Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

مختلف ایپس جوا بازی کی نئی شکلیں | تفریح کے نام پر لوگوں کو لوٹنے کے آن لائن ذرائع حال واحوال

Towseef
Last updated: July 4, 2025 11:53 pm
Towseef
Share
15 Min Read
SHARE

یاسین رشید میر

عصرِ حاضر کی تیز رفتار دُنیا میں جہاں ٹیکنالوجی نے زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے، وہاں تفریح کے نئے ذرائع بھی سامنے آئے ہیں۔ آن لائن بیٹنگ اور فینٹسی ایپس انہی ذرائع میں سے ہیں جو لوگوں کو بظاہر تفریح کا موقع فراہم کرتی ہیں، لیکن درحقیقت یہ معاشرتی اور مالیاتی نقصان کا باعث بن رہی ہیں۔ ان ایپس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیچھے کئی نفسیاتی اور سماجی عوامل کارفرما ہیں جو لوگوں کو فریب میں مبتلا کر کے ان کے مالی وسائل کو ضائع کر رہے ہیں۔یہ ایپس جدید دور کی جوا بازی کی نئی شکلیں ہیں،جن کے ذریعے لوگوں کو پیسے کمانے کے سبز باغ دکھائے جاتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ ایک فریب ہوتا ہے جس کے نتائج نہایت خطرناک ہوسکتے ہیں۔ جہاں کیسینو میں لوگوں کو ان کی نفسیات کے مطابق جوا کھیلنے پر مجبور کیا جاتا ہے، وہیں ان آن لائن ایپس میں بھی اسی طرح کے نفسیاتی حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔
کشمیر جیسے حساس علاقے میں جہاں لوگ پہلے ہی بہت سی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، ان ایپس کا اثر اور بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کو پہلے سے ہی بے روزگاری، اقتصادی مشکلات اور سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے۔ ایسے میں ان ایپس کے ذریعے حاصل ہونے والے عارضی منافع کی امید انہیں اپنی بچتیں ضائع کرنے پر مجبور کر دیتی ہے اور جب حقیقت سامنے آتی ہے تو بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے اور وہ مالی اور جذباتی طور پر تباہ ہو چکے ہوتے ہیں۔ذرا غورکریں کہ آن لائن بیٹنگ اور فنتاسی ایپس کیسے کام کرتی ہیں، کس طرح یہ لوگوں کو دھوکہ دیتی ہیں اور ان کے معاشرتی اور معاشی اثرات کیا ہیں۔ یہ بھی دیکھیں کہ کس طرح یہ ایپس خاص طور پر کشمیر کے عوام کو نشانہ بنا رہی ہیں ، انہیں ایک تباہ کن راستے پر لے جا رہی ہیںاور یہ بھی سوچیںکہ ہم اس مسئلے کے حل کے لئےکیا کچھ کرسکتے ہیں تاکہ ہم اپنے معاشرے کو اس فریب سے بچا سکیں۔

کیسینو کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے اور اس کا بنیادی ماڈل ہمیشہ سے ہی لوگوں کی نفسیات کے مطابق کام کرتا رہا ہے۔ کیسینو کے اندرونی ماحول، روشنیوں، موسیقی اور دیگر عوامل کو اس طرح سے ترتیب دیا جاتا ہے کہ لوگ وہاں پر وقت گزارنے کے دوران اپنی عقل و دانش کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔کیسینو میں داخل ہوتے ہی لوگ ایک مختلف دنیا میں داخل ہو جاتے ہیں،جہاں وقت کا احساس ختم ہو جاتا ہے اور صرف جیتنے کی خواہش باقی رہتی ہے۔ اس ماڈل کے تحت لوگوں کو ایک چھوٹے نقصان کے بعد بڑی جیت کی امید دلائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ مسلسل شرطیں لگاتے رہتے ہیں۔ کیسینو کا ماڈل اس طرح سے ترتیب دیا جاتا ہے کہ لوگ ایک دفعہ داخل ہوکر باہر نکلنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

یہی ماڈل آن لائن بیٹنگ ایپس نے بھی اپنایا ہے۔ یہ ایپس لوگوں کو شروع میں کچھ جیتنے کا موقع دیتی ہیں تاکہ ان کا اعتماد بحال ہو جائے اور پھر انہیں ایک ایسے کھیل میں مبتلا کر دیتی ہیں، جس کا انجام ہمیشہ نقصان کی صورت میں ہوتا ہے۔

کیسینو کا ماڈل اور آن لائن بیٹنگ ایپس دونوں انسانوں کی نفسیاتی کمزوریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ دونوں ذرائع لوگوں کی خواہشات، امیدوں اور ناامیدیوں کا فائدہ اٹھا کر انہیں جوے میں مبتلا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ذرائع ان لوگوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں جو فوری طور پر مالیاتی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔کیسینو اور بیٹنگ ایپس کے پیچھے چھپی نفسیات کا اہم پہلو یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش میں اپنے اثاثے اور مالی وسائل کھو دیتے ہیں۔ جو لوگ معاشرتی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں یا جو مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں، وہ ان ایپس کے جھوٹے وعدوں اور بے بنیاد دعووں کے شکار ہو جاتے ہیں۔نفسیاتی طور پرجب کوئی شخص پیسے کمانے کا موقع دیکھتا ہے، خاص طور پر جب وہ موقع محض قسمت کے بل بوتے پر ہو، تو وہ خود کو روک نہیں پاتا۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ جلد از جلد کامیابی حاصل کرنا چاہتا ہے اور اسی جلد بازی میں وہ اپنے مالی وسائل کو داؤ پر لگا دیتا ہے۔ کیسینو اور بیٹنگ ایپس اسی نفسیاتی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور لوگوں کو ایک کے بعد ایک شرط لگانے پر مجبور کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اپنے اثاثے بھی کھو دیتے ہیں۔

