محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کوجموں وکشمیر میںآگ بجھانے والی100گاڑیوں کی کمی ہ6سال کے دوران آتشزدگی واقعات میں9اہلکاروں سمیت 486افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے

بلال فرقانی

سرینگر// آگ بجھانے کا ہفتہ منانے کے بیچ حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جموں وکشمیر میںمجموعی طور پر100 آگ بجھانے والی گاڑیوں کی کمی کا سامنا ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ضلع سرینگر میں15 فائربریگیڈ گاڑیاں کم ہیں۔جموں کشمیر میں گزشتہ6سال کے دوران آتشزدگی کے مختلف واقعات میں 486 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 510 زخمی ہوئے۔اس مدت میں9 ملازمین بھی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران لقمہ اجل بن گئے جبکہ 1,362.38 کروڈمالیت کی املاک کو نقصان پہنچا۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے پاس جموں کشمیر میں100 آگ بجھانے والی گاڑیوں کی کمی ہے،جو شہریوں کیلئے تشویشناک ہے۔محکمہ کے پبلک انفارمیشن آفیسر سنجے ناگری کا کہنا ہے کہ اس وقت جموں کشمیر میں مجموعی طور پر محکمہ کے پاس330آگ بجھانے والی گاڑیاں ہیں جن میں وادی میں201اور جموں میں129ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر100فائر ٹینڈروں کی کمی ہے جن میں وادی میں66اور جموں میں34شامل ہیں۔جموں کشمیر میںایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک کروڑ37لاکھ کی آبادی ہے۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ ضلع کپوارہ میں10، پلوامہ میں7،کولگام و بڈگام میں سات7، گاندربل اور اننت ناگ میں5پانچ،سوپور میں6 اور بانڈی پورہ میں3آگ بجھانے والی گاڑیوں کی کمی ہے۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ سرینگر شہر میں15آگ بجھانے والی گاڑیوں کی کمی ہے جبکہ سرینگر سب سے گنجان والا آبادی کا ضلع ہے جس میں قریب17لاکھ کی آبادی ہے۔شہر کے پائین علاقے میں مکانوں کی گنجانیت کافی ہے،جس کی وجہ سے آگ لگنے کے امکانات بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔معراج الدین نامی شہری کا کہنا ہے’’ڈائون ٹائون میں زیادہ تر مکانات پرانے ہیں اور وہ لکڑی سے تعمیر کئے گئے ہیں جبکہ جگہ کم ہونے کی وجہ سے مکانات بھی بہت نزدیکہیں،جس کی وجہ سے ان میں آگ لگنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں‘‘۔خانقاہ معلی کے ارشد احمد نے بتایا کہ ماضی کے مشاہدات اور تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ جب بھی کسی مکان میں آگ لگتی ہے تو اس کی لپیٹ میںتین،چار مکانات آتے ہیں،اور اس میں متعلقہ محکمہ کو بھر پور سہولیات فراہم کرنے اور ہمہ وقت متحرک رہنے کی ضرورت ہے‘‘۔ رواں سال کے پہلے2ماہ میں سرینگر میں آگ لگنے کے180واقعات رونما ہوئے۔سنجے ناگری نے بتایا کہ فی الوقت سرینگر میں48فائر بریگیڈ گاڑیاں موجود ہیں،جبکہ اننت ناگ میں27،سوپور میں25،گاندربل میں10،بانڈی پورہ میں13،پلوامہ میں24،کولگام میں12اور بڈگام میں15آگ بجھانے والی گاڑیاں دستیاب ہیں۔ وادی ہی نہیں بلکہ جموں میں بھی اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے اور صوبے میں مجموعی طور پر34فائر ٹینڈروں کی ضرورت ہے۔محکمہ فائر سروس کی طرف سے فراہم کردہ اعدادو شمار کے مطابق راجوری و پونچھ میں13 آگ بجھانے والی گاڑیاں کم ہے،جبکہ جموں میں8،ڈوڈہ میں6،ادھمپور،ریاسی و کشتواڑ میں ایک ،ایک، سانبہ و کھٹوعہ میں3 اوررام بن میں2 آگ بجھانے والے فائر ٹینڈروں کی کمی ہے۔ جموں میں مجموعی طور پر129آگ بجھانے والی گاڑیاں دستیاب ہیں،جن میں جموں ضلع میں44،ادھمپور،ریاسی میں17،راجوری و پونچھ میں18،کشتواڑ میں6،ڈوڈہ میں12،رام بن میں13اور سانبہ و کھٹوعہ میں19 فائر ٹینڈر موجود ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کو چاہیے کہ وہ محکمہ کو آگ بجھانے والے تمام ساز و سامان سے لیس کریں تاکہ لوگوں کے مال و جان کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔محکمہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ7برسوں کے دوران9فائر اینڈ ایمرجنسی سٹیشنوں کو تعمیر کیا گیا جبکہ2واٹر بوزر،16آگ بجھانے والی گاڑیاںکی خریداری کے علاوہ4سٹروک فائر پمپ3اور دیگر ساز و ساماں کی بھی خریداری کی گئی۔