نئی دہلی // بھاجپاکے قومی جنرل سیکرٹری اورجموں و کشمیر میں پارٹی کے انچارج رام مادھو کا کہنا ہے کہ وادی میں جاری تشدد کو لے کر پی ڈی پی کے نرم رویہ کی وجہ سے ان کی پارٹی نے اتحاد توڑنے کا فیصلہ کیا۔ ایک انٹرویو میں رام مادھو نے کہا کہ اتحاد کو پہلا جھٹکا اس وقت ہی لگ گیا تھا جب محبوبہ مفتی کے والد اور اس وقت کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید کا انتقال ہوا تھا۔پی ڈی پی کیساتھ اتحاد کو سیاسی مجبوری قرار دیتے ہوئے رام مادھو نے کہا کہ یہ ایک تاریخی اتحاد تھا ، ہم سیاسی چھواچھوت میں یقین نہیں رکھتے ۔انہوں نے کہا’’میں مانتا ہوں کہ اس وقت کی مجبوری تھی ، مفتی محمدسعید نے اُس وقت کہا تھا کہ یہ نارتھ اور ساوتھ پول کے ایک ساتھ آنے جیسا ہے‘‘۔رام مادھونے واضح کیاکہ ہم(بی جے پی) نے اتحاد کو بچانے کی پوری کوشش کی ، لیکن کچھ اتحاد کام کرتے ہیں کچھ نہیں۔رام مادھو نے کہا کہ اتحاد توڑنا موقع پرست فیصلہ نہیں تھا بلکہ حالات ایسے پیدا ہوگئے تھے کہ ایک ساتھ رہنا مشکل ہوگیا تھا۔انہوں نے کہاکہ وادی میں مسلسل حملے ہورہے تھے اور ہم صورتحال پر پوری طرح سے قابو کرنا چاہتے تھے۔بھاجپاجنرل سیکرٹری نے پھرواضح کیاکہ بی جے پی جموں وکشمیرمیں سیزفائریاجنگجوئوں مخالف آپریشن روکنے کے حق میں نہیں تھی ،اوریہ کہ سیزفائرکافیصلہ محبوبہ مفتی کاتھا،ہمارانہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم یہ جانتے تھے کہ ایساکوئی بھی قدم اُٹھانے سے جنگجوئوں کومنظم اورسرگرم ہونے کاموقعہ ملے گا،اورایساہی ہوا۔رام مادھوکے بقول یونفائیڈکمانڈکونسل کی سربراہ کی حیثیت سے محبوبہ مفتی ہرفیصلے میں شامل رہیں اورجب جنگجوئوں کیخلاف آپریشن آل آئوٹ کافیصلہ لیاگیاتواس میں بھی سابق وزیراعلیٰ کی مرضی ومنشاء شامل تھی۔انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی زیرصدارت ہونے والی یونفائیڈکمانڈکونسل کی میٹنگوں میں جب کوئی فیصلہ لیاجاتاتھاتواسے مرکزی سرکارتک پہنچایاجاتاتھا،اورپھر یونفائیڈکمانڈکونسل کی ایماء پرسری نگرمیں ہی جنگجوئوں اورسنگبازو ں کیخلاف کارروائیوں کومنظوری دی جاتی تھی ۔رام مادھونے تاہم محبوبہ مفتی کی اسبات سے اتفاق کیاکہ سیزفائرعام لوگوں کوکافی راحت ملی لیکن ساتھ ہی بھاجپاجنرل سیکرٹری نے یہ بھی کہاکہ کشمیرمیں سیاسی جماعتیں اس موقعے کاکوئی فائدہ نہیں اُٹھاسکیں ۔رام مادھوکے بقول محبوبہ مفتی اوراُنکی جماعت پی ڈی پی کاتشددپسندوں بشمول جنگجوئوں اورسنگبازوں کے تئیں رویہ نرم تھا،اوراسی رویہ کی بناء پرسابق وزیراعلیٰ نے رمضان سیزفائرکرایا۔انہوں نے کہاکہ جنوبی کشمیرمیں خالی پڑی پارلیمانی نشست پرضمنی چنائوکانہ ہونااسبات کاثبوت ہے کہ پی ڈی پی اوردوسری جماعتوں نے عوام کے پاس جانے میں کوئی دلچسپی نہیں لی ۔صحافی شجاعت بخاری کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس کے جوان اور صحافی مارے جارہے ہیں ، لیکن محبوبہ مفتی نے نرم رویہ اختیار کررکھا ہے ، جو کہ قبول نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں امن بحالی کیلئے محبوبہ مفتی نے کچھ بھی خاص کام نہیں کیا۔