ہندوستانی فاسٹ بولر محمد سمیع کے خلاف باغیانہ بلکہ انتقام گیرانہ جذبے میں اندھی آمادۂ پیکار شریک حیات حسین جہاں کا غصہ اب اس قدر بڑھ چکا ہے کہ 13؍مارچ کو اُس نے ایک جرنلسٹ کا کیمرہ ہی توڑ دیا۔ اپنے شوہر کی بے وفائی اور بقول اس کے مختلف خواتین (فاحشائوں) کے ساتھ ناجائز تعلقات، گھریلو تشدد، جان سے مار دینے کی کوشش کے علاوہ ا پنے ملک سے غداری (میچ فکسنگ) کے الزامات تو وہ لگا چکی ہیں‘ اب تو اُس نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ سمیع نے ایک مرتبہ اُسے اپنے بھائی کے ساتھ کمرہ میں بند کردیا تھا جس نے اس کے ساتھ بدسلوکی کی کوشش کی تھی اور یہ واقعہ گذشتہ دسمبر کو پیش آیا تھا۔ کولکتہ پولیس نے ایف ائی آر درج کرلی ہے اورتفتیش کا آغاز ہوچکا ہے۔ اگر سمیع پولیس تحقیقات میں تعاون نہ کریں تو انہیں حراست میں بھی لیا جاسکتا ہے۔ وقتی طور یا ہمیشہ کے لئے ان کا کرکٹ کیریر متاثر ہوچکا ہے۔ حسین جہاں نے اتنے سارے الزامات پوری بے باکی کے ساتھ میڈیا کے سامنے محمد سمیع پرعائد کئے ہیں جن سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ وہ مستقبل میں سمیع کے ساتھ رہنا نہیں چاہتیں۔ یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ دونوں نے ہولی منائی‘ اس کی تصاویر سوشیل میڈیا پر شیئر کیں‘ اُس وقت تک نہ تو بے وفائی کا ذکر تھا نہ ہی دیش سے غداری کا اور نہ ہی اپنے دیور کی بدسلوکی کا۔ سمیع کا یہ سوال واجبی ہے کہ آخر کون اس کے پیچھے ہے اور کون اُسے گمراہ کررہا ہے۔ کرکٹرس، فلمی اسٹارس یا گلیمر ورلڈ کے سیلبریٹیز میں عام طور پر بیوی کے علاوہ دوسروں سے معاشقہ اور خفیہ تعلقات کو’’ معیوب‘‘ نہیں سمجھا جاتا بلکہ اسے’’ اعزاز‘‘ سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اکثر شوہر اپنی بیویوں کو قابل فروخت یا قابل نمائش پروڈکٹ بناکر محفلوں میں لے جاتے ہیں۔ دوسروں کی ہوس ناک نگاہیں ان کی بیویوں کو گھورتی ہیں تو انہیں غیرت یا شرم نہیں آتی۔ شوہروں اور بیویوں کا تبادلہ بھی اب کوئی نئی بات نہیں اور پھر حسین جہاں جس بیک گرائونڈ سے تعلق رکھتی ہیں، اُس میں بھی سمیع اتنے زیادہ خطرناک’’ مجرم ‘‘نظر نہیں آتے۔ حسین جہاں نے ایک بہتر اور معیاری لائف اسٹائل کے لئے اپنے پہلے شوہر سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد محمد سمیع سے شادی کی۔ وہ ایک ماڈل رہیں اور فلموں میں کام کرنے کی شوقین بھی ہیں۔ یہ ان کی بدقسمتی تھی کہ سمیع کے خاندان والے شادی کے بعد اپنی بہو کے ماڈلنگ یا فلمی کیریر کے مخالف تھے۔ سمیع نے اپنی بیوی کو ایک ماڈل ہی کی طرح رکھا۔ اُسے اس کی مرضی کے مطابق لباس اور وضع قطع اختیار کرنے کی آزادی دی اور جب کولکتہ کے مسلمانوں نے محمد سمیع کو ایک اچھا مسلمان جان کر اُسے سمجھایا کہ اپنی بیوی کو شو پیس بناکر مت پیش کرو، تو اسی محمد سمیع نے کولکتہ کے مسلمانوں سے اُلجھ کر اور سینہ ٹھوک کر کہا کہ وہ اپنی مرضی کی مالکن ہیں۔ جس بیوی کی آزادی اور بے باکی کے لئے سمیع نے اپنی قوم سے ٹکر لینے کی کوشش کی اُسی بیوی نے ایک طرح سے محمد سمیع کو اس کی اوقات دکھادیں۔ شاید یہ قدرت کی جانب سے سمیع کے لئے سزا تھی۔ بہرحال کرکٹرس یا اسپورٹس مین ہمیشہ سے اِدھر اُدھر بھٹکتے رہے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ انہیں گمراہ کرنے والے زیادہ تر لڑکیاں یا خواتین ہی رہی ہیں۔ سلیبریٹیز کے آٹوگراف، فوٹو گراف، سیلفی لینے کی شوقین کبھی کبھی اپنے شوق میں اپنے آپ کو بھی گنوالیتی ہیں۔ سلبیرٹیز تو جانے پہچانے ہوتی ہیں‘ اور ان سے تعلقات پیدا کرنے والی اکثر گمنام لڑکیاں یا خواتین ہوتی ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ اکثر سلیبریٹیز بھی آپس میں ایک دوسرے سے بے نام سے رشتوں میں بندھ جاتے ہیں۔ ایسی سینکڑوں مثالیں کھیل کی دنیا میں بھی موجود ہیں۔ اگر کرکٹ ہی کا ذکر کیا جائے تو اَن گنت مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں جیسے ممبئی و ہندوستان کے سابق وکٹ کیپر دنیش کارتک اور ہندوستانی ٹیم کے اوپنر مرلی وجئے ایک مثال ہیں۔ دونوں کا تعلق چینئی سے ہے۔ دونوں بڑے گہرے دوست رہے ہیں۔ دنیش کارتک کی شادی نکیتا سے ہوئی تھی جس نے وجئے مرلی سے بھی تعلقات پیدا کرلئے اور جب پتہ چلا تو دنیش نے خاموشی سے اسے طلاق دے دی اور وجئے نے اس سے شادی کرلی۔ اس وقت نکیتا دنیش کارتک کے بچے کی ماں بننے والی تھی۔ خود دنیش نے اسکوائش پلیئر دیپیکا پالیکا سے شادی کرلی۔ اظہرالدین‘ نوری‘ سنگیتا بجلانی کے واقعہ سے کون واقف نہیں؟ روی شاستری، امریتا سنگھ عرصۂ دراز تک ساتھ رہے۔ بعد میں روی نے ساتھ چھوڑا تو سیف علی خان نے امریتا کا ہاتھ تھاما اور خود بھی کچھ عرصہ بعد چھوڑ دیا۔ کپل دیو اور ساریکا کا نام ایک دوسرے کے ساتھ لیا جاتا تھا۔ اجے جڈیجہ مادھوری ڈکشٹ کے رومانس کی خبریں بھی عام تھیں۔ دھونی اور دیپکا کے بارے میں بھی بہت کچھ اُڑتی اُڑتی خبریں تھیں۔ 25-30 برس پہلے عمران خان، زینت امان کے چرچے تھے۔ ہندوستانی فلمی اداکارہ نیناگپتا نے تو ویوین ریچرڈس کی بیٹی کو شادی کے بغیر ہی جنم دے دیا۔ شعیب ملک کے ثانیہ مرزا سے شادی سے پہلے حیدرآباد کی ایک عزت دار گھرانے کی لڑکی سے منگنی اور ۔۔۔۔۔۔ کے واقعات سے کون واقف نہیں۔ انگلینڈ کے کرکٹر عثمان افضل اور ہندوستانی اداکارہ امریتا اروڑہ عرصہ تک ساتھ رہے۔ دونوں نے ایک دوسرے کا ساتھ چھوڑ دیا۔ وسیم اکرم اور سشمیتا سین کے بارے میں تو یہ بات عام ہوچکی تھی کہ وہ شادی کرنے والے ہیں۔ دونوں کئی بار ایک ساتھ دیکھے گئے۔ آسٹریلیا کے افسانوی گیند باز شین وارن، ویسٹ انڈیز کے کریس گیل، انگلینڈ کے کیون پیٹریسن لڑکیوں اور ناجائز تعلقات کے لئے بدنام ہیں۔ یہ لوگ رنگے ہاتھوں پکڑے جاچکے ہیں۔ حتیٰ کہ شاہد آفریدی جیسے کھلاڑی اور ان کے دو ساتھی عتیق الزماں اور حسن رضا کو کراچی کی ہوٹل میں لڑکیوں کے ساتھ دیکھا گیا اورپی سی بی نے آئی سی سی چمئپن شپ سے انہیں ڈراپ کردیا تھا۔ پاکستان کے فاسٹ بولر محمد اکرم، اسپنر ثقلین مشتاق کو سائوتھ افریقہ کے کلب 65 میں دیکھا گیا تھا جو برہنہ افراد کا کلب ہے۔ انگلینڈ کے مائک گینگ، سائوتھ افریقہ کے ہرشیلے گبس کے اسکینڈلز عام ہیں ،تاہم جو پکڑا جائے وہی مجرم کہلائے۔ کرکٹ سے ہٹ کر دوسرے کھیلوں میں ایسے ہزاروں واقعات ملتے ہیں‘ جہاں کوچس اور کھلاڑی کے درمیان ناروا تعلقات عام باتیں ہیں۔ مختلف کھلاڑی علی الاعلان بے وفائی کرتے ہیں۔ مغربی دنیا میں وفاداری اور بے وفائی کا کوئی مفہوم نہیں ہوتا۔ امریکہ‘ انگلینڈ کی اسپورٹس کی خاتون صحافیوں نے یہ انکشاف کیا ہے کہ انہیں بعض کھلاڑیوں سے انٹرویو لینے یا کچھ معلومات حاصل کرنے کیلئے اپنی مرضی کے خلاف اپنے آپ کو پیش کردینا پڑتا ہے۔ thegrindstone.com میں ایک لیڈی رپورٹر نے ایسے شرمناک واقعات کا انکشاف کیا ہے۔ کھلاڑی ہو یا اعلیٰ عہدوں پر فائز شخصیات ،انہیں شراب اور شباب کے ذریعہ خریدا جاسکتا ہے۔ اسے Honey Trap کہتے ہیں۔ 12؍مارچ 2012ء کو’’ سنڈے ٹائمز‘‘ کے حوالے سے انڈیا ٹوڈے نے ایک اداکارہ نوپور مہتا کا انٹرویو شائع کیا تھا جس میں اُس نے یہ انکشاف کیا تھا کہ 2011ء میں ہند۔پاک کے درمیان موہالی میں کھیلے جانے و الے سیمی فائنل میچ کو فکس کرنے کے لئے انہیں پچاس لاکھ روپے کی پیش کش کی گئی تھی تاکہ وہ ہندوپاک کے بعض کرکٹرس کو اس کے لئے آمادہ کرسکے۔ ایسے ہی انکشاف لیزا ملک نے بھی کیا کہ آئی پی ایل کے بعض میچس کو فکس کرنے کے لئے ایک برطانوی سٹہ باز نے انہیں بھاری رقم کی پیش کش کی تھی۔ خوبصورت حسینوں کے ذریعہ میچ فکسنگ تو بہت معمولی سے بات ہے، قومی راز تک بیچ دئے جاتے ہیں۔
