پرویز احمد
سرینگر // سڑے ہوئے گوشت کی ہزاروں ٹن بر آمدگی کے بعد محکمہ فوڈ سیفٹی کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور عوام کی نظر میں اس محکمہ کی کارروائی کو سراہا جارہا ہے لیکن اچانک وادی کے افق پر نمودار ہوئے متعلقہ محکمہ میں بھی عملے کی کمی ہے جس سے نہ صرف بازاروں میں معائنے کا کام متاثر ہورہا ہے بلکہ دستیاب غذائی اشیاء کے معیار پر نظر گذر رکھنے میں بھی دشواریاں درپیش ہیں۔ محکمہ فوڈ سیفٹی میں فوڈ انسپکٹروں کی منظورشدہ 106 اسامیوں میں سے 14خالی پڑی ہیں جبکہ ٹیسٹنگ لیبارٹری ڈلگیٹ اور جموں میں عملے کی تقریبا 50فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق محکمہ نے جموں و کشمیر کے ہر ضلع کو 5زونوں میں تقسیم کیا ہے اور ہر زون میں ایک فوڈ سیفٹی افسر کی تعیناتی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے توکشمیر صوبے میں قائم لیبارٹری میں عملے کی تقریبا ً40فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔فوڈ لیبارٹری ڈلگیٹ میں عملے کی 32اسامیاں منظور شدہ ہیں جن میں سے 14 خالی پڑی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ عملے کی کمی کی وجہ سے سالانہ اوسطاً 6000نمونوں کی تشخیص کی جاتی ہے۔ لیبارٹری میں جدید طرز کی مشینری تو نصب ہے لیکن اسے چلانے کیلئے عملہ موجود نہیں ہے۔ فوڈ اینڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری جموں کی صورتحال اس سے مختلف نہیں ہے۔ یہاں بھی عملے کی تقریباً 50فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ یہاں عملے کی منظور شدہ اسامیوں کی تعداد 31ہے اور ان میں سے 14 خالی پڑی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مالی مشکلات کی وجہ سے محکمہ اب عارضی ملازمین کی تقرری کرنے سے بھی قاصر ہے اور اس کی وجہ سے ٹیسٹنگ کا کام متاثر ہورہا ہے۔ کمشنر فوڈ سیفٹی جموں و کشمیرسمتیا سیٹھی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ دونوں لیبارٹریوں کی ٹیسٹنگ صلاحیت 10سے 12ہزار ہے اور ہم کسی بھی قسم کے غذائی اجناس کی ٹیسٹنگ کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پانی، دودھ سے بنی مصنوعات اور دیگر غذائی اجناس کی ٹیسٹنگ کی جاتی ہے تاہم عملے کی کمی ہے، جسے جلد ہی دور کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ مستقل عملے کی بھرتی کے ساتھ ساتھ عارضی ملازمین کی بھرتی کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ عارضی ملازمین کی بھرتی 3سال کیلئے کی جاتی ہے۔سیٹھی کا کہنا تھا کہ ان کے محکمہ نے خالی پڑی 125 اسامیوں کی بھرتی کیلئے سفارش بھیجی ہے اور ان میں سے 91اسامیوں کی بھرتی شروع ہونے والی ہے۔