عظمیٰ مانٹیرنگ ڈیسک
نئی دہلی// مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے منگل کو دنیا میں امن کا پیغام پھیلانے میں ہندوستان کے کردار کی ستائش کی۔انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کی تاریخ اور تنوع کی تعریف کرتے ہیں اور ثقافتوں کے درمیان رابطہ قائم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ تنوع ثقافتوں کے درمیان اچھے تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔انکا کہنا تھا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا دنیا کی مختلف ثقافتوں کے ساتھ اتحاد ہے ،اورتنوع میں اتحاد آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندو برادری میں میرے بہت سے دوست ہیں،رواداری کو ہماری زندگی کا حصہ بننے کی ضرورت ہے۔انکا کہنا تھا’’ ہندوستان ہندو اکثریتی ملک ہونے کے باوجود ایک سیکولر آئین رکھتا ہے،ہم عقائد کے درمیان مفاہمت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، بہت سے ہندو رہنمائوں کے ساتھ ہماری بہت سی قدریں مشترک ہیں اور ہم اختلاف کا احترام کرتے ہیں، میں سدگورو اور سری سری روی شنکر کا دل سے احترام کرتا ہوں‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ہم جانتے ہیں کہ مسلم جز ہندوستان کے تنوع کا ایک اہم جز ہے،ہندوستانی مسلمانوں کو ہندوستانی ہونے پر فخر ہے، مذہب تعاون کا ذریعہ بن سکتا ہے،ہم افہام و تفہیم کے لیے ہر کسی تک پہنچنا چاہتے ہیں، ہندوستانی فراست نے انسانیت کے لیے بہت کچھ کیا ہے اور ہندوستان پوری دنیا کے لیے بقائے باہمی کا ایک بہترین نمونہ ہے‘‘۔انکا کہنا تھا’’ دنیا میں منفی رجحانات اور ہمیں مشترکہ اقدار کی مضبوطی کے لیے کام کرنا ہوگا، میں نے اپنی بات چیت میں پایا کہ مسلمان ہندوستانی ہونے پر فخر کرتے ہیں،محب وطن ہونا ہر ہندوستانی کا فرض ہے، میں ہندوستان کے سماج کے مختلف طبقات کے ساتھ مشغول رہا ہوں،ہم نے ثقافتوں اور تہذیبوں کے درمیان تصادم کو ختم کرنے کے لیے پہل شروع کی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میںفرقوں کے درمیان امید پرستی کا حقیقی احساس، آئین اور استحکام کے تحفظ کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ تعلیم بقائے باہمی کے لیے ایک عظیم کردار کو فروغ دیتی ہے،رواداری اور بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے کمیونٹی رہنماں کا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھ چکے ہیں کہ دوسرا بھی انسان ہے،بچوں کو ابتدائی زندگی سے ہی یہ سکھانے کی ضرورت ہے،دنیا بھر میں ہمیں رواداری کی اقدار کو فروغ دینے کے لیے واضح اقدامات کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی تقدیر کی تشکیل کے لیے اتحاد کی ضرورت ہے، ہمیں بہتر مستقبل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا ’’اسلامی ثقافت محبت، مشغولیت اور مکالمے کے لیے کھلا ہے، اسلام میں بقائے باہمی ایک مذہبی فریضہ ہے،اسلام ہمیں احترام کرنے کا درس دیتا ہے جس سے ہمارا اختلاف ہو‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ ہماری شراکت داری پوری دنیا کے لیے ایک پیغام ہے، ہم ہندوستانی دانشمندی کی گہری قدر کرتے ہیں، ہندوستان ہر ایک کے دوروں کے لئے بہت کھلا ہے، تہذیبوں کا یہ اتحاد پوری دنیا کے لیے ہم آہنگی کا پیغام ہے۔