محنت کش طبقے پر آجروں کا استحصال جاری مشینوں میں بھی مزدوروں کا خون جلتا ہے

قیصر محمود عراقی
حلال رزق کمانے والوں میں بڑی اکثریت مزدور پیشہ افراد کی ہے ، ان مزدوروں کے دم سے ہی ملک کی معیشت کا پہیہ چلتا ہے اور یہی مزدور پیشہ افراد سب سے زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ان کے تحفظ کیلئے ملکی قوانین تو بہت ہیںلیکن ان پر عمل در آمد نہیں ہوتا ۔ حکومتی ادارے ہو یا نجی ادارے، سب جگہ مزدور کا استحصال کیا جاتا ہے لیکن جب ’’یکم مئی‘‘آتا ہے تو یہ ادارے مزدوروں کے حق میں اشتہارات شائع کرتے ہیںاور انہیں مراعات دینے کی باتیں کی جاتی ہیں۔ لیکن حقائق اس کے بر عکس ہیں۔ ہر سال یکم مئی کو مزدوروں کی عظمت کو سلام پیش کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی سرکاری سطح پر مزدوروں کی معاشی حالت بہتر کرنے کے وعدے کئے جاتے ہیں جو کبھی پورے نہیں کئےجاتے،مزدوروں کو اس کے حقوق نہیں ملتے ، مزدوروں کو آئینی اور قانونی حق حاصل ہونے کے بعد بھی ان کو اپنا حق نہیں ملتا بلکہ ان کو اپنے حق کیلئے لڑنا پڑتا ہے۔
  ملک نے کاغذوں میں ترقی کر لی، لیکن مزدوروں کی قسمت میں آج بھی در بدر کی ٹھوکریں ہی ہیں۔ ہم اکثر اخبارات میں پڑھتے ہیں کہ فلا ںجگہ مزدور نے اپنا فاقہ زدہ بچوں کو دیکھ کر خودکشی کر لی ،جو لوگ تمام مجبوریوں کے ساتھ زندگی گذاررہے ہیں، ان کی زندگی بھی کوئی زندگی ہےسوائے بھوک اور تکلیف کے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ اکثر مزدوروں کو کام کے دوران تشدد اور تذلیل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ، وہ اپنی تذلیل صرف اس لئے برداشت کرتے ہیں کہ گھر چلانا ہوتا ہے اور اسی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا کر آجر ناجائز حربے استعمال کرتے ہیںجبکہ ملک کی خوشحالی اور ترقی میں سب سے اہم کردار مزدور ہی اداکرتا ہے، جو سردی ہو یا گرمی ہر موسم میں ملک کی ترقی کیلئے اپنا خون پسینہ بہاتا ہے لیکن اس کی خوشحالی کیلئے حکمرانوں کے پاس کوئی منصوبہ نہیں۔ بس ایک دن ’’مزدوروں کا دن ‘‘مناکر حق ادا کیا جاتا ہے۔ ہر سال ’’یکم مئی‘‘آتا ہے اور چلا جاتا ہے، اس دن لوگ چھٹی کے مزے لیتے ہیں لیکن مزدور اس دن بھی حصول رزق کیلئے مارا مارا پھرتا ہے ، ہر محنت کش آپ کا ہے کہ اس کے حالات کب بدلینگے؟ اس کا ایک آسان سا جواب تو یہ ہے کہ جب تک عوام استحصال کرنے والے کرپٹ ٹولے منتخب کرتے رہیں گے، اس وقت تک نہ تو ملک کی قسمت جاگے گی نہ مزدور اور غریب عوام کی قسمت بدلے گی۔
دنیا میں بس دو ہی طبقے ہیں ایک ظالم اوردوسرا مظلوم ،ایک سرمایہ دار اور دوسرا مزدور، پہلا زہر پلانے پر بضد اور دوسرا زہر پینے پر مجبور ، یہی دو طبقے ہیں جو اس سماج کی تشکیل کرتے ہیں۔ اُس اچھی زندگی کاخواب دیکھنا ، جس میں خوشیاں ہوں،امن ہو ، روشن مستقبل ہو ، کوئی ظلم نہ ہو ،بہار ہی بہار ہو،ایسا خواب دنیا کا ہر انسان دیکھتا ہے ، اسے دیکھنا بھی چاہئے یہ اس کا حق ہے۔ ایسے خوابوں کی تعبیر دینے کیلئے ہی دنیا کا ہر مرد وزن محنت کرتا ہے، اپنا پسینہ بہاتا ہے اور ضرورت ہو تو اپنا خون بھی ، وہ اپنے خواب کی تعبیر کیلئے ہر ممکن جدوجہد کرتا ہے ۔