سرینگر //دفعہ 35اے پر جاری قانونی اور سیاسی بحث کے بیچ سپریم کورٹ میںدفعہ370کی قانونی حیثیت چیلنج سے متعلق دائرعرضی سماعت کیلئے منظورکئے جانے کے بعد ریاست کی سیاست میں غیر یقینی اور ڈرامائی صورتحال جنم لے رہی ہے۔یہ ڈرامائی صورتحال کل اس وقت پیش آئی جب کڑ حریف پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے صدور ملاقی ہوئے اور ریاست کی خصوصی آئینی پوزیشن اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی مبینہ کوششوں کے بارے میں سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے منگل کی شام اچانگ نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ساتھ ملاقات کر کے ان سے موجودہ سیاسی صوتحال کے متعلق اُن سے بات چیت کی ۔ذرائع نے بتایا کہ اس خاص ملاقات کے دوران دوونوں سیاسی رہنمائوں نے دفعہ 35اے ،دفعہ 370، کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورتحال اور دیگر امورات پر تبادلہ خیال ہوا۔ذرائع نے بتایا کہ منگل کی شام ساڑھے 6بجے محبوبہ مفتی نے ڈاکٹر فاروق کی رہائش گاہ پر اُن سے خصوصی ملاقات کی۔ معلوم ہوا ہے کہ دونوں سیاسی رہنمائوں کے درمیان آرٹیکل 35اے اور دفعہ 370کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کئے جانے کے معاملے پر مفصل تبادلہ خیا ل ہوا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ محبوبہ مفتی اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیرکی خصوصی پوزیشن کے دفاع کیلئے قانونی چارہ جوئی پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح جموں وکشمیرکی خصوصی پوزیشن کا دفاع کیاجاسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے اس معاملہ پر سیاسی تجربہ کی بنیاد پر تفاصیل بھی حاصل کی۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو دفعہ 370اورآرٹیکل35اے کی منسوخی کے خدشات کے حوالہ سے آگاہ کیا۔ اس غیر معمولی میٹنگ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی جس میں راز و نیاز کی باتیں بھی ہوئیںتاہم اُن کا خلاصہ نہیں کیاگیا۔ واضح رہے کہ سوموار کو ریاست کے سیاسی گلیاروں میں اُس وقت زبردست ہلچل مچ گئی تھی جب ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اور کئی مرتبہ منتخب ہوئے ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی سرکار کو براہ راست انتباہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر دفعہ 370یا سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ کسی طرح کی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو ریاست جموںوکشمیرکے تینوں حصوں میں نہ صرف طوفان آئے گا بلکہ 2008امرناتھ ایجی ٹیشن سے بھی زیادہ بڑی بغاوت چھڑ جائیگی۔ اپوزیشن جماعتوں نے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن پر دفاع کرنے کیلئے نیشنل کانفرنس کی سربراہی میں ایک یونائیڈڈ فرنٹ یا متحدہ محاذ کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ لیا ہے۔ محمد اکبر لون نے اس ملاقات کو خوش آئند قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھی بات ہے کہ اگر دو بڑی پارٹیوں کے سربراہاں نے دفعہ 370اور 35Aکو تحفظ فراہم کرنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات چیت سے ریاست کے لوگوں کی سہی ترجمانی ہوئی ہے ۔