راجا ارشاد احمد
گاندربل//پہلی پورہ صفاپورہ میں موجود پانی کی ٹینکی سالوں سے بغیر ڈھکن کے ہونے سے ٹینکی میں کیڑے مکوڑے گرنے سے عوام کو فراہم ہونے والا پانی ناقابل استعمال ہوجاتا ہے، جبکہ پانی کے ذخیرے کے ارد گرد نہ ہی تار بندی کی گئی ہے اور نہ ہی جانوروں کو ٹینکی میں گرنے سے روکنے کا کوئی بندوبست کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اکثر بیشتر پانی کے ذخیرے میں کوئی جانور گرجاتا ہے جس کی وجہ سے جانور کی موت واقع ہوجاتی ہے ساتھ ہی پینے کا پانی آلودہ ہوجاتا ہے۔ پہلی پورہ کے وفد نے بتایا کہ دو دہائی قبل محکمہ جل شکتی نے پہلی پورہ میں پانی کا ذخیرہ تعمیر کیا، جس پر اب تک نہ ہی ڈھکن وغیرہ بنائے گئے ہیں اور نہ ہی ذخیرے کے ارد گرد باڑھ لگائی گئی ، جس کی وجہ سے آوارہ کتے یا پاس میں موجود بستی سے گائے یا اور کوئی جانور پانی کی ٹینکی میں چلا جائے تو ہفتوں ٹینکی میں رہتا ہے جس سے پینے کا پانی ناقابل استعمال ہوکر رہ جاتا ہے۔پہلی پورہ کے مقامی شہری فاروق احمد بٹ نے اس بارے میں بتایا کہ پہلی پورہ صفاپورہ میں سالوں قبل پانی کی ٹینکی تعمیر کی گئی تھی جس کا پانی پہلی پورہ، واری پورہ اور چیوہ علاقہ کو فراہم کیا جاتا ہے تاہم پانی کے ذخیرے پر نہ ہی کوئی ڈھکن یا جالی لگائی ہے اور نہ ہی ارد گرد کوئی تار بندی کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ اگر ٹینکی میں کوئی گائے یا آوارہ کتا چلا جائے تو ہفتوں وہ ٹینکی کی تہہ میں موجود رہتا ہے جس کی وجہ سے عوام الناس کو فراہم کیا جانا والا پانی گندہ ہوکر رہ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد بار محکمہ جل شکتی کے اعلی حکام سے فریاد کی تھی کہ پانی کے ذخیرے کو محفوظ بنایا جائے، ساتھ ہی ٹینکی کو صاف کر کے عوام کو صاف پانی فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم آج پھر ایک مرتبہ جل شکتی کے اعلی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پہلی پورہ میں موجود پانی کی ٹینکی کے ارد گرد تار بندی کی جائے تاکہ عوام کو صاف شفاف پانی میسر ہو۔