نئی دلی //کشمیر میں موجودہ صورتحال اور تازہ شہری ہلاکتوں کے بعد وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کر کے اُن کو جموں وکشمیر کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا ۔میٹنگ کے دوران کشمیر کی تازہ صورتحال کو بہتر بنانے کے اقدامات پر بھی غور وخوص کیاگیا۔ 20منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں دونوں لیڈران نے مرکزی سرکار کے نمائندے دنیشور شرما کی طرف سے کشمیر میں لوگوں کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے اٹھائے گے اقدامات پر بھی بات کی ۔ملاقات میں سرحدی کشیدگی، سرحد پار سے درندازی آ ر پار گولہ باری کے علاوہ کٹھوعہ میں 8سالہ بجی کے ساتھ عصمت دری کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی ۔میٹنگ کے دوران وزیر اعظم ترقیاتی منصوبہ کی عمل آوری پر بھی غور وخوص کیا گیا ۔میٹنگ میں وادی میں جنگجوہانہ حملوں میں تیزی پر بھی بات چیت ہوئی ۔جنوری سے مارچ تک وادی میں 60تشدد کے واقعات رونما ہوئے جس میں 15سیکورٹی اہلکار اور 17جنگجومارے گئے ہیں ۔جموں وکشمیر پولیس کی طرف سے گذشتہ ہفتے دئے گئے ا عداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں پولیس کا ایک افسر بھی پتھرائو کی وجہ سے زخمی ہوا ہے ۔واضح رہے کہ کل متحرک شہریوں کا گروپ جس میں سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا ، اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین وجاہت حبیب اللہ نے کہا تھا کہ وادی میں تشدد تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے بلکہ بدلا لینے کا رویا اور غیر زمہ دارانہ بیان کی وجہ سے صورتحال بگڑ رہی ہے ۔مذکورہ گروپ نے وادی میں بڑھتے ہوئے تشدد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بات چیت کو لازمی قراد دیا تھا ۔اس سے قبل ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے حریت رہنمائوں سے بات چیت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکت پر خاموش بیٹھتے ہیں جب کوئی جنگجو مرتا ہے تو ہڑتال کی کال دی جاتی ہے ۔