سرینگر// تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے سب جیل بارہ مولہ میں نظربند تنظیم کے لیڈر عبدالغنی بٹ کو عارضۂ قلب میں مبتلا ہونے اور پھر ان کا موثر علاج نہ کروانے اور آزاد احمد وگے، محمد یونس اور امتیاز احمد بٹ ساکنان مارول کاکپورہ کے گھروں پر ایس او جی کاکپورہ کے شبانہ چھاپوں اور اُن کی گرفتاری پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑھ کر ظلم وبربریت کی اور کیا مثال پیش کی جاسکتی ہے کہ عبدالغنی بٹ کل سب جیل بارہ مولہ میں شدید بیمار ہوئے اور جیل انتظامیہ نے اُن کو اسپتال روانہ کرنے کے بجائے تھانہ بومئی سوپور منتقل کیا، جہاں ان کی بیماری میں شدّت پیدا ہونے کے بعد رعناواری اسپتال منتقل کیا۔ رعناواری اسپتال میں ڈاکٹروں نے اس کی بیماری پر تشویش طاہر کرتے ہوئے صورہ اسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا، تاکہ کچھ ضروری ٹیسٹ کروائے جائیں جن کو صورہ اسپتال کے بغیر کرنا ممکن نہیں تھا، لیکن انتظامیہ نے ان کو صورہ منتقل کرنے کے بجائے واپس بومئی تھانہ منتقل کردیا، لیکن انسانیت سے عاری حکمرانوں کے کہنے پر اُن کو علاج کئے بغیر ہی بومئی پولیس اسٹیشن سے سینٹرل جیل منتقل کردیا، لواحقین کے مطابق عبدالغنی بٹ کی حالت سینٹرل جیل میں غیر مستحکم ہے۔ صحرائی نے کہا جیل انتظامیہ اور حکمرانوں کی لاپرواہی پر ہمیں حیرانگی ہے کہ کس طرح انسانی جانوں کے ساتھ جان بوجھ کر کھیلا جارہا ہے اور جیل مینول کو بالائے طاق رکھ کر نظربندوں سے انتقام لیا جارہا ہے۔ صحرائی نے کہا عبدالغنی بٹ پہلے بھی جیل میں سخت علیل رہے ہیں اور دوران حراست اُن کی ایک جراحی ہوئی ہے۔ اس کے باوجود اُن کو رہا نہیں کیا گیا، جبکہ عدالت عالیہ نے اُن پر لگائے گئے سرکاری الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اُن کی رہائی کا حکم دیا تھا، مگر حکومت نے اُن کو رہا کرنے کے بجائے فرضی الزامات کے تحت سب جیل بارہ مولہ منتقل کردیا اور اُن کی رہائی میں رُکاوٹیں ڈالی گئیں۔ صحرائی نے کہا عبدلغنی بٹ کو 2016ء کی عوامی تحریک کے دوران پولیس نے سخت مالی نقصان پہنچایا۔ اُن کے مکان، کارخانے اور دیگر املاک کو زمین بوس کیا گیا، جبکہ 5لاکھ کا جنریٹر بھی پولیس اپنے ساتھ لے گئے اور آج تک وہ قیمتی جنریٹر بھی واپس نہیں کیا گیا۔ صحرائی نے عبدالغنی بٹ کی رہائی پر زور دیا تاکہ وہ علاج کرواسکے۔