سرینگر// ریاست میں’’جی ایس ٹی‘‘ کے اطلاق کے خلاف تجارتی جماعتوں کی اسمبلی گھیرائو کوشش کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے30کے قریب احتجاجی مظاہرین کو گرفتار کیا جبکہ کشمیر اکنامک الائنس اور کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے دونوں دھڑوں نے جلوس برآمد کئے اور دھرنے دیئے۔اس دوران مزاحمتی اور تجارتی تنظیموں کی طرف سے جی ایس ٹی کے خلاف دی گئی کال پر مکمل ہڑتال رہی۔ کشمیر اکنامک الائنس نے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کیا۔ الائنس سے وابستہ اکائیوں کے سربرہاں سرینگر کی پریس کالونی میں جمع ہوئے،اور ہاتھوں میں کتبے و بینر لیکر احتجاج کرنے لگے۔اس موقعہ پر جب کشمیر اکنامک الائنس کے لیڈروں نے سیکر ٹریٹ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تو پریس کالونی میں پہلے سے موجود پولیس نے انکی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے واپس دھکیلنے کی کوشش کی۔ پولیس نے فاروق احمد ڈار،کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے سابق صدر محمد صادق بقال، محمد صدیق رونگہ، کانٹریکٹر کارڈی نیشن کمیٹی کے تصدق حسین لاوئے ،غلام نبی پانڈواور ٹریڈ لیڈر حاجی نثار احمد کو گرفتار کر کے کوٹھی باغ تھانہ میں بند کیا گیا۔ادھر کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے گھنٹہ گھر کے سامنے دھرنا دیا اور خاموش احتجاج کیا۔بعد میں اس وقت درجنوں تاجروں کو حراست میں لیا گیا جب حاجی محمد یاسین خان کی قیادت میں ایک جلوس سیکریٹریٹ کی طرف پیش قدمی کرنے لگا،تاہم مولانہ آزاد روڑ پر پولیس نے انکی پیش قدمی کو ناکام بنا دیااور اریاض احمد کژھکر اور راجہ فدا حسین زخمی ہوئے۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے سربراہ محمد یاسین خان،منظور احمد بٹ،محمد اسلم متو،خورشید احمد شاہ،فرہان کتاب،دین محمد متو اور شیخ محمد اسلم سمیت کئی تاجرمظاہرین کو حراست میں لیا۔محمد یاسین خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ’’ ایک منصوبہ بند طریقے سے جموں کشمیر کو یک ٹیکس نظام سے جوڑنا چاہتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس نظام کی وہ ک زباں میں مخالفت کرینگے۔ حاجی محمد یاسین خان نے بتایا کہ وہ جنگ نہیں چاہتے ہیں،تاہم ریاست کی مالی خود مختاری کو کسی بھی صورت میں آنچ نہیں آنے دینگے۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے ایک اور دھڑے نے سرینگر کی پریس کالونی میں بشیر احمد راتھر کی قیادت میں دھرنا دیا۔اس موقعہ پر ا مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر ضی ایس ٹی کے خلاف نعرہ بزی تحریر کی گئی تھی۔احتجاجی مظاہرین بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔اس موقعہ پرکشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن دھڑے کے صدر بشیر احمد راتھر نے کہا ہے کہ ’’جی ایس ٹی‘‘ کو ریاست میں نافذ کرنے سے جموں کشمیر کی آئینی اور مالی حیثیت کو زخ پہنچنے کا احتمال ہیں۔ہنگامی اجلاس کے دوران یہ محسوس کیا گیا کہ دفعہ370کو کسی بھی صورت میں کمزور نہیں ہونے دیا جایا گا۔