کیسینو اور آن لائن بیٹنگ ایپس میں جو نفسیاتی حربے استعمال ہوتے ہیں، وہ انسانی دماغ کے کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر’’قریب کی کامیابی‘‘ کا تصور ایک اہم حربہ ہے، جس میں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جیتنے کے قریب ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ مسلسل ہار رہے ہوتے ہیں۔اسی طرح ’’لکی نمبر‘‘ یا ’’خوش نصیب دن‘‘ جیسے تصورات لوگوں کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ قسمت کے دھنی ہیں اور جلد یا بدیر جیت جائیں گے۔ ان ایپس میں یہ حربے استعمال کر کے لوگوں کو مزید شرط لگانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ان ایپس میں ’’ریوارڈ پوائنٹس‘‘ یا ’’بونسز‘‘ کا نظام بھی ہوتا ہے جو لوگوں کو اس بات پر آمادہ کرتا ہے کہ وہ مزید پیسے خرچ کریں۔

آن لائن بیٹنگ ایپس میں ایک اور اہم نفسیاتی حربہ ’’سماجی دباؤ‘‘ ہے۔ جب لوگ دیکھتے ہیں کہ ان کے دوست یا رشتہ دار ان ایپس سے پیسے کما رہے ہیں یا بڑی جیت حاصل کر رہے ہیں، تو وہ بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن یہ بھی ایک فریب ہوتا ہے، کیونکہ زیادہ تر جیتیں دکھاوے کے لیے ہوتی ہیں اور حقیقت میں لوگ اپنے پیسے کھو رہے ہوتے ہیں۔آن لائن بیٹنگ ایپس جدید دور کا سب سے بڑا فریب ہیں جو لوگوں کو دولت کمانے کے جھوٹے وعدے دے کر انہیں مالی اور معاشرتی نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ ایپس نہ صرف لوگوں کی محنت کی کمائی کو ضائع کرتی ہیں بلکہ ان کے گھریلو تعلقات اور معاشرتی رتبے کو بھی متاثر کرتی ہیں۔کچھ لوگ ان ایپس کی وجہ سے اپنا اثاثہ بھی بیچنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں، بعض نے اپنا اثاثہ بیچ کر اس فریب کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہ ایپس لوگوں کو ایک سراب دکھاتی ہیں، جس کے پیچھے صرف دھوکہ اور فریب ہوتا ہے۔آن لائن بیٹنگ اور فینٹسی ایپس کے استعمال کے معاشرتی اور معاشی اثرات انتہائی تباہ کن ہیں۔ یہ ایپس لوگوں کو جوئے کی لت میں مبتلا کرتی ہیں جس کے نتیجے میں خاندانی نظام، سماجی ڈھانچے اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب لوگ ان ایپس کے ذریعے جوئے کی لت میں مبتلا ہوجاتے ہیں تو وہ نہ صرف اپنا وقت بلکہ اپنا پیسہ بھی ضائع کرنے لگتے ہیں۔ یہ مسئلہ خاص طور پر نوجوان نسل میں زیادہ نظر آتا ہے، جو کہ اپنی زندگی کے اہم سالوں میں ان ایپس کے ذریعے اپنی توانائیاں اور وسائل برباد کر رہی ہے۔نوجوان نسل جو معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے، ان ایپس کی وجہ سے نہ صرف اپنی تعلیمی سرگرمیوں میں پیچھے رہ جاتی ہے بلکہ وہ اپنے پیشہ ورانہ اہداف سے بھی دور ہوتی چلی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ان ایپس کے استعمال سے افراد کے ذہنی اور جذباتی حالات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ معاشرتی تعلقات میں بھی مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔معاشی اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ ایپس لوگوں کو مالی مشکلات میں مبتلا کر دیتی ہیں۔ جب افراد اپنی کمائی کو بیٹنگ میں لگا دیتے ہیں اور ہار جاتے ہیں، تو وہ نہ صرف اپنے مالی حالات کو خراب کر لیتے ہیں بلکہ وہ اپنے خاندانوں کو بھی مشکلات میں ڈال دیتے ہیں۔ ایسے افراد جن کے پاس بچت نہیں ہوتی، وہ قرض لینے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور اکثر اوقات یہ قرض ان کی مالی مشکلات کو مزید بڑھا دیتا ہے۔

