سرینگر// حریت (ع) نے کشمیر میں پارلیمانی انتخابات سے قبل ہی تنظیم کے چیرمین میرواعظ عمر فاروق سمیت دیگر سرکردہ مزاحمتی قائدین، بزرگ رہنما سید علی شاہ گیلانی ، محمد یاسین ملک کی مسلسل خانہ و تھانہ نظربندی اورکشمیر کے طول وارض میں حریت پسند نوجوانوں کی گرفتاریوں کے وسیع چکر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کارروائیوں کوحکمرانوں کی بالادستی سے عبارت سیاستکاری اور انتقام گیری پر مبنی کارروائی قرار دیا ہے اور ان کی پُر زور الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ پورے کشمیر کو عملاً ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کرکے عوام میں خوف و ہراس اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کیا گیا ہے جہاں قیادت اور عام لوگوں کے بنیادی انسانی ،جمہوری اور سیاسی حقوق کو بے دردی سے پامال کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی آواز کو دبانے کی مذموم کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔بیان میں کہا گیا کہ آزادی پسند قائدین جو عوام کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتے ہیں کے نقل و حمل پر پابندی اور قوت کے بل پر ان کی سیاسی مکانیت کو محدود کرنے کا عمل حد درجہ افسوسناک ہے اور ان آمرانہ ہتھکنڈوں سے نہ تو حریت قیادت اور نہ ہی آزادی پسند عوام کو دبایا جاسکتا ہے اور نہ ہی انہیں اپنی مبنی برحق جدوجہد سے باز رکھنا ممکن ہے ۔بیان میں شبانہ چھاپوں کے دوران حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو ہراساں کرنے، فاروق احمد سوداگر، عبدالرشید ٹنکی وغیرہ کو موقعہ پر گرفتار کرنے ، غلام نبی زکی ، مشتاق احمد صوفی، ساحل احمد وار کے علاوہ تنظیمی اور تحریکی کارکنوں کے گھروں کی تلاشی اور چھاپوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شہر سرینگر میں درجنوں کمسن اور معصوم بچوں کے علاوہ ضلع پلوامہ کے ۵۶ سالہ شہری سمیت دو درجن نوجوانوں کی گرفتاری کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔بیان میں چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے ۷۱ویں برسی پر ایک بار پھر کشمیر کی سکھ برادری کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت ہند اور ریاستی حکمرانوں کی جانب سے کشمیر میں درجنوں دیگر قتل عام کے واقعات کے ساتھ ساتھ چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے سانحہ پر بھی مجرمانہ خاموشی اس بات کی عکاسی ہے کہ حکومتی سطح پر حقائق چھپانے کی مذموم کوششیں برابر جاری ہیں اور آج بھی کشمیر میں دیگر سانحات کی طرح چھٹی سنگھ پورہ سانحہ کے قاتل آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں جو انصا ف پسند اقوام و ممالک اور عالمی ضمیر کیلئے ایک کھلا چیلنج ہے۔