دُعا دیتی ہے ماں لخت جگر کو
نذر کرتی ہے جاں نورِ نظر کو
اُٹھاتی ہاتھ ہے شام و سحر کو
ترستی ہے دُعائوں کے اثر کو
یہ دردِ دل نہیں تو اور کیا ہے
یہی پنہاں جمالِ فتنہ گر میں
یہی رقصاں جلالِ پرُ خطر میں
اسی کا لُطف ہے دردِ جگر میں
یہی شبنم فشاں دامانِ تر میں
اسی میں مست ہر شاہ و گدا ہے
اسی کی خو ہے طائر کی پھبن میں
اسی کی بُو گلاب ونسترن میں
یہی ہے بزم آرا انجمن میں
یہی ہے قصۂ دار و رسن میں
اسی سے چاک ہر گُل کی قبا ہے
یہی تاباں مرے اشکِ سحر میں
یہی سوزاں مرے قلب و جگر میں
اسی کی تابشیں لعل و گہر میں
یہی ہے مضطراب برق و شرر میں
یہی جانِ بشیرِؔ بے نوا ہے
بشیر احمد بشیرؔ (ابن نشاط) کشتواڑی
موبائل نمبر؛9018487470