سرینگر// حریت(گ)نے تحریک حریت کے قائد شاہ ولی محمد ،عمر عادل ڈار ،مولانا مدثر ندوی،عبدالاحد اور دیگر درجنوں محبوسین کی مسلسل نظر بندی اورپولیس حراست میں ان کی گرفتاری پر شدید تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس حکام بلا وجہ ان کی رہائی میں روڑے اٹکارہی ہے ۔ اپنے بیان میں حریت نے اس طرح کے طرز عمل کو مطلق العنانیت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ نشۂ قوت کے بل پر حق و انصاف پر مبنی سیاسی آواز کو دباکر ریاست کو بے چینی اور سیاسی انارکی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ حریت نے کہا کہ 14اور 15؍دسمبر کی درمیانی شب پولیس نے تحریک حریت کارکنان عمر عادل ڈار، مولانا مدثر ندوی اور عبد الاحد کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا تھا اور تب سے آج تک انہیں رہا نہیں کیا جارہا ہے، جبکہ پولیس رپورٹ نہیں دے رہی ہے جس وجہ سے ان کی غیر قانونی گرفتاری کو طول دیا جارہا ہے۔ ریاستی پولیس کے غیر انسانی رویہ کے لئے ان کی شدید مذمت کرتے ہوئے حریت نے کہا کہ پولیس قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے درمیان بھی رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے اور ان کے مابین ملاقات میں غیرضروری رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ حریت نے اپنے بیان میں جیل میں بند تحریک حریت کے قائدین میر حفیظ اللہ اور محمد یوسف فلاحی کی شدید علالت پر فکرمندی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں قائدین کی جسمانی صحت کافی متاثر ہوچکی ہے اور ناگفتہ بہ حالت کے باوجود بھی انہیں کوئی طبی امداد پہنچانے کی جانب توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ اپنے بیان میں حریت نے انکشاف کیا کہ جیلوں اور پولیس تھانوں میں بند محبوسین کو ہراسان کیا جارہا ہے اور جیل مینول کے مطابق انہیں کوئی سہولیت فراہم نہیں کی جارہی ہے