مجموعی طور پر5,297سکیمیں آپریشنل، 594نامکمل،30فلٹریشن پلانٹوں کی تعمیر کا ہدف
پرویز احمد
سرینگر //اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ محکمہ جل شکتی جموں و کشمیر سرکار کی عدم دلچسپی کا شکار ہے۔سرکاری عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ لوگوں کو بغیر فلٹریشن پانی فراہم کیا جارہا ہے اور پانی کی باضابطہ طور پر ٹیسٹنگ بھی نہیں کی جاتی۔حکومت کے مطابق، جموں و کشمیر میں، دسمبر 2018 تک، 5,297 آپریشنل واٹر سپلائی سکیمیں تھیں۔ یہ سکیمیں مرکزی طور پر اسپانسر شدہ اور ریاستی فنڈ سے چلنے والے مختلف پروگراموں کا حصہ ہیں جن کا مقصد پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ہے۔ مزید برآں، 594 نامکمل واٹر سپلائی پروجیکٹس کو مکمل کرنے کی منظوری دی گئی ہے جس کی بقایا لاگت 1056.54 کروڑ روپے ہے۔حکومت کی جانب سے رواں سال کے دوران 30فلٹریشن پلانٹوں کی تعمیر کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جنہیں جل شکتی مشن کے تحت تعمیر کیا جائیگا۔ محکمہ جل شکتی کی جانب سے حق اطلات کے تحت صرف 4اضلاع کی جانکاری فراہم کی گئی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ چار ڈویژنوں میں قائم 141واٹر سپلائی سکیمیں کام کررہی ہیں جن میں سے قریب 95سکیمیں بغیر فلٹریشن پلانٹ کے کام کررہی ہیں جن میں سے 43بورویل سکیمیں بھی ہیں۔ ان چار ڈویژنوں کی صرف 56سکیموں کیساتھ فلٹریشن پلانٹ موجود ہیں ۔ حق اطلاعات کے تحت دائر کی گئی درخواست کے جواب میں متعلقہ محکمہ نے صرف چار ڈویژنوںکی جانکاری فراہم کی ، ان میں سرینگر، شوپیان، بانڈی پورہ اور ٹنگمرگ ہیں۔ جل شکتی ڈویژن سرینگر کی جانب سے فراہم کی گئی جانکاری کے مطابق ڈویژن سرینگر کی 20واٹر سپلائی سکیموں میں سے 15بور ویل سکیمیں شامل ہیں جو بغیر فلٹریشن پلانٹ کے کام کررہی ہیں ۔ ان میں اتھواجن، پانتہ چھوک ، زیون بالا، زاورہ فرسٹ، پوشہ پتھری، بفینا، کھنمو فرسٹ،چیک تھیون فرسٹ، مومن آباد، اپر بالہامہ،چیچی تھون فسٹ،سوچلڈارہ کی بور ویل سکیموں سے لوگوں کو پانی فراہم کیا جارہا ہے جو ناقبل استعمال اور بد بو دار ہوتا ہے۔ سرینگر شہر میں صرف 5سکیموں میں کے ساتھ فلٹریشن پلانٹ قائم ہیں جن میں سے رنگیل 20 MGD، رانگیل 10MGD،ڈبلیو ٹی پی سکھ ناگ 10MGD،10ایم جی ڈی ڈبلیو ٹی پی ٹنگنار اور 4MGD ڈبلیو ٹی پی پکھری بل شامل ہے۔شوپیان ڈویژن میں قائم سبھی واٹر سپلائی سکیمیں بغیر فلٹریشن پلانٹ کے کام کررہی ہیں اور لوگوں کو بغیر صاف کئے پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ شوپیان ضلع میں 7بورویل سکیموں مجہ پتھری، لوس دھنو، مغل پورہ ترکہ وانگام، منہال بٹہ پورہ، ریبن خواجہ پورہ، اگلر ہف شیرمال اور کمار محلہ وچی بور ویل کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ اسی طرح جل شکتی ڈویژن بانڈی پورہ میں قائم42واٹر سپلائی سکیموں میں سے 19بور ویل سکیمیں بھی شامل ہیں جن میں سے صدرکوٹ پائین، چھٹی بانڈے، گرورا، مراد پورہ منی گام، آلوسہ، ترہنڈا ڈنگی بہک، ہلمت پورہ زردون، بونلی پورہ اے، کیونسہ، مٹی پورہ اجس، چینگلہ بچہ نیار، بازی پورہ، وازہ محلہ اجس، جامع مسجد چھٹی بانڈے، کیلوتھ پورہ، آراگام، کوئل مقام،کنہ بوتھو کیونوسہ اور اپر ملنگام میں بھی لوگوں کو مذکورہ سکیموں کے ذریعے بغیر فلٹریشن پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ جانکاری کے مطابق ڈویژن بانڈی پورہ میں اسوقت بھی 8ہزار 900افراد کیلئے نل کے ذریعے پانی کی فراہمی نہیں کی جارہی ہے۔ جل شکتی ڈویژن ٹنگمرگ کی 14سکیموں میں سے5سکیمیںبغیر فلٹریشن پلانٹ کے کام کررہی ہیں جن میں شاہ پورہ گوگلڈارا، بدرکوٹ ڈارنار، گنڈڈلوچھ، کونگم ڈارا اور درنگ ہیں۔ اس کے علاوہ ٹنگمرگ میں ایک بورویل سکیم بھی ہے جو بغیر فلٹریشن پلانٹ کے کام کررہی ہے۔ ٹنگ مرگ کے 134گائوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