بلال فرقانی
سرینگر// محکمہ پی ایچ ای (جل شکتی) میں ایک کروڑ63لاکھ روپے کی مالی غبن کی پاداش میں حکومت نے ایک سنیئر اسسٹنٹ کو نوکری سے برطرف کیا جبکہ سبکدوش ایگزیکٹو انجینئر کی تین انکریمنٹ اور اس کے نتیجے میں ترقیوں کو منجمد کیا ہے تاہم اسسٹنٹ اکاونٹس افسر کے خلاف کاروائی کو محکمہ خزانہ کو منتقل کیا گیا۔چیف انجینئر پی ایچ ای کشمیرکے دفتر میں تعینات ٹیکنکل افسر کے خلاف بھی محکمانہ کاروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ پی ایچ ای، سٹی ڈویژن، اول، جموں کے ایگزیکٹیو انجینئرنے ڈویڑن کی آمدنی کی وصولیوں میں کچھ تغیرات کے پیش نظر 30نومبر.2019 کو اپریل2019 سے اکتوبر2019تک محصولات کی تفصیلات واعداد و شمار کی تصدیق اور مرتب کرنے کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی۔ چار رکنی کمیٹی کی تصدیق پر یہ بات سامنے آئی کہ دفتر کے اس وقت کے کیشر نے 164.20 لاکھ روپے کے فنڈز میں غبن کیا۔، معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف انجینئر، پی ایچ ای جموں، نے سٹی ڈویڑن اول کے اس وقت کے کیشر نکھل گندرا کو معطل کر دیا گیا تھا اورایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا’’، نقدی کے انتظام کیلئے کوئی مناسب اندرونی کنٹرول استعمال نہیں کیا گیا ہے اور ریکارڈ میں متعلقہ اندراج کو یقینی نہیں بنایا گیا ہے۔ ڈویژنل اکاؤنٹس اور سب ڈویڑنل آفس کی دیکھ بھال میں بھی غیر معمولی اور غیر سنجیدگی کا مشاہدہ کیا گیا۔ مناسب اندرونی چیک اینڈ کنٹرول کا فقدان اور سب ڈویڑنل اور ڈویڑنل دفاتر اور اسی طرح متعلقہ ٹریجری کے ساتھ اکاؤنٹس کی عدم مفاہمت اور فرائض میں مسلسل غفلت اور لاپرواہی نے کیشئر کو سرکاری رقم کے غلط استعمال کا موقع فراہم کیا ہے۔‘‘ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سب ڈویڑنوں نے وقتاً فوقتاً جمع کی جانے والی رقم کے خلاف’ جی آر ‘جاری کرنے پر اصرار کیا اور رقومات واگزار و تقسیم کرنے والے افسراںنے اپنے ماتحتوں پر سخت اندرونی کنٹرول کا استعمال کیا ہوتا تو، سرکاری رقم 16360143 نقصان سے بچ سکتے تھے۔محکمہ نے2019کے آخری روز کرائم برانچ جموں کے سپرانٹنڈنٹ آف پولیس سے اس معاملے میں کیس درج کرنے کی درخواست کی۔محکمہ نے مارچ2020میں3انچارج ا ایگزیکٹو انجینئروں اور5انچارج سسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئروں کے علاوہ اس وقت کے کیشر سے ان پر لگائے گئے الزامات میں صفائی طلب کی تاہم کیشر کے بغیر تمام افسراں نے صفائی پیش کی۔2020کے آخر میں محکمہ جل شکتی کے افسراں کی کمیٹی تشکیل دی گئی جنہوں نے اس بات کی سفارش کی کہ ایک اور کمیتی کو تشکیل دیا جائے جو اس معاملے کی سر نو جانچ کرکے اصل ملازمین کو ذمہ دار ٹھراے۔تحقیقاتی افسر نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا’’انکوائری آفیسر کا پختہ خیال ہے کہ اس وقت کے کیشیئر نکھل گاندرال نے اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے غلط ارادوں کے ساتھ سرکاری رقم کا غلط استعمال کیا ہے۔‘‘ اس سلسلے میں محکمہ جل شکتی کے فائنانشل کمشنر(ایڈیشنل چیف سیکریٹری) شالین کابرا کی جانب سے جاری حکم نامہ میں نکھل گاندرال کو نوکری سے برطرف کرنے کے احکامات صادر ہوئے۔ آرڈر میں کہا گیا کہ آئین ہند کے دفعہ311(2) کے لحاظ سے، نکھل گاندرال انچارج سینئر اسسٹنٹ (سابق) پی ایچ سٹی ڈویڑ ن فسٹ، جموں کو فوری طور پر نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے اوروہ حکومت کے ساتھ آئندہ کسی بھی ملازمت کے لیے بھی نااہل ہے۔حکم نامہ میں کہا گیا کہ سرکاری خزانے کو ہونے والے مالی نقصان کی وصولی،نکھل گندرا سے کی جاے گی۔آرڈر میں کہا گیا کہ سابق انچارج ایگزیکٹو انجینئرہربندر سنگھ نے ریونیو کی وصولیوں کو ایک اہم مدت کے لیے بے حساب چھوڑ دیا گیا ہے، جس سے غبن کا موقع پیدا ہوتا ہے جبکہ ایگزیکٹو انجینئر کی ذمہ داری ہے کہ وہ متعلقہ حکام کے ساتھ کھاتوں کا ملاپ کرے تاکہ غلط استعمال کو روکا جا سکے۔حکم نامہ میں کہا گیا کہ سب ڈویڑنل ہیڈز اور ڈویڑنل ہیڈ (ایگزیکٹیو انجینئر) نے لاپرواہی اور کوتاہی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے ریونیو کی وصولی کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے اور مناسب جانچ قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ممکنہ غبن ہوا ہے۔اسسٹنٹ اکاؤنٹس آفیسر کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ڈویڑن میں نقد جمع کرنے یا ٹریجری محکمہ میں براہ راست ملوث نہیں تھا، جبکہ غبن کے لیے براہ راست ذمہ دار نہیں تھا، تاہم اسسٹنٹ اکاونٹس افسرنے مناسب مالی چیک اور نگرانی کو مؤثر طریقے سے نافذ نہیں کیا۔ اس سلسلے میں سبکدوش ایگزیکٹو انجینئر کی تین انکریمنٹ اور اس کے نتیجے میں ترقیوں کو منجمد کیا ہے تاہم اسسٹنٹ اکاونٹس افسر کے خلاف کاروائی کو محکمہ خزانہ کو منتقل کیا گیا۔