو صحیح طریقے سے شناخت کرنے میں میرے مدد کی ہے اور مجھ پر میرے رویے کو بہتر بنانے کی غرض سے پرخلوص ہو کر نصیحت کرنے میں یہ سب سے آگے رہے ہیں۔میری دعا ہےا ﷲ ہم سب کو ایسے ہی بہترین دوست عطا فرمائے اور ہمیں اپنے دوستوں کیلئے بہترین دوست بننے کی ہمت دے اور ہمارے دوستوں کی حفاظت فرمائے اور دنیا کے دوستوں کوجنت کے راستوں کا ہمراہی بنا دے تاکہ وہاں بھی ہم ساتھ رہیں۔
(ماندوجن شوپیان کشمیر)
[email protected]