نئی دہلی// وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے کشمیر کی خراب صورتحال پر بات چیت کی اور وادی کو موجودہ حالات سے باہر نکالنے کیلئے علیحدگی پسندوں سمیت تمام فریقوں سے بات چیت شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔محبوبہ مفتی نے یہاں وزیر اعظم سے بیس منٹ تک ملاقات کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے کشمیر کو خراب حالات سے باہر نکالنے کیلئے بات چیت شروع کرنے کے واسطے ماحول سدھارنے ، دریائے سندھ آبی معاہدہ سے ریاست کو ہو رہے نقصان کی تلافی کیلئے قدم اٹھانے اور ایجنڈا آف الائنس کو نافذ کرنے جیسے امور پر بات چیت کی۔وزیراعلی نے بتایا کہ وزیر اعظم نے بات چیت کیلئے ماحول سازگار ہونے پراس سلسلے میں پیش رفت کرنے اور دریائے سندھ آبی معاہدے سے نقصان کی تلافی کیلئے ضروری قدم اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔محبوبہ مفتی نے بتایا کہ وادی کو موجودہ حالات سے باہر نکالنا ضروری ہے اور اس کے لئے حریت جیسے علیحدگی پسندوں سمیت تمام فریقوں سے بات چیت کرنی ہوگی لیکن بات چیت کیلئے ماحول اور حالات کو سدھارنا ضروری ہے ۔ ایک جانب پتھربازی اور دوسری جانب گولی کے درمیان بات چیت ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے سوال کیاکہ آخر ہم کب تک اپنے لوگوں کے ساتھ ٹکراؤ کا راستہ اپنائیں گے ۔انکا کہنا تھا کہ آئندہ کچھ مہینے بہت نازک ہیں، ہم پہلے حالات نارمل کریں گے اسکے بعد بات چیت ہوگی،یہ مسئلہ 70سال پرانا ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ امن کی بحالی کی کوششیں واجپئی نے جہاں چھوڑی تھیں وہیں سے اسے دوبارہ شروع کرنا ہوگا ورنہ امن کے آثار نہیں ہیں۔انکا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے دور اقتدار میں بھی حریت سے بات چیت ہوئی تھی۔ مودی واجپئی کی پالیسیوں کی پیروی کی بات کہہ چکے ہیں۔ واجپئی کی پالیسی ٹکراؤ کی نہیں بلکہ میل جول کی تھی۔ وزیر اعلی نے کہاکہ بات چیت سے سب کچھ ممکن ہے اور اسی کی بدولت واجپئی کے وقت میں پاکستان کے ساتھ جنگ بندی ہوئی تھی اور راولہ کوٹ اور مظفرآباد کا راستہ کھلا تھا۔ ان کے والد اور آنجہانی وزیر اعلی مفتی محمد سعید نے جموں و کشمیر کو بدامنی سے باہر نکالنے کا خاکہ پیش کیا تھا جس میں حریت سمیت تمام فریقوں سے بات چیت کی بات کہی گئی ہے ۔کشمیر میں نوجوانوں کی جانب سے کئے جا رہے پتھراؤ کے وجوہ کا ذکر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہاکہ کچھ نوجوان تو ناراضگی کے سبب پتھربازی کر رہے ہیں جبکہ کئی دیگر کو واٹس ایپ اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا کا استعمال کرکے اس کام کیلئے جان بوجھ کر اکسایا جا رہا ہے ۔وزیر اعلی نے کہاکہ منگل کو مجوزہ متحدہ کمان کی میٹنگ میں سیکورٹی جوانوں کے سامنے وہ اس معاملے کو اٹھائیں گی۔ میٹنگ میں اس مسئلہ کے حل پر رائے مشورہ کرکے کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکالا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مودی کے ساتھ بات چیت میں پی ڈی پی۔بی جے پی اتحاد کے ایجنڈا آف الائنس پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔وزیر اعلی نے کہاکہ آبی وسائل پر ریاستی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے ۔ دریائے سندھ آبی معاہدہ سے ریاست کو ہر سال 20 ہزار کروڑ روپئے کا نقصان ہو رہا ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے اس کی تلافی کیلئے جامع قدم اٹھانے کیلئے کہا۔ ریاستی قانون ساز کونسل کے حالیہ الیکشن میں پی ڈی پی کے ایک امیدوار کی شکست پر محبوبہ مفتی نے کہاکہ جو ہوا، وہ بُرا ہوا۔ پی ڈی پی نے اپنی اتحادی سیاست کا فرض ادا کیا ہے ۔ حالانکہ انہوں نے اسے پی ڈی پی۔بی جے پی اتحاد کا داخلی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس پر دونوں پارٹیوں میں بات چیت ہو گی۔ جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ اس کا جواب مرکز سے پوچھا جانا چاہئے ۔