سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے13مارچ کو یک روزہ دھرنے کی کال کے پیش نظر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو گرفتار کرکے سینٹرل جیل پہنچایا گیا جبکہ میر واعظ عمر فاروق اور محمد اشرف صحرائی سمیت دیگر مزاحمتی کارکنوں اور لیڈروں کو خانہ و تھانہ نظر بند کیا گیا۔ مزاحمتی خیمے نے احتجاجی کلینڈر میں13مارچ کو علیحدگی پسند لیڈروں اور کارکنوں کو نظر بندوں کی رہائی کیلئے دن بھر دھرنا دینے کی کال کا اعلان کیا تھا۔اس دوران لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کے گھر پر اتوار شام کو پولیس نے چھاپہ مارا اورانہیں میں حراست لیکر سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا۔فرنٹ ترجمان کے مطابق محمدیاسین ملک پچھلے چند روز سے وائرل انفیکشن کا شکار ہیں اور انہیںعلیل حالت ہی میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پولیس حکام نے حال ہی اعلان کیا تھا کہ پرامن سیاسی پروگراموں کو منعقد کرنے پر کوئی روک نہیں لگائی جائے گی لیکن حقیقت یہی ہے کہ یہاں کے حکمران اور ان کی انتظامیہ لوگوں کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے، ہر قسم کی سیاسی مکانیت کو مسدود کردینے اور پرامن کاوشوں کو روک کر تشدد کو فروغ دینے میں ہی یقین رکھتے ہیں۔ ادھر تحریک حریت کے متحرک کارکن عمر عادل ڈار کی سویہ ٹینگ رہائش گاہ پر پولیس شام کو نمودار ہوئی اور انہیں نظر بند کر کے نوگام تھانہ پہنچایا گیا۔اس دوران میر واعظ عمر فاروق کو بھی اپنی نگین رہائش گاہ پر خانہ نظر بند رکھا گیاجبکہ انکے سیکریٹری ایڈوکیت شاہد الاسلام کوبھی نظر بند کیا گیا۔ سید علی گیلانی پہلے ہی عرصہ دراز سے اپنی حیدرپورہ رہائش گاہ پر خانہ نظر بند ہیں۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر محمد اشرف صحرائی، شبیر احمد شاہ ظفر اکبر بٹ،محمد اشرف لایا کو بھی خانہ نظر بند کردیا گیا ہے۔