محمد تسکین
بانہال// صوبہ جموں کے سرکاری سکولوں میں درس و تدریس کے دہائیوں سے بگڑے نظام تعلیم کو بہتر بنانے کی ایک کوشش کے تحت ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموںکی طرف سے تدریسی عملے کو مختلف سطحوں پر بنائی گئی سیلوں اور ان کے نوڈل افسروں کو تحلیل کرنے اور تمام درجے کے اساتذہ کی غیر تدریسی جگہوں پر تعیناتی اور منتقلی کو ختم کرنے کے قابل ستائش احکامات جاری کئے گئے ہیں جس کی ہر طرف سے سراہنا کی جارہی ہے ۔ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں کے دفتر سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ مختلف سکولوں میں مختلف سرگرمیوں کو بہتر بنانے کے لیے کلچرل سیل، کاؤنسلنگ سیل، کوارڈی نیشن سیل، میڈیا سیل، انوویشن سیل، این سی سی سیل کو ڈائریکٹوریٹ آف سکول ایجوکیشن، چیف ایجوکیشن آفس، زونل ایجوکیشن آفس وغیرہ کی سطح پر تشکیل دیا گیا ہے جبکہ 2020کی نئی تعلیمی پالیسی میں ایسی سرگرمیوں کی غیر مرکزیت کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے اور ان سرگرمیوں کو سکول کی سطح پر کلسٹر ہیڈ کی مجموعی نگرانی میں انجام دیا جائے اور سرکاری سکولوں میں پڑھانے اور سکھانے کے عمل کو بہتر بنانے کیلئے اساتذہ کو بنیادی طور پر سکولوں میں پڑھانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ اس حکمنامے میں صوبہ جموں کے محکمہ تعلیم کے دفاتر میں ایسی تمام سیلوں اور نامزد نوڈل افسران کو تحلیل کرنے ، ان سیلوں میں تعینات اساتذہ کوفوری طور پر اپنے اصل تعیناتی والے سکولوں میں رپورٹ کرکےتدریسی فرائض کو دوبارہ شروع کرنے اور ان سیلوں کا تمام ریکارڈ متعلقہ کلرکوں کو سونپنے اور تعلیمی معیار سے کوئی سمجھوتہ کئے بغیر ان احکامات کو عملانے کیلئے کہا گیا ہے ۔ اس دوران جموں و کشمیر سکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے بھی جاری ایک حکم کو ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں نے صوبہ جموں کے تمام چیف ایجوکیشن افسروں کو بھجا ہے جس میں ایسے تمام ٹیچروں ، ماسٹروں اور لیکچراروں کی تفصیلات دو دن کے اندر اندر مانگی گئی ہیں جنہیں درس و تدریس کے عمل سے ہٹا کر غیر تدریسی دفاترمیں تعینات اور منتقل کیا گیا ہے ۔ محکمہ تعلیم میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمی کو بتایاکہ صوبہ جموں کے بیشتر تعلیمی زونوں نے ایسے تمام اساتذہ کو غیر تدریسی تعیناتیوں سے ہٹا کر واپس اپنے اپنے سکولوں میں بھیجنے کی قواعد کو شروع کر دیا ہے تاہم ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں اور جموں و کشمیر سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری اِن حکمناموں کے صادر ہونے کے بعد مختلف چیف ایجوکیشن افسروں کو ایسے بہت سارے غیر تدریسی جگہوں پر تعینات اساتذہ کو نہ ہٹانے کیلئے مبینہ طور پر سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال اور دبائو ڈالنے کا سلسلہ بھی شروع ہوا ہے جو آنے والے وقت میں ان احکامات کو زمینی سطح پر عملانے یا کم قلیل سطح پر ہی عملانے کی تصویرکو واضع کریگا اور اس حکم کو من و عن عملانا محکمہ تعلیم صوبہ جموں کے جوش و جذبے اورانکی ایک بہترین کوشش کیلئے بھی کسی امتحان سے کم نہیں ہوگا۔وادی چناب کے بیشتر پہاڑی علاقوں میں ہزاروں غریب بچوں سے بھرے پڑے سینکڑوں سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور سکولی عمارتوں کی قلت سے نظام تعلیم پچھلی کئی دہائیوں سے دشواریوں کا شکار ہے اور محکمہ تعلیم میں مبینہ رشوت خوری اور سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیوں کے بنیادی فرض سے ہٹا کر ایسی سیلوں اور اٹیچمنٹس کا حصہ بنایا گیا ہے جس کی سزا سٹاف کی کمی کا شکار ان کے اصل تعیناتی والے سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو بھگتنا پڑ رہی ہے ۔ وادی چناب کے ضلع رام بن ، ڈوڈہ اور کشتواڑ کے کئی والدین ، ذی شعور شہریوں اور محکمہ تعلیم سے جڑی شخصیات نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں مبینہ انتظامی بد نظمی سے وادی چناب کے مختلف پہاڑی علاقوں میں قائم سرکاری سکولوں میں تعینات ٹیچروں کو اپنے من پسند اور شہری علاقوں کے سکولوں میں مختلف بہانوں سے کی گئی تعیناتی کے معاملات نے پہلے ہی دور دیہات کے سرکاری سکولوں میں تعلیمی نظام کو اثر انداز کیا ہوا ہے اور تعلیمی حکام کی طرف سے اس طرح کی عملی کاروائی برسوں سے جاری اس کھورگھ دھندے کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے اور زیر تعلیم بچوں کو فائیدہ مل سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع رام بن میں درجنوں ٹیچروں کو پارٹ ٹائم بی ایل اوز کے طور تعینات کیا گیا ہے لیکن کئی بی ایل اوز اپنے سکولوں کو خیر باد کہہ کر مبینہ طور پر اپنا پورا دن بی ایل او ہی بنے ہوئے ہیں اور کئی ایسے بی ایل اوز اور ٹیچر من پسند سکولوں اور دوسرے زونوں میں اپنا تبادلہ یا اٹیچمنٹ بھی کروانے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا چند سال پہلے صوبہ جموں سے سینکڑوں کی تعداد میں ٹیچروں اور لیکچراروں کو ایک سال کی مدت کیلئے وادی چناب کے ہارڈ زون کے سکولوں میں تبدیل کیا گیا تھا لیکن اب تین سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی انہیں واپس نہیں لایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے شہروں اور قصبوں کے مقابلے میں دیہات کے سرکاری سکولوں میں بچوں اور اساتذہ کے تناسب کی خراب شرح ہزاروں طالب علموں کے مستقبل پر منفی اثرات ڈال رہی ہے ۔ عوامی سطح پر غیر تدریسی عمل میں شامل اساتذہ کو اپنے اپنے سکولوں میں واپس بھیجنے کے سرکاری احکامات کی جہاں سراہنا کی جارہی ہے وہیں صوبہ جموں کے پہاڑی علاقوں خاص کر وادی چناب میں تعلیمی شعبہ کی ابتری سے مایوس ذی شعور لوگوں کا کہنا ہےکہ ماضی میں بھی ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں کی طرف سے جاری ایسے کئی حکم نانے زمینی سطح پر عملانے سے پہلے ہی دم توڑ چکے اور اب کی بار ان احکامات کو زمینی سطح پر عملی جامہ پہنانے کی صورت میں تعلیمی نظام میں کسی حد تک بہتری کی توقع ہے اور اس سے کئی اساتذہ نما کاروباریوں اور محکمہ تعلیم کے حکام کے درمیان برسوں سے جاری مبینہ ساز باز کے نظام کو بھی زمین بوس کیا جا سکتا ہے ۔