سرینگر// پلوامہ کے کاﺅسہ باغ کاکہ پورہ میں طویلمدت سے پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سےمقامی آبادی کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ5برسوں سے وہ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جبکہ آبادی کا ایک حصہ سردی کے ان حالات میں برف کو پگلا کر پانی میں تبدیل کرنے کیلئے مجبور ہو رہے ہیں۔اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ سینکڑوں کنبے پانی کی ایک ایک بوند کیلئے ترس رہے ہیں کیونکہ مذکورہ علاقہ کسی بھی پانی کی اسکیم کے پائپ سے جڑا ہوا نہیں ہے جبکہ خواتین کو دیگر علاقوں سے پانی لانا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سردیوں کے ان ایام میں خواتین کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کئی کلو میٹر دور جاکر پانی لانا پڑتاہے۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں اور برفباری کے دوران مسائل میں مزید اضافہ ہوتا ہے کیونکہ خواتین کیلئے پانی کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ راستوں میں پھسلن اور کیچڑ کی وجہ سے موسم سرما کے دوران پانی اہل علاقہ کیلئے ایک نایاب شئی بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کے حصولکیلئے اگر چہ انہوں نے سرکاری دفاتر کا طواف کیا تاہم آج تک انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔ کاوسہ باغ کاکہ پورہ کے لوگوں نے مزید کہا کہ کچھ سال قبل وہ نیوہ پلوامہ سے پانی لاتے تھے تاہم بعد میں وہ بھی کاٹا گیا،اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ انکو نیوہ میں نئی پانی کی پائپ سے پانی کی سپلائی فرہم کی جائے گی،تاہم کئی سال گزر جانے کے بعد بھی وہ پانی اہل علاقہ تک نہیں پہنچایا گیا۔ ایک مقامی شہری بشیر احمد نے بتایا کہ انتظامیہ ہمارے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لئے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی گھروں میں اگر چہٹیوب ویل بھی ہیں تاہم ان سے غلیظ پانی نکلتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت دعوئے کرتی ہے کہ وہ ہر ایک گھر تک پینے کا صاف پانی پہنچائے گی اور دوسری جانب اس علاقے کو گزشتہ5برسوں سے محروم رکھا گیا ہے۔اس سلسلے میں محکمہ آب روانی کے ایگزیکتو انجینئر جی ایم بیگ سے جب رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس علاقے کو نیوہ سے پانی کی سپلائی فرہم کی جاتی تھی جب اب منقطع ہوگیا ہے۔ انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کچھ ہی دنوں میں وہ پانی کی پائپیں بچھائےں گے اور میں یہ یقین دہانی کراتا ہو کہ یہ مسئلہ بہت جلد حل ہوجائے گا۔