ایک مزدور کا خواب اور اسے مجسم تعبیر کرنے کی پیہم جدوجہد ، دنیا کاہر مزدور ایسا ہی خواب دیکھتا ہے اور اتنی ہی محنت کرتا ہے۔ دوسرا طبقہ ان مزدوروں کے خوابوں کو کچلنے کیلئے کوشاں رہتا ہے، وہ مزدوروں کو ان کی محنت کا اجرت دیتا تو ہے لیکن اتنا نہیں جتنی وہ محنت کرتے ہیں، وہ اپنے سرمائے کی بڑھوتری کیلئے لگائی گئی بے حس مشینوں میں مزدوروں کا خون ہی نہیں، ان کے خواب بھی جلاتا ہے ۔سرمایہ دار اور مزدور کی جنگ ازل سے برپا ہے اور دونوں ہی اپنی اس جنگ کو جیتنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ لیکن ہاںایک اور طرح کے لوگ بھی اس دنیا میں بستے ہیں اور وہ انسان دوست ، بے ریا ، کشادہ دل اور کشادہ فکر ہوتے ہیں ، وہ اپنی زندگی سے زیادہ دوسرے مظلوموں کی زندگی کو بدلنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ ایسے لوگ کم ہیں لیکن ہیں ضرور اور ہر وقت رہیں گے۔ ایسا ہی ایک دن تھا جب کچھ انسان دوستوں نے جو خود مزدور تھے ایک خواب دیکھا تھا اور اس کی تعبیر میں جٹ گئے تھے ، ایسا ہی ایک یاد گار دن تھا ’’یکم مئی‘‘۔ ایسا دن جس نے آنے والی نسلوں اور تاریخ پر گہرے نقوش ثبت کئے ،جن کو مٹایا نہیں جاسکتا ، بھلا یا نہیں جاسکتا ۔ یوم مئی نہ تو کوئی مقدس دن ہے ، نہ ہی خوشی اور غم کا ، یوم مئی ہنسنے اور رونے کا دن بھی نہیں ، یہ دن جشن منانے یا ماتم کرنے کا بھی نہیں ہے،یہ دن سوچنے ، آگے بڑھنے ، اپنے مقصد اور منزل کے حصول کی جدوجہد اور انقلاب کا عزم کرنے کا دن ہے، یوم مئی کسی مذہب ، قوم ، ذات ، ملک ، خطے یا پھر کسی گروہ کا دن نہیں ہے ، یہ دن ایک طبقے کا ہے، وہ طبقہ جو دنیا کے ہر خطے اپنی محنت سے زندگی کو روشن اور امر کرتا ہے ، کرتا رہیگا، ایسا طبقہ جن کی محنت سے کارخانۂ حیات کے کل پرزے رواں ہیں۔
   مزدورکو یہ تک پتہ نہیں ہوتا کہ آج اس کا عالمی دن ہے، وہ تو ایک مئی کو بھی اپنے لئے مزدوری کی تلاش میں تگ ودَو کررہا ہوتا ہے اور جو نام نہاد سیاسی اور سماجی تنظیمیں ہوتی ہیں ،وہ ایک مئی کو مزدوروں کا نعرہ لگاکر اپنی دکاندری چمکارہی ہے۔ اصل میں یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن ہے لیکن مزدور اس دن کی اہمیت نہیں جانتے ، اگر اس دن کی اہمیت جانتے ہوتے تو اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے، لیکن جو اصل میں مزدور ہیں، اُس کا پیٹ اسے اس طرح کے کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ یہی وجہ ہے نام نہاد مزدور رہنما مزدوروں کے نام پر خوب مال بناتے ہیںمگر مزدوروں کی حالتِ زار پر غور نہیں کرتے، جب کہ محنت کشوں کی حالتِ زار ان کے مسائل حل کرتے ہی دور ہوسکتی ہے، محنت کش کسی بھی ملک کی فلاح وبہبود کیلئے خاص ہوتے ہیں، اگر محنت کش نہ ہو تو کوئی بھی ملک کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتا ۔ مگر المیہ یہ ہے کہ آج یکم مئی ہے ، مگر تمام تر کوششوں کے باوجود مزدوروں پر جبری مشقت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اس طرح توجہ دے اور ان محنت کشوں کی اجرت کو بھی مہنگائی کے ساتھ بڑھانے کے اقدامات کرے۔ مزدوروں کے عالم دن پر مزدورو ں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دیکر ان کی دعائیں لیں تاکہ مزدور طبقہ بھی سکون سے زندگی بسر کرسکے۔
(رابطہ۔6291697668)