شوپیان// جمعرات کوجنوبی کشمیرمیں تعینات سیکورٹی حکام اُسوقت ششدررہ گئے جب اُنھیں یہ اطلاع دی گئی کہ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی صفانگری شوپیان پہنچ گئی ہیں اوروہ یہاں کے ایک جاں بحق ہوئے حزب جنگجوکے اہل خانہ کیساتھ اظہاریکجہتی و تعزیت کیلئے موجود ہیں۔ معلوم ہواکہ حزب المجاہدین سے وابستہ ایک مقامی جنگجو محمد ادریس سلطان گزشتہ دنوں ایک جھڑپ کے دوران جاں بحق ہوگیاتھا۔محبوبہ مفتی نے ادریس سلطان کے اہل خانہ کی ڈھارس بندھائی اوراُنکی ساتھ تعزیت وہمدردی کااظہاربھی کیا۔جاں بحق ہوئے جنگجوکے اہل خانہ کیساتھ تعزیت پرسی کرنے کے بعدپی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی نے صفانگری شوپیان میں موجودنامہ نگاروں کیساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ جنگجومخالف آپریشنوں اورتلاشی کارروائیوں کے دوران سرگرم جنگجوئوں کے اہل خانہ کوتنگ طلب اورہراساں وپریشان نہ کیاجائے ۔انہوں نے ریاستی گورنرایس پی ملک پرزوردیاکہ پولیس ،فورسزاورفوج کواسبات کاپابندبنایاجائے کہ وہ تلاشی کارروائیوں کے دوران جنگجوئوں کے اہل خانہ کوہراساں نہ کریں ۔ محبوبہ مفتی کاکہناتھاکہ بحیثیت وزیراعلیٰ انہوں نے اپنے دوراقتدارمیں تمام سیکورٹی ایجنسیوں کوہدایت دے رکھی تھی کہ وہ جنگجوئوں کی تلاش کیلئے عمل میں لائے جانے والی کارروائیوں کے دوران جنگجوئوں کے افرادخانہ کوہراساں نہ کیاکریں اورآج میں ریاستی گورنرسے مطالبہ کرتی ہوں کہ پولیس ،فورسزاورفوج کوپھراسی قسم کی ہدایت دی جائے ۔ سابق وزیراعلیٰ نے تاہم کہاکہ میں جانتی ہوں کہ ہماری پولیس ایک نظم وضبط والافورس ہے اوروہ جنگجوئوں کے اہل خانہ کوہراساں وپریشان نہیں کرتی ۔تاہم انہوں نے کسی ادارے یاکسی ذمہ دارکانام لئے بغیرکہاکہ کہیں سے پولیس کوایسی ہدایات دی جاتی ہیں کہ وہ مقامی سرگرم جنگجوئوںکے اہل خانہ کوہراساں کریں جوکہ اچھی بات نہیں ہے۔ خیال رہے محبوبہ مفتی نے گزشتہ دنوں31دسمبرکوراجپورہ پلوامہ کے پتی پورہ گائوں جاکرایک سرگرم جنگجوکے افرادخانہ کیساتھ یکجہتی اورہمدردی ظاہرکی تھی ۔