بڈگام//نمائدہ عظمیٰ //ضلع بڈگام میں ایک انوکھے واقعہ میں جنگل سمگلروں نے ایک عام شہری کا اغوا کرکے اسکے بدلے اپنے ضبط شدہ گھوڑوں کو چھوڑنے کی مانگ کی ہے ۔ضلع میں یہ ایسا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں بھی اس قسم کے واقعات رونما ہوئے ہیں جب محکمہ جنگلات کو جنگل سمگلروں کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے ہیں ۔اس نوعیت کا تازہ واقعہ اتوار کو دیر شام گئے یوسمرگ کی جنگلوں میں تب پیش آیا جب محکمہ جنگلات نے علاقے کے درجنوں شہریوں کی مدد سے پیر پنچال کے اندر سنگر ونی نامی جگہ سے متعدد سمگلروں کا تعاقب کیا جس دوران طرفین کے مابین تصادم آرائی اور ہاتھا پائی ہوئی جس دوران محکمہ جنگلات نے ان سمگلروں کو پست کیا تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوئے لیکن محکمہ جنگلات بڈگام نے 19فٹ لکڑی اور تین گھوڑوں کو ضبط کرنے میں کامیاب ہوئے ۔کشمیر عظمیٰ نے اس حوالے سے جب تحقیقات کی تو پتہ چلا کہ موقعہ سے فرار ہوئے چند سمگلروں نے پلٹ کر اپنے خلاف کاروائی کرنے والی ٹیم میں شامل گوگجہ پتھری کے ایک عام شہری کو ڈرامائی انداز میں اغوا کیا ، جسکا پیر شام تک کوئی اتہ پتہ نہیں ملا تھا ۔اطلاعات کے مطابق مذکورہ شخص کی پہچان بشیر احمد چھی چھی ولد محمد عبدللہ چھی چھی ساکن گوگجہ پتھری کرستوار چرار شریف بٖڈگام کے بطور ہوئی ہے ۔اس واقع کے ایک عینی شاہد محمد ایوب کھٹانہ نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ جونہی وہ یوسمرگ کے کمپارٹمنٹ نمبر 18میں سمگلروں کے خلاف کاروائی کئے جانے کے بعد واپس لوٹ آرہے تھے اُس دوران پیچھے سے چند سمگلروں نے بشیر کا اغوا کیا۔ انکے بقول وہ بھی اس اغوا کا شکار بنے ہوتے لیکن انکی ٹارچ خود بہ خود بند ہونے کی وجہ سے ہی وہ وہاں سے صحیح سلامت بچ نکلے ۔ایواب کے مطابق جنگل سمگلر اب بشیر کے موبائل سے فون کررہے ہیں کہ انکے گھوڑوں یا محکمہ جنگلات کے کسی ملازم کو انکے حوالے کیا جائے تب جا کے وہاں اغوا شدہ شخص کو رہا کریں گے اورسمگلروںنے انہیں چوبیس گھٹوں کا وقت دیا ہے ۔مقامی لوگوں نے نے ضلع انتظامیہ اور پولیس سے اپیل کی ہے کہ وہ بشیر چھی چھی کو صیح سلامت واپس لانے میں جنگی بنیادوں پر کاروائی کریں ورنہ اغوا ہوئے شخص کے ساتھ کچھ بھی پیش آسکتا ہے ۔واضع رہے اس واقعے کے بعد کرستوار نامی گاوں اور اسکے ملحقہ علاقے میں لوگوں میں کافی تشویش پائی جارہی ہے اور مقامی لوگ سہم کر رہ گئے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ماضی میں بھی اس علاقے میں ایسے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں جب محکمہ جنگلات کو ان سمگلروں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے تھے ۔سال 2014میں جنگل سمگلروں نے محکمہ جنگلات کے ایک فارسٹ گارڑ کو یر غمال بنا یا تھا اور اسے چھوڑوانے کے بدلنے میں محکمہ جنگلات کو تب6 ضبط شدہ گھوڑوں کو واپس ان سمگلروں کے حوالے کرنا پڑا تھا تاہم اس بار محکمہ جنگلات کے عزائم بلند نظر آرہے ہیں یہاں سوال انکے ملازم کا نہیں ہے بلکہ ایک عام شہری کی جان ہے ، اسلئے اس شہری کو واپس لانا محکمہ جنگلات کے لئے جوئے شیر لانے کے مترادف ہی ہے ۔ اگر چہ محکمہ نے اس حوالے سے پویس سٹیشن چرار شریف ، پولیس پوسٹ پکر پورہ اور راج پورہ پولیس تھانہ میں باضابطہ طور سے ایف آئی آر درج کرنے کے ساتھ ساتھ چند ایک ملزمان کی پہنچان بھی ظاہر کی ہے تاہم پیر کی شام دیرگئے تک اس شہری کے حوالے سے کوئی اتہ پتہ معلوم نہیں ہو پایا تھا۔ڈی ایف او بڈگام غلام حسن رفیقی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ ہر ممکن کوشش کریں گے اور اس شہری کو واپس لانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں جبکہ اس ضمن مین انہوںنے راج پورہ پولیس تھانہ کو بھی مطلع کیا ہے ۔پولیس نے اس حوالے سے پولیس سٹیشن چرار شریف میں ایف آئی آر نمبر 88/2017زیر شق 379 , 6F اور دفعہ 353 , 342 اور 364 کے تحت ایک ایف آئی آر درج کیا ہے۔