سرینگر//محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر اورسابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے سابق میڈیا صلاح کار فدا علی فدا طویل علالت کے بعد پیر کی صبح اپنی رہائش گاہ باغوان پورہ سرینگر میں انتقال کر گئے۔ فداعلی طویل عرصے سے صاحب فراش تھے۔ وہ 68 برس کے تھے۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ 2 بیٹیاں شامل ہیں۔انہیں پیر کے روز ہی اپنے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔وہ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے سینئر افسران میں سب سے قابل،شریف النفس اور ذہین تھے۔انہیں اردو ادب کیساتھ گہرا لگائو تھا اور اسی لئے انہیں سرکاری زرعی میگزین’دیہات سدھار‘ کے چیف ایڈیٹر کی ذمہ داری سونپی گئی اور انہوں نے کئی برسوں تک اس میگزین کو نکالنے کا کام کیا۔انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں سیکریٹریٹ کی انفارمیشن ونگ سے جاری ہونے والے انگریزی پریس بیانوں کا اردو ترجمہ کرنے میں فدا علی کا کوئی ثانی نہیں تھا۔وہ نہایت ہی کم گو اور ملنسار آفیسر تھے جو اپنے ماتحت ملازمین میں کوئی تمیز نہیں رکھتے تھے۔محکمہ اطلاعات کے ملازمین میں فدا علی جیسے آفیسر بہت کم تعینات ہوئے ہیں۔ انہوں نے سابق نیشنل کانفرنس لیڈر اور وزیر غلام محی الدین شاہ کے سپیشل اسسٹنٹ کے طور پر فرائض انجام دیئے تھے اور انکی قابلیت دیکھ کرجب تک وہ وزیر تھے یہ انکے ساتھ رہے۔اسکے بعد جب پی ڈی پی کی حکومت آئی تو انہیں واپس انفارمیشن محکمہ میں لایا گیا۔فدا علی سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے پریس آفیسر بھی رہے۔عمر عبداللہ نے ان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’’ فداعلی کے انتقال کی خبر سنی، جب میں وزیر اعلیٰ تھا ،وہ میرے میڈیا ایڈوائزر تھے اور انتہائی ملنسار، ہنس مکھ اور محنتی تھے، وہ میرے ساتھی ہی نہیں بلکہ میرے لئے ایک اثاثہ بھی تھے، اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے‘‘۔