کشمیر جیسے خطے میں، جہاں پہلے سے ہی معیشت کی حالت نازک ہے، ان ایپس کا استعمال لوگوں کی مالی حالت کو مزید خراب کر رہا ہے۔ بہت سارے لوگ جو پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہیں، وہ ان ایپس کی لالچ میں آکر اپنی تھوڑی بہت بچت بھی گنوا بیٹھتے ہیں۔ ایسے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں کہ کچھ افراد نے اپنی زمینیں اور جائیدادیں بیچ کر ان ایپس میں سرمایہ کاری کی ہے اور بالآخر وہ سب کچھ ہار بیٹھے ہیں۔

اس سنگین مسئلے کا واحد حل شعور اور آگاہی ہے۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنی نئی نسل کو اس فریب کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کرنی چاہیے۔ اسکولوں اور کالجوں میں اس موضوع پر بات چیت کی جانی چاہیے تاکہ طلباء کو ان ایپس کی حقیقی نوعیت کے بارے میں علم ہو۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر موجود بے شمار جھوٹے دعوے اور گمراہ کن اشتہارات لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ لہٰذا والدین کا فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کی انٹرنیٹ سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور انہیں ان فریب کار ایپس کے استعمال سے دور رکھیں۔اس کے علاوہ حکومت اور مقامی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور ان ایپس کے خلاف سخت قوانین بنائیں۔ ایسے قوانین جو نہ صرف ان ایپس کو ممنوع قرار دیں بلکہ ان کے استعمال کرنے والوں کو بھی سزا دیں۔ کشمیر جیسے خطے میںجہاں معاشی مسائل پہلے ہی بہت زیادہ ہیں، ان ایپس کا استعمال عوام کو مزید مشکلات میں ڈال رہا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان ایپس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کے استعمال کو روکا جائے۔

مزید برآں علماء اور مذہبی رہنما بھی اس مسئلے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جمعہ کے خطبات میں اس مسئلے پر روشنی ڈالی جا سکتی ہے اور لوگوں کو آگاہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ ایپس نہ صرف ان کے مالی وسائل کو ضائع کر رہی ہیں بلکہ ان کے ایمان اور عقائد کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اخبارات، ریڈیو اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے بھی عوام کو ان ایپس کے خطرات کے بارے میں آگاہ کیا جا سکتا ہے۔ وہ تمام ادارے جو معاشرتی بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں، انہیں بھی چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں اور عوام کو اس فریب سے بچانے کے لیے اقدامات کریں۔کیونکہ ان ایپس کی جڑیں اس قدر گہری ہو چکی ہیں کہ اگرابھی بھی ان کے خلاف اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں اس کے نتائج اور بھی سنگین ہو سکتے ہیں۔

ہمیں اس بات کا شعور ہونا چاہیے کہ یہ ایپس محض تفریح کا ذریعہ نہیں ہیں بلکہ یہ ہماری معیشت، ہماری ثقافت اور ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ ان ایپس کے ذریعے حاصل کی جانے والی عارضی کامیابی کے پیچھے ایک طویل المیعاد نقصان پوشیدہ ہوتا ہے، جس کا احساس ہمیں بہت دیر بعد ہوتا ہے۔لہٰذا ہمیں ابھی سے اپنی زندگیوں میں ایسی چیزوں کے لیے کوئی جگہ نہیں بنانی چاہیے جو ہمیں گمراہی کی طرف لے جائیں۔ ہمیں اپنے مالی وسائل کو ان فضول ایپس پر خرچ کرنے کے بجائے، انہیں صحیح جگہ پر استعمال کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنی اور اپنے خاندان کی زندگی کو بہتر بنا سکیں۔ آخری بات یہ کہ ہمیں اپنی زندگی میں توازن برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے فیصلے عقلی بنیادوں پر کریں نہ کہ جذباتی۔ یہ ایپس ہمارے جذبات کو نشانہ بنا کر ہمیں فریب میں مبتلا کرتی ہیں اور اس سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے فیصلے سوچ سمجھ کر کریں اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری لالچ میں نہ آئیں۔
(رابطہ۔ 9797842030)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پولیس نے اندھے قتل کا معاملہ24 گھنٹوں میں حل کرلیا | شوہر نے بیوی کے ناجائز تعلقات کا بدلہ لینے کیلئے مل کر قتل کیا
خطہ چناب
کشتواڑ کے جنگلات میں تیسرے روز بھی ملی ٹینٹ مخالف آپریشن جاری ڈرون اور سونگھنے والے کتوں کی مدد سے محاصرے کو مزید مضبوط کیا گیا : پولیس
خطہ چناب
کتاب۔’’فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات‘‘ تبصرہ
کالم
ڈاکٹر شادؔاب ذکی کی ’’ثنائے ربّ کریم‘‘ تبصرہ
کالم

Related

کالممضامین

رفیق مسعودی کا شعری مجموعہ’’بے پے تلاش‘‘ ادبی تبصرہ

July 4, 2025
کالممضامین

نوجوانوں میں خاموشی کا چلن کیوں؟ غور طلب

July 4, 2025
مضامین

محرم الحرام اور سانحۂ کربلا سبق آموز

July 3, 2025
مضامین

محرم ایک عظمت والامہینہ فضیلت

July 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?