سرینگر//وادی بھر میںپر اسرار گیسو تراشی کی لہر کے بیچ سنگھ پورہ پٹن اور سامبورہ پانپور میں خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات کے خلاف لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔مقامی لوگوں نے دونوں مقامات پر3 نوجوانوں کو دبوچ لیا اور بعد میں پولیس نے تینوں کو اپنی تحویل میں لیا۔ سامبورہ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے گولیاں چلائیں جس کے باعث ایک نوجوان گولی لگنے سے مضروب ہوا۔بارہمولہ، سعد پورہ سرینگر، گلبرگ کالونی حیدر پورہ اور نودل ترال میں بھی اسی طرح کے واقعات پیش آئے، بانڈی پورہ میں ایک لڑکی نے چوٹی کاٹنے والے کی مزاحمت کرکے اُسے بھاگنے پر مجبور کردیا جبکہ گاندربل میں چوٹیاں کاٹنے میں ملوث ہونے کے شبے میں اپنی معشوقہ سے ملنے آئے ایک عاشق کی درگت بنائی گئی۔پائین شہر کے سعد کدل علاقے میں چھٹی جماعت کی ایک طالبہ کی پر اسرار حالات میں چوٹی کاٹی گئی جس کے خلاف مقامی لوگوں نے احتجاج کیا۔یہ واقعہ لڑکی کے گھر میں پیش آیا۔اسی طرح کا ایک اور واقعہ شہر کے بائی پاس علاقے میں گلبرگ کالونی حیدر پورہ میں رات کے دوران پیش آیا جہاں چوتھی جماعت کی طالبہ ایک10سالہ بچی کے بال کاٹے گئے جب وہ اپنے گھر میں سوئی ہوئی تھی۔لڑکی کے والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے گھر کی ایک کھڑکی کھلی پائی ۔چنار کالونی باغات میں ایک خاتون کی چوٹی کاٹی گئی۔ دو نوجوانوں نے سپرے پھینک کر اسے بیہوش کر کے بال کاٹے اور فرار ہوئے۔ بعد میں لوگوں نے احتجاج کیا جنہیں منتشر کرنے کے لئے شلنگ کی۔پولیس نے دونوں واقعات کے بارے میں کیس درج کرکے چھان بین شروع کردی ہے۔ پلوامہ میں نوجوانوں اور پولیس کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں۔ شوکت ڈار کے مطابق نوجوان گیسو تراشی کے واقعات کے خلاف احتجاج کررہے تھے اور جب پولیس نے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو وہ مشتعل ہوئے اور انہوں نے پولیس پر شدید پتھرائو کیا جس کے بعد قصبہ میں شدید نوعیت کی جھڑپیں ہوئیں ۔تاہم قریب ایک گھنٹے کے بعد صورتحال قابو میں آگئی۔ادھر سامبورہ پانپور میں لوگوں نے ایک لڑکی کی مبینہ طور چوٹی کاٹنے والے کو دبوچ کر پکڑ لیا اور اس کا شدید زدوکوب کیا۔اطلاع ملتے ہی پولیس جائے واردات پر پہنچی تو لوگوں نے مشتعل ہوکر نہ صرف پکڑے گئے نوجوان کو ان کے حوالے کرنے سے انکار کیا بلکہ پولیس پر بیک وقت کئی اطراف سے پتھرائو شروع کیا۔ جوابی کارروائی کے تحت مظاہرین پر ٹیر گیس شلنگ کی گئی ۔پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ جس کے نتیجے میں زاہد احمد ڈار ساکن کرنہ بل اورغلام محمد حرہ سمیت 3افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے بعد میں پکڑے گئے مشتبہ نوجوان کو باز یاب کرایا۔سید اعجاز کے مطابق جنوبی قصبہ ترال کے نودل علاقے سے بھی ایک45سالہ خاتون کی زُلف تراشی کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔یہ واقعہ خاتون کے رہائشی مکان کے عقب میں پیش آیا اور اس سے پہلے کہ اس کی چیخ و پکار سن کر اس کا شوہر باہر آجاتا، اس پر حملہ کرنے والے فرار ہوچکے تھے۔فیاض بخاری کے مطابق بارہمولہ کے خواجہ باغ علاقے میں جمعرات علی الصبح ایک نوعمر لڑکی کی چوٹی کاٹنے کا واقعہ پیش آیا۔لڑکی کا تعلق سرحدی قصبہ اوڑی سے ہے۔ اس واقعہ کے تعلق سے پولیس کی طرف سے ایک تفصیلی بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق متاثرہ لڑکی نفسیاتی مرض میں مبتلا ہے اور اس کا نفسیاتی ماہرین کے ہاتھوں علاج بھی چل رہا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے مطابق اس کی چوٹی دوران شب کاٹی گئی جبکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ انہی کے کمرے میں سوئی ہوئی تھی اور ایسے میں کسی غیر کا کمرے میں داخل ہونا ممکن نہیں ہے۔سنگھ پورہ پٹن میں جمعرات کی دوپہر اُس وقت سنسنی پھیل گئی جب دو نوجوانوں نے ایک رہائشی مکان میں گھس کر رسوئی گھر میں کام کررہی جواں سال خاتون کی چوٹی کاٹ ڈالی۔واردات کے وقت گھر میں صرف ساس اور بہو موجود تھیں۔متاثرہ خاتون کی ساس کا کہنا ہے کہ دونوں نوجوان موٹر سائیکل پر سوار تھے جن میں سے ایک ان کے گھر میں داخل ہوا اور گائے خریدنے کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کے بہانے پہلے اس پر کچھ سپرے کیا اور بعد میں رسوئی گھر میں اس کی بہو کو نشانہ بنایا۔مذکورہ خاتون نے بتایا کہ ایک نوجوان گھر کے باہر موٹر سائیکل پر ہی موجود رہا اور جب ان پر کسی چیز کا چھڑکائوکیا گیا تو وہ اور اسکی بہو بیہوش ہوگئے جس کے بعد بہو کی چوٹی کاٹ دی گئی اور دونوں نوجوان بھاگ گئے۔تا ہم مقامی لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے دونوں موٹر سائیکل نوجوانوں کو دبوچ کر ان کی مارپیٹ کی ، تاہم بعد میں پولیس نے دونوں کو اپنی تحویل میں لیا۔اس دوران سینکڑوں کی تعداد میں لوگ بشمول خواتین سرینگر مظفر آباد شاہراہ پر نکل آئے اوراحتجاجی مظاہرے شروع کئے جس کے نتیجے میں تمام دکانیں بند ہوگئیں۔بعد میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے اور شاہراہ پر ٹریفک کی روانی بحال کردی۔پولیس ابھی سنگھ پورہ میں مظاہرین سے نمٹ ہی رہی تھی کہ خواتین کی ایک بڑی تعداد پٹن بازار میں اسی شاہراہ پر نکل آئی اور دھرنا دیکر حکام کے خلاف نعرے بلند کئے۔احتجاجی خواتین نے اسلام ، آزادی کے حق میں بھی نعرے بلند کئے جس کے باعث اس جگہ پر بھی ٹریفک جام ہوا۔اس موقعے پر پٹن بازار میں اتھل پتھل مچ گئی اور دکانیں آناً فاناً بند کردی گئیں۔پولیس کی ایک ٹیم کچھ دیر تک خواتین کو تتر بتر کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد خواتین کو منتشر کرنے کیلئے بھی ٹیر گیس شلنگ کی گئی۔ارشاد احمد کے مطابق کجر گاندربل میں مشتبہ حالت میں ایک شخص کو گھومتے پھرتے پاکر مقامی لوگ مشتعل ہوئے اور اس کی بے تحاشہ مارپیٹ کردی ۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر نوجوان کو اپنی تحویل میں لیا۔ ایس ایس پی گاندربل فیاض احمد لون نے بتایا کہ مزکورہ شخص مظفر احمد وانی ولد عبدالا حد ساکن کھلہ مولہ السٹینگ کا معاشقہ نونر گاندربل کی لڑکی (نام منحفی) جو آج کل کجر گاندربل میں اپنی ہمشیرہ کے ساتھ قیام پذیر ہے کے ساتھ چل رہا ہے جسے ملنے کے لئے مظفر احمد وانی آیا ہوا تھا لوگوں نے مشتبہ حالت میں پکڑ کر مارپیٹ کردی.اس معاملے کی نسبت کیس زیر نمبر 202/2017 درج کرکے مذید تحقیقات کی جائیں گی۔ادھر گجر پتی پرنگ میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ گیارہ سالہ بچی کے بال نامعلوم افراد نے کاٹے اور موقع فرار ہوگیا۔عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے کلوسہ نامی علاقے میں جب ایک لڑکی فجر کی نماز کیلئے وضو کرکے غسل خانے سے نکلی تو کسی نے اس پر حملہ کرکے اس کی چوٹی کاٹنے کی کوشش کی۔تاہم لڑکی نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملہ آور کو دھکا مارا اور شور مچایا جس کے نتیجے میں حملہ آور بھاگ کھڑا ہوا اور علاقے کے لوگ گھروں سے باہر آئے۔افراد خانہ کے مطابق حملہ آور گھر کے اندر داخل ہوچکا تھا اورکچن کی کھڑکی سے کود کر فرارہونے میں کامیاب ہوگیا۔