جہاں تک محمد سمیع کے خلاف میچ فکسنگ یا کسی کے ذریعہ پیسہ حاصل کرنے کے لئے الزامات کا تعلق ہے‘ اس میں کس حد تک صداقت ہے‘ اس کا آگے چل کر ہی پتہ چلے گا۔ اس وقت اس کا کیریر اسی طرح برباد ہوچکا ہوگا جیسا محمد اظہرالدین کا ہوگیا (خدانخواستہ) تاہم حسین جہاں نے جو کچھ کیا اگر کسی کے بہکاوے میں آکر کیا ہے تو اس نے ایک طرح سے اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی مار لی ہے۔ ان کے الزامات اور ان کا انداز بیان دیکھ کر 1990ء کے دہے کی فلم ’’پکار‘‘ کی کہانی یاد آگئی جس میں مادھوری ڈکشٹ‘ انیل کپور کی بے رُخی یا بے و فائی کا کے انتقام میں اس قدر اندھی ہوجاتی ہے کہ وہ ایسے راز دشمن کے حوالے کردیتی ہے کہ جس سے ملک کی سلامتی دائو پر لگ جاتی ہے، ساتھ ہی قومی ہیرو انیل کپور قوم کا غدار قرار دیا جاتا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ گھریلو تشدد کے علاوہ دیگر الزامات میں صداقت نہیں ہوگی۔ اگر ہے تو پھر اس کے لئے حسین جہاں بھی برابر کی ذمہ دار ہیں، کیوں کہ اُسے حقائق کے افشاء میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے تھی۔ اگر وہ کسی تیسرے فرد کی آلہ ٔ کار بن کر محمد سمیع اور اس کے ارکان خاندان کا کیریر تباہ کررہی ہیں تو وہ تیسرا فرد بھی زیادہ عرصہ تک اس کا ساتھ دینے والا نہیں۔ ایسے لوگ نہ اِدھر کے رہتے ہیں نہ اُدھر کے۔ زندگی میںٹھوکریں اس کا نصیب بن جاتی ہیں۔
ہم عدالتوں میں اُن خواتین کا حال دیکھ رہے ہیں جو اپنے شوہر اور سسرالی رشتہ داروں سے انتقام لینے کے لئے در در کی ٹھوکریں بھی کھارہی ہیں اور ایک شوہر سے انتقام کی خاطر جانے کتنے غیر مردوں کی ہوس کا شکار بن رہی ہیں۔ محمد سمیع ہو یا کوئی اور، یہ کیوں بھٹکتے ہیں؟دوسری عورت کی طرف راغب کیوں ہوتے ہیں؟ اس کا بھی جائزہ لیں کہ ان کے اپنے پیار کا بندھن آخر اس قدر کمزور کیوں ہے کہ اس توڑ کر دوسروں کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں؟ جس طرح گھر کی مرغی دال برابر ہوتی ہے اسی طرح ہر سلیبریٹی اپنے گھر میں انجانہ، بیگانہ رہتا ہے۔ اگر ان کی اپنی بیویاں ان کے ساتھ رہیں ان کے دُکھ درد کو سمجھیں۔ آزمائشی حالات میں ان کی طاقت بن جائیں‘ تو وہ فطرتاً ایک کمینے اور آوارہ مردہی ہوںگے جو ایسی بیویوں کو چھوڑ کر دوسروں کی طرف راغب ہوتے ہوں۔ جس طرح مرد کی بے رُخی بے وفائی، توجہ میں کمی سے عورتیں بھٹک سکتی ہیں‘ اسی طرح بیویوں کے رویے میں تبدیلی ان کی محبت میں کمی سے مرد بھی گمراہ ہوسکتے ہیں۔
نوٹ: مضمون نگارایڈیٹر’’ گواہ اردو ویکلی‘‘ حیدرآباد ہیں
فون9395381226