سرینگر//واجب الادا ر ائلٹی ،فیس اور دیگر ر قومات کی ادائیگی کی وصولیابی میں کوتاہی کی وجہ سے محکمہ جیالوجی اینڈ مائننگ گزشتہ4برسوں کے دوران10کروڑ روپے سے زائد رقم حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا ہے ۔ کمپٹولر اینڈ آڈٹ جنرل نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ محکمہ مجموی طور پر2016تک16کروڑ88لاکھ روپے کی یہ فیس لائسنس داروں سے وصولنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ رپورٹ میں محکمہ جیالوجی اینڈ مائننگ کی کاکردگی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا گیاہے کہ حساب کے جانچ پڑتال کے دوران42لائسنس داروں میں7کیسوں کی جانچ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ محکمہ نے واجب الادا رائلٹی،کرایہ اور دیگر مدوں میں واجب الادا رقومات کی وصولیابی کا تعاقب ضوابط اور طے شدہ معیار کے تحت نہیں کیا جس کی وجہ سے 10کروڑ27لاکھ روپے کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی۔رپورٹ میںمزید کہا گیا ہے کہ ایک لائسنس ہولڈر کو’’ منرل کنسیشن رولز‘‘ 1960کے رول27شق5کے تحت اکتوبر 2013 میں 3کروڑ92لاکھ روپے کی واجب الادا رقم جمع کرنے کیلئے نوٹس اجراء کیا گیااور60دنوں کے اندر یہ رقم جمع کرنے کی ہدایت دی گئی،جبکہ اس بات کی وضاحت کی گئی کہ اگر مذکورہ لائسنس داربقایارقم جمع کرنے میں ناکام ہوا تو ضوابط کے تحت کلکٹر کو منتقل کیا جائے گا تاکہ وہ جموں کشمیرلینڈ ریونیو ایکٹ 1960 کے تحت یہ رقم وصول کر سکیں۔رپورٹ میں یہ بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’’اگر لائنس ہولڈر واجب الادا رقومات ادا کرنے میں ناکام ہوا،تو کلکٹر لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت اس کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کو ضبط کرسکتا ہے اور اس کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے‘‘۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوران جانچ اس بات کی نشاندہی ہوئی کہ2014میں3کروڑ73لاکھ اور2015میں4کروڑ33لاکھ روپے کی وصولیابی کیلئے تازہ نوٹسیں اجراء کئے گئے۔کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دوران پٹے دار نے نہ ہی رقومات جمع کئے اور نہ ہی کلکٹر کے پاس لینڈ ریوینو ایکٹ کے تحت یہ رقم وصولنے کیلئے محکمہ جیالوجی اینڈ مائننگ نے کیس منتقل کیا۔رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر جیالوجی اینڈ مائننگ نے2014اور2016میں یہ کیس مائننگ لیز کیلئے سرکار کو منتقل کیا،تاہم کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور4کروڑ33لاکھ روپے کی رقم واجب الادا رہی۔کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک اور کیس میں ڈائریکٹر جیالوجی ایند مائننگ نے2014میں3کروڑ77لاکھ روپے کی وصولیابی کیلئے نوٹس جاری کیا،تاہم پٹے دار2کروڑ98لاکھروپے کی رقم ہی ادا کر پایا۔2015میں تازہ نوٹس جاری کیا گیا جس میں3کروڑ کی ادائیگی کا تقاضا کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پٹے دار نے نہ ہی واجب الادا رقومات کو ادا کیا اور نہ ہی محکمہ نے کیس ضلع کلکٹر کو منتقل کیا،تاکہ متعلقہ قوانین کے تحت واجب الادا رقومات کی ادائیگی ممکن ہو سکے۔رپورٹ کے مطابق تاہم محکمہ نے2015میں یہ کیس مایننگ لیز کے تعین کیلئے روانہ کیا اور اس پر کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور3کروڑ 23لاکھ روپے کی رقم کو وصول نہیں کیا گیا۔ایک اور وصولیابی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2015میں محکمہ نے ایک کروڑ55لاکھ کی وصولیابی کیلئے نوٹس جاری کیا تاہم لائنس دار یہ رقم جمع کرنے میں ناکام ہوا۔اس کے بعد محکمہ نے ضوابط کے تحت ضلع کلکٹر کو رقومات کی وصولیابی کیلئے کیس منتقل نہیں کیا جبکہ2015دسمبر میں یہ کیس کمشنر سیکریٹری محکمہ صنعت و حرفت کو مائننگ پٹے کا تعین کرنے کیلئے منتقل کیا گیا،جس کے دوران کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور ایک کروڑ55لاکھ روپے کی رقم بھی واجب الادا ہی رہی۔رپورٹ کے مطابق کمپٹولر اینڈ آڈٹ جنرل کے مشاہدات کے بعد محکمہ نے جوائنٹ ڈائریکٹر جیالوجی اینڈ مائننگ کو ہدایت دی کہ وہ تمام ان لائنسس داروں کے نام تازہ نوٹسیں جاری کریں جنہوں نے بقایا جات جمع نہیں کئے۔