جموں//ریاستی محکمہ صحت سرکاری ہسپتالوں میں طبی سہولیات کی ترویج کے لئے واگزارکئے گئے 83کروڑ روپے صرف کرنے میں ناکام رہا ہے ، یہ رقومات مشینری اور ادویات خریدنے کے لئے مختص تھا لیکن مالی سال کے اواخر تک جب خرچ نہ ہو سکا تو اختتام سے قبل اسے سول ڈیپازٹ اکائونٹ میں جمع کروا نا پڑا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو یہ رقومات لیپس ہو جاتیں اور سی ڈی کھاتہ میں جمع ہونے کے بعد انہیں اعلیٰ حکام سے منظوری حاصل کر کے خرچ کیا جا سکے گا۔ جموں کشمیر میڈیکل سپلائز کے ایم ڈی ڈاکٹر یشپال شرما نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 83کروڑ روپے کی خطیر رقم بنک کھاتہ میں جمع کروادی گئی ہے کیوں کہ مشینری اور دیگر ادویات وغیرہ کی خرید کیلئے محکمہ کی جانب سے آرڈر نہیں دیا گیا۔ سرینڈ ر کئے گئے پیسے میں 20کروڑ میڈیکل کالج جموں واس کے ساتھ منسلک ہسپتالوں جب کہ میڈکل کالج سرینگر و ایسو سی ایٹ ہسپتالوںکے لئے 22کروڑ روپے رکھے گئے تھے۔ ڈائریکٹر ہیلتھ جموں اور سرینگر بالترتیب 15اور 16لاکھ روپے ، انڈین سسٹم آف میڈیسن 1.63کروڑ جب کہ سرینگر اور جموں کے ڈینٹل کالج تین اور چار کروڑ روپے خرچ نہیں کر پائے۔ جموں میڈیکل کالج کے پاس 6.5کروڑ روپے تھے لیکن اس کے باوجود ہسپتال کے لئے اضافی MRIمشین حاصل نہ کی جا سکی، قابل ذکر ہے کہ جے ایم سی میں نصب واحد ایم آر آئی مشین ایس ایم جی ایس، سپر سپشلٹی اور نفسیاتی ہسپتال کے مریضوں کا بوجھ بھی برداشت کرتی ہے جس کی وجہ سے کئی مریضوں کو ایم آر آئی تشخیص کے لئے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے ۔اس کے علاوہ جموں میڈیکل کالج میں کینسر میں مبتلا مریضوں کیلئے لائف سیونگ ادویات کی بھی شدید قلت ہے ۔