سرینگر//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سیکورٹی ایجنسیوں کو امن و قانون کی صورتحال سے نپٹنے کے دوران شہری نقصانات سے بچنے کی ہدایت دیتے ہوئے نوجوانوں کو مشورے دینے کی وکالت کی ہے۔انہوں نے جنگجوئوں کے کنبوں کو بھی ہراساں نہ کرنے پر زور دیا۔ وادی میں مخدوش صورتحال،طلاب میں ابال اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کے بیچ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صدارت میں سرینگر میں یونیفائیڈ ہیڈ کواٹررس کی میٹنگ منعقد ہوئی جس کے دوران جنگجویانہ سرگرمیوں میں اضافہ،طلبہ کے احتجاجی مظاہرے اور دراندازی کے علاوہ یاترا کے دوران یاتریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے معامالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم ہند نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے نئی دہلی میں گزشتہ دن ملاقاتوں کے بعد منعقدہ میٹنگ کے دوران فوج،نیم فوجی دستوں،ریاستی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں سے وابستہ اعلیٰ افسران کے علاوہ انتظامی افسران نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سیکورٹی ایجنسیوں کو امن و قانون کی صورتحال سے نپٹنے کے دوران صبر و تحمل کا مظاہر کرنے کی ہدایت دی۔انہوں نے کہا کہ جب صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا جائے گا تو اس کا مثبت اثر زمینی سطح پر دیکھنے کو ملے گا،اور اس کی وجہ سے امن و قانون کو بنائے رکھنے میں مدد ملے گی۔ نوجوانوں کا ذکر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا‘‘بدقسمتی سے نوجوان تشدد اور غلط اطلاعات کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں،لیکن وہ ہمارے اپنے ہیں، جنہیں ہیلنگ ٹچ سے جیتا جاسکتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو امن و قانون کی نظر سے دیکھنے کے برعکس انہیں مصروف رکھنے کو ترجیح دینی چاہیے۔محبوبہ مفتی نے فورسز کو ہدایت دی کہ آپریشنوں کے دوران غیر دانستہ طور پر ہونے والے نقصانات کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے،ساتھ ہی انہوں نے والدین پر بھی زور دیا کہ وہ بچوں کو اعتماد میںلیں جب انکے متعلق کوئی شکایت موصول ہو۔ ذرائع کے مطابق اس موقعہ پر وزیر اعلیٰ نے سیکورٹی ایجنسیوں سے واضح کیا کہ وہ جنگجوئوں کے کنبوں کو بھی ہراساں نہ کریں کیونکہ کسی بھی طور پر کسی بھی نوجوان کے کاموں کیلئے اسکے اہل خانہ کو ذمہ دار نہیں بنایا جاسکتا۔سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صدارت میں منعقد ہونے والی میٹنگ کے دوران انہوں نے سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ عوام اور سیکورٹی فورسز کے درمیان مزید تال میل بڑھا دیں اور تعلقات کو مزید بہتر کیا جائے،اور اس سلسلے کو ایک معمول بنایا جائے۔ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو مشورے دینے اور انکی کونسلنگ کرنے سے نہ صرف انکا نظام پر اعتماد بحال ہوگا بلکہ سیکورٹی فورسز کو بھی یہ موقعہ حاصل ہوگا کہ وہ عوام تک کیمونٹی پولیسنگ کے ذریعے پہنچ جائیں۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے ہدایات کیں کی کہ ان افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے جو’’ مقصد‘‘ کے نام پر سماج کے ایک حصے کو ہراساں کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جھیل ڈل کے کنارے پر واقع ایس کے آئی سی سی میں منعقدہ یونیفائیڈ کمانڈ کی میٹنگ میں’کشمیرمیں سنگباری کے واقعات،انکائونٹرمخالف مظاہروں،طلاب میں پائے جانے والے اشتعال ،نوجوانوں کی جنگجوگروپوں میں شمولیت،جنگجوئیانہ حملوں بشمول سیاسی کارکنوں کی ہلاکت،پولیس افسروں وجوانوں کے اہل خانہ کودھمکانے ،دراندازی کے واقعات ،افواہ بازی کیلئے سماجی ویب سائٹوں کے استعمال سری نگرپارلیمانی حلقے کے ضمنی چنائوکے دوران ووٹنگ کی شرح بہت کم رہنے اوراگلے ماہ شروع ہونے والی سالانہ امرناتھ یاترا‘کے پیش نظرکئے جانے والے سیکورٹی انتظامات پربھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیفائیڈ کمانڈکونسل میٹنگ میں موجودمختلف سیکورٹی اورخفیہ ایجنسیوں نے نوجوانوں میں پائی جانے والی مختلف نوعیت کے تشددکے رُجحانات کے درپردہ محرکات ،عناصریاگروپوں کے بارے میں وزیراعلیٰ اورمیٹنگ میں موجوددیگراعلیٰ سیکورٹی ذمہ داروں کوتفصیلی جانکاری فراہم کی ۔بتایاجاتاہے کہ خفیہ ایجنسیوں کے افسروں نے میٹنگ کے دوران اسبات کی جانکاری بھی فراہم کی کہ کس طرح سے نوجوانوں کوانکائونٹرمخالف مظاہروں کیلئے جائے جھڑپ کے نزدیک جمع ہونے کی ترغیب اوراطلاع فراہم کی جاتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق خفیہ ایجنسیوں کے افسروں نے بتایاکہ کشمیروادی میں جب بھی کہیں کوئی واقعہ پیش یارونماہوتاہے تواسبارے میں سوشل ویب سائٹس کے ذریعے غلط افواہیں پھیلاکرعام لوگوں بالخصوص نوجوانوں کومشتعل کیاجاتاہے ۔یونیفائیڈکمانڈکونسل کی میٹنگ کے دوران اعلیٰ فوجی ونیم فوجی حکام نے جنگجو مخالف اورسرحدپارسے دراندازی کی کوششوں کوناکام بنانے کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات کی جانکاری فراہم کرتے ہوئے واضح کیاکہ فوج ،نیم فوجی دستے اورمرکزی پولیس فورس کشمیروادی میں قیام امن کیلئے اپنارول احسن طریقے پرانجام دے رہے ہیں ۔ذرائع نے مزیدجانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایاکہ میٹنگ کے دوران اسبات پربھی غوروخوض کیاگیاکہ سیاسی کارکنوں کی ہلاکتوں اورپولیس افسروں واہلکاروں کے گھروں میں جنگجوئوں کے داخل ہونے کے واقعات کی روکتھام کیلئے کیاکچھ اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ،اورکس طرح سے ایسے واقعات پرروک لگائی جاسکتی ہے ۔4گھنٹوں تک جاری رہنے والی میٹنگ میں نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ، چیف شمالی کمان کے فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل دیو راج انبو، ریاست کے کئی کور کمانڈروں، سیکریٹری بی آر شرما، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری بی بی ویاس، سیکریٹری داخلہ آر کے گوئل، ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید، سرحدی حفاطتی فورس،سی آر پی ایف اور خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران سمیت صوبائی کمشنر کشمیر بھی موجود تھے۔