سرینگر//حریت (گ)،لبریشن فرنٹ ،ڈیموکریٹک پولٹیکل مومنٹ، پیپلز فریڈم لیگ ، پیپلز ڈیموکریٹک مومنٹ، ینگ مینز لیگ اورمحاذآزادی نے محمد مقبول بٹ کی 34ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم نے میدان عمل میں باہمت حریت پسند ہونے کا عملی نمونہ پیش کیا۔ حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے محمد مقبول بٹ کو ان کی 34ویں برسی پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک بہادر اور باہمت حریت پسند تھے، جنہوں نے کشمیری قوم سے متعلق مفروضوں کو غلط ثابت کردیا۔ انہوں نے محمد مقبول بٹ کے باقیات لوٹانے کی مانگ دہراتے ہوئے کہا کہ بھارت دنیا کا واحد ملک ہے، جس نے لاشیں وارثین کے حوالے نہ کرنے کی روایت قائم کی ہے اور یہ اس کے بڑی جمہوریہ ہونے کے دعوے کو مزید بے نقاب کرنے کا باعث بنی ہے۔ مشترکہ قیادت کی جانب سے 11؍فروری کو مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال اور اقوامِ متحدہ کے دفتر پر میمورنڈم پیش کرنے کی اپیل دہراتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ زندہ قومیں ان سرفروشوں کو کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کرتی ہیں، جو ان کے ’کل‘ کے لیے اپنے ’آج‘ کو قربان کرتے ہیں۔ وہ صدیوں تک یاد کئے جاتے ہیں اور وہ دوسروں کے لیے سرچشمۂ قوت (Source of Ispiration)کا کام کرتے رہتے ہیں۔ آزادی پسند رہنما نے کہا کہ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو خراج پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس مشن کے ساتھ وفا کی جائے اور اس کو ہر صورت میں آگے بڑھایا جائے، جس کے لیے انہوں نے تختۂ دار کو چُوما۔ گیلانی نے کہا’’ آزادی کی منزل پانے اور قربانیوں کا ثمر حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم بھارت اور اس کے مقامی ایجنٹوں سے مکمل کنارہ کشی اختیار کریں اور ان کا کسی بھی طور اور کسی بھی سطح پر سپورٹ نہ کریں‘‘۔ اس دوران گیلانی کی ہدایت پر تحریک حریت کا ایک وفد محمد رفیق اویسی کی قیادت میں محمد افضل گورو کے گھر گیا جس میں مختار احمد اور رمیز راجہ بھی شامل تھے۔ وفد نے گیلانی کی طرف سے محمد افضل گورو کے فرزند غالب گورو کو تلخیص تفہیم القرآن کا نسخہ پیش کیا۔ اسی اثنا میں تحریک حریت وفد نے تہاڑ جیل میں مقید احتشام فاروق ساکن سوپور کی نانی کی وفات پرسوگوار کنبے سے تعزیت کی۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم ایک نظریہ ساز انسان، قابل سیاستدان اور سفارتکار تھے جنہوں نے اپنے قوم و ملت کی ہر سطح اور منزل پر رہنمائی کی اور بالآخر اسی مشن کیلئے اپنی جان کی بازی بھی لگا دی۔یاسین ملک نے محمد مقبول بٹ کو جدوجہد اور قربانیوں کا مجسمہ اور تحریک آزادی جموں کشمیر کیلئے بنیادی ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ موصوف نہ صرف کشمیریوں کیلئے بلکہ دنیا کی ہر اس قوم و ملت کیلئے بھی ایک تابناک علامت بنے رہیں گے جو اپنی آزادی کی جنگ میں مصروف ہیں۔ ملک نے کہا کہ مقبول بٹ کوئی عام انسان نہیں تھے بلکہ انسانوں کی اس قبیل سے تعلق رکھتے تھے جن کے نزدیک اعلیٰ مقاصد کیلئے لڑنا اور جان دینا ہی سب کچھ ہوا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبول بٹ نے اپنے لوگوں کی آزادی کا خواب دیکھا اور اسی خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کیلئے میدان عمل کا راستہ اختیار کیا اور بالآخر اسی راہ میں اپنی جان کی بازی لگاکر ابدی حیات کا مقام حاصل کرلیا۔انہوںنے کہا ’’ مقبول بٹ نے ہمیں آزاد زندگی کے دوران جدوجہد جاری رکھنے کا درس ہی نہیں دیا بلکہ 12 سال سے زائد عرصہ دہلی کی تہاڑ جیل میں گزار کر ہمیں جیلوں کے اندر بھی تحریک کو جاری رکھنے کا ہنر سکھایا۔ جیل سے اُن کے تحریر کئے گئے خطوط ہمیں نہ صرف انکے عظیم دانشور ہونے کا پتہ دیتے ہیں بلکہ ان کے خیالات و افکار کی بالیدگی کے بھی گواہ ہیں اور آج جبکہ کشمیریوں کی جدوجہد ایک اہم مرحلے میں داخل ہوگئی ہے ہر کشمیری جوان پر لازم ہے کہ وہ کم از کم ان خطوط کا بغور مطالعہ کرے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 34 برس سے کشمیری اپنے قائد کی جسد خاکی اور باقیات کی واپسی کیلئے کوشان ہیں اور ہر سال پوری دنیا میں اس مانگ کو لے کر احتجاج کیا جاتا ہے لیکن بھارتی حکمران ابھی تک یہ باقیات کشمیریوں کے سپرد کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ یاسین ملک نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام پر من و عن عمل کرنے اور 11؍ فروری کو مکمل ہڑتال کرنے نیز اقوام متحدہ کے مقامی دفتر پر مقبول بٹ اور افضل گورو کے باقیات کی کشمیر منتقلی کی مانگ کولیکر وہاں یاد داشت جمع کریں۔ ڈیموکریٹک پولٹیکل مومنٹ کے جنرل سکریٹری خواجہ فردوس وانی ، پیپلز فریڈم لیگ کے چیف آرگنائزر امتیاز احمد شاہ ، پیپلز ڈیموکریٹک مومنٹ کی چیئر پرسن تنویر فاطمہ اورمحاذآزادی کے صدر محمد اقبال میر اور نائب صدر قطب عالم نے محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیری قوم کو مقبول بٹ اور افضل گورو کے باقیات واپس کئے جائیں۔