جموں // وزیر اعظم پیکیج کے تحت محکمہ ٹریفک کیلئے10جدید کرینیں خریدنے کا وزیر اعلیٰ محبو بہ مفتی کا اعلان دھرے کا دھرا رہ گیا ہے۔گاڑیاں خریدنا تو دور کی بات، ریاستی حکومت کو اب تک یہ بھی معلوم نہیں کہ پچھلے4برسوں میں جو رقوم اس نے کرینوں کے کرایہ پر دیا ہے اس سے 10گاڑیاں خریدی جاسکتی تھیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق محکمہ ٹریفک نے2014سے اگست 2017 کے دوران نجی کرین گاڑیوں کے کرایہ پر 1,24,42,695 کروڑ روپے کی رقم صرف کی کیونکہ محکمہ کے پاس اپنی کوئی بھی کرین دستیاب نہیں ہے۔محکمہ ٹریفک میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سڑکوں پر غلط پارکنگ اور ٹریفک قوانین کی خلاف کرنے والی گاڑیوں کو اٹھانے کیلئے محکمہ کے پاس 8نجی ہائیڈرالک 207/407کی قسم کی کرینیںریاست کے دیگر علاقوں میں موجود ہیں اور ان گاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے ہر سال کسی نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کیساتھ معاہدہ کیا جاتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ٹریفک نے 2014سے 2016کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے عوض گاڑی مالکان یا ڈرائیوروں سے 2,68,71,992 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ جو آمدنی محکمہ ٹریفک کو قوانین پر عمل در آمد کرنے کے دوران حاصل ہوئی، اس میں سے 1کروڑ 10لاکھ کی رقم کرایہ پر لی گئیں کرینوں کو دینا پڑی ہے۔اعداد وشمار کے مطابق 2014میں محکمہ کو 66,16,689لاکھ کی آمدنی ہوئی، جس میں سے 27,45,654 لاکھ کی رقم کرین مالکان کودینی پڑی۔2015میں 1,21,20,026کروڑ کی رقم ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے حاصل کی گئی جس میں سے 44,75,094 لاکھ روپے محکمہ کو کرایہ کی گاڑیاں لینے کے عوض دینے پڑے۔ 2016میں 79,35,277لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی جس میں سے 27,90,118لاکھ روپے کرین مالکان کو دئے گئے ۔ اس طرح تین برسوں میں محکمہ کو حاصل ہونے والی کل آمدنی میں سے1کروڑ 10لاکھ سے زائد کی رقم واپس کرنا پڑی اور صرف1,68,61,126 کروڑ کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی گئی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ 2017میں اگست کے مہینے تک4برسوں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد سے محکمہ ٹریفک نے 5,13,63,040 کروڑ روپے کی آمدن حاصل کی جس میں سے 2,43,18,28کی کروڑ کی رقم کرین مالکان کو دینی پڑی ہے۔معلوم رہے کہ سرینگر شہر میں اس وقت محکمہ ٹریفک کے پاس 3کرینیں موجود ہیں جبکہ محکمہ ٹریفک رورل کے پا س اس وقت 2کرینیں ہیں،جن میں ایک اننت ناگ اور ایک بارہمولہ میں ہے۔اسی طرح جموں میں محکمہ نے 2نجی گاڑیاں کرائے پر لی ہوئی ہیں جبکہ دو کرینیں لداخ میں بھی ہیں ۔ محکمہ ٹریفک کے ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے مطابق نجی کرین کے مالک کو ایک گاڑی اٹھانے کیلئے 242روپے دینے پڑتے ہیں جبکہ محکمہ ایسی گاڑی کا چالان 6سو روپے میںکرتا ہے ۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نجی مالکان کی گاڑیوں کے پاس گاڑیاں اٹھانے کی صاف مشنری ہوتی ہے جس سے اٹھنے والی گاڑی کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے ۔جس کمپنی سے یہ گاڑیاں کرایہ پر لی گئیں ہیں اُس کے جنرل منیجرفردوس احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے 6گاڑیاں محکمہ ٹریفک کو دی ہیں ،سرینگر سٹی میں 3گاڑیاں ہیں لیکن اُن کا کام بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ جب محکمہ کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا تب لگا تھا کہ انہیں فائدہ ہو گا لیکن فائدہ کے بجائے نقصان ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک گاڑی 15لاکھ اور 17لاکھ کی قیمت پر ملتی ہے جبکہ یہاں کام نہ ہونے کے برابر ہے ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ ٹریفک اُن کو گاڑیاں اٹھانے کے عوض جو رقوم فراہم کرتا ہے اُس سے صرف گاڑیوں کا تیل اور ڈرائیور کی تنخواہ ہی مشکل سے واگذار ہوتی ہے۔اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ2016کی ایجی ٹیشن کے دوران انکی گاڑیاں بیکار پڑی رہیں ، جس سے انہیں بھاری نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ جب کسی گاڑی کو غلط پارنگ کے دوران کرین سے اٹھایا جائے تب انہیں 242روپے ملتے ہیں لیکن ایسا ہر روز نہیں ہوتا،بلکہ عموماً گاڑی سے صرف اعلان کیا جاتا ہے اور پیٹرول کمپنی کا جلتا ہے، جس کے عوض انہیں کچھ نہیں دیا جاتا۔غور طلب بات یہ ہے کہ محکمہ نے جتنا پیسہ نجی کمپنیوں کے مالکان کو دیا ہے اُس پیسے سے ان برسوںمیں ایسی8 گاڑیاں خریدی جا سکتی تھیں، لیکن ایسا نہیں کیا جارہا ہے۔ریاستی وزیر اعلیٰ نے گذشتہ اسمبلی اجلاس میں اپنے ایک تحریری جواب میں کہا تھا کہ وزیر اعظم پیکیج کے تحت 10گاڑیوں کو خریدنے کیلئے منظوری دی گئی ہے لیکن تاحال کوئی بھی گاڑی نہیں خریدی جا سکی ہے ۔