ترال//جنوبی کشمیر کے ترال میں قائم سرکاری سکولوں کی تعمیر کیلئے کسانوں سے حاصل کی گئی اراضی کا معاوضہ نہ دینے کے بعد متعد مقامات پر اراضی مالکان نے سکولوں پر تعلیمی سال شروع ہوتے ہی تالے چڑھادئے جس کی وجہ سے کئی بچے تعلیم سے محروم ہو رہے ہیں۔جنوبی کشمیر کے سب ڈویژن ترال کے دو زون لرگام اور ترال کے تحت آنے والے نصف درجن کے قریب تعلیمی اداروں پر تالے چڑھائے جانے اور زیر تعلیم بچوں اور عملے کو بے دخلکئے جانے سے علاقے میں تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں ۔اراضی فراہم کرنے والے افراد کے مطابق انہوں آج سے دس یا بیس سال قبل محکمہ کو بلا معاوضہ اس شرط پر اراضی فراہم کی ہے کہ اگر کبھی سرکار کی جانب سے کوئی بھی فائدہ یا نوکری کی کوئی بھی اسکیمرائج کی جاتی ہے تو اس وقت وہی اس نوکری یا دیگر فوائد کے مستحق ہوں گے۔ تاہم محکمے نے دونوں زون میںآج سے کئی سال قبل ان کے اسکولوں میں دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کوتعینات کیا۔ ترال زون کے تحت آنے والے گورنمنٹ پرائمری سکول ژن پارن اوریو پی ایس کارملہ میں قائم سکولوں کے مالکان اراضی نے سکولوں پر تالے چڑھا کر طلباء اورعملے کوبے دخل کیا جس کی وجہ سے بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں ۔مذکورہ زون کے تحت ہی آنے والے یو پی ایس ناگہ بل کی پرئمری سکول کی عمارت کومالک اراضی نے چند سال قبل مقفل کر کے محکمے کے خلاف عدالت میں کیس درج کیا ہے جو تاحال جاریہے ۔ادھر زون لرگام کے تحت آنے والے گڑپورہ علاقے میں لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی سکولی عمارت کو مالک اراضی نے تعمیر کرنے کے بعد محکمہ کو اسی طرح کے معاملے کے بعد فراہم نہیں کی ہے ادہر اسی زون کے تحت آنے والے بنگ ڈار علاقے میں قائم سکول کی تعمیر کے لئے اراضی فراہم کرنے والے شہری نے بھی عملے کو نوکری فراہم نہ کرنے کی صورت میں سکول کو مقفل کرنے کی دھمکی دی ہے جبکہ ترال کے متعد علاقوں سے اسی طرح کے تنازعات کی اطلاع موصول ہورہیہیہیجہاں زیر تعلیم بچوں کو کھیلنے ،شور کرنیپر بھی پابندی ہے ۔ادھرمعلوم ہوا ہے کہ محکمہ نے ژن پارن اور کارملہ میں فی الحال بچوں کو دوسرے نزدیکی سکولوں میں داخل کر کے درس و تدریس کا کام شروع کیا ہے تاہم والدین کے مطابق اسکولوں میں گنجائش سے زیادہ بچوں کوجماعتوں میں بٹھانے سے غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچے میعاری تعلیم سے محروم ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے چیف ایجوکیشن آفسر پلوامہ عبد المجید نے کشمیر عظمی کو بتایا ’’مرکزی سرکار نے چند سرکاری محکموں کو اراضی فراہم کرنے والوں کے نوکری کا پلان بنایا ہے جبکہ محکمہ تعلیم ابھی تک اس اسکیم میں نہیں آیا ہے جس کے حوالے سے تعلیمی اداروں کو اراضی فراہم کرنے والے لوگ میرے پاس آئے تھے تاہم سکولوں کو بند کرنے کے حوالے سے کسی نے بھی ابھی تک جانکاری نہیں دی ہے تاہم اس کے باوجود بھی وہ صبح اس حساس مسئلہ کو دیکھ لیں گے۔انہوں نے نارستان سکول میں عملے کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے سکول میں میں سٹاف کی کمی کو دو تین روز کے اندر اندر دور کرنے کی یقین دہانی کی۔