اشفاق سعید
سرینگر //ضلع اننت ناگ میں کسانوں کے ایک گروپ نے جموں و کشمیر حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ جنوبی کشمیر کے ضلع ہیڈکوارٹر کو پہلگام سے جوڑنے والی ریلوے لائن کی تعمیر کے منصوبے کو ترک کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر اننت ناگ سے پہلگام تک ریلوے لائن بچھائی جاتی ہے تو سینکڑوں ایکڑ زرعی زمین بنجر ہو جائے گی۔انکا کہنا ہے کہ یہ علاقہ میں کشمیر کی سب سے زیادہ زرخیز زمینوں میں سے ایک ہے جو ہزاروں خاندانوں کو روزی روٹی فراہم کرتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو اس منصوبے کو ترک کر دینا چاہیے کیونکہ اس سے نہ صرف خوراک کی قلت ہو گی بلکہ معاش کا بھی نقصان ہو گا۔انہوں نے مزید کہا”مجوزہ اننت ناگ-بجبہاڑہ-پہلگام ریلوے لائن باغات اور دھان کی زمینوں سے گزرتی ہے۔ ریلوے لائن ان تمام جگہوں پر زرعی معیشت کو تباہ کر دے گی جہاں سے یہ گزرتی ہے۔ ماہرین نے اس منصوبے کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا ہے، کیونکہ اس میں زرخیز کھیتوں اور جنگلاتی علاقوں کے ذریعے ریلوے لائن بچھانا شامل ہے۔
منصوبہ کیا ہے؟
پچھلے سال مرکزی وزیر ریلوے اشونی ویشنونے لوک سبھا میں کہا تھاکہ بانہال-بارہمولہ لائن پر 135 کلومیٹر کا نیا ٹریک بچھایا جائے گا۔ بارہمولہ-اوڑی (50 کلومیٹر)، سوپور-کپوارہ (33.7 کلومیٹر)، اونتی پورہ-شوپیان (27.6 کلومیٹر)، اور اننت ناگ-بجبہاڑہ-پہلگام (77.5 کلومیٹر) سمیت اضافی لائنیں بھی آنے والے برسوں میں بچھائی جائیں گی۔اننت ناگ پہلگام ریلوے منصوبے کے لیے حکومت کی جانب سے 278 ہیکٹر (686 ایکڑ) سیب اگانے والی اہم زمین کے حصول کی نشاندہی کی گئی ہے۔بہت سے خاندان اپنی آمدنی کے لیے مکمل طور پر اس زمین پر انحصار کرتے ہیں اور اب نقل مکانی کے خطرے سے دوچار ہیں۔گائوں والوں کا کہنا ہے کہ متبادل راستے دستیاب ہیں لیکن ان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، حالانکہ بجبہاڑہ سے پہلگام کو جوڑنے والی موجودہ سڑکیں اس پروجیکٹ کو غیر ضروری بناتی ہیں۔ریلوے کے وزیر اشونی وشنو نے، جموں و کشمیر تک ہندوستانی ریلوے نیٹ ورک کی توسیع کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ فراہم کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں نئی ریلوے متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ اننت ناگ-بجبہاڑہ-پہلگام ریلوے لائن مقامی ذریعہ معاش اور ماحولیاتی پائیداری کے ساتھ ترقی کے توازن میں ایک اہم چیلنج ہے۔ یہ ایک واضح یاد دہانی ہے کہ ترقی کو حساسیت، شمولیت اور ان کمیونٹیز کے لیے گہرے احترام کے ساتھ آگے بڑھانا چاہیے جن کی خدمت کرنا اس کا مقصد ہے۔ کشمیر کے سیب کے کسانوں کا مستقبل اور بڑے پیمانے پر خطے کا انحصار اس توازن کو تلاش کرنے پر ہے۔
ابتدائی سروے
پچھلے سال 23 اگست 2023 تک سروے کیلئے ٹینڈر الاٹ کئے گئے۔ جس کے بعد ریلولے لائن کی نشاندہی کا کام شروع کیا گیا۔ اننت ناگ، بجبہاڑہ پہلگام ریلوے لائن77.5کلو میٹر لمبی ہوگی اور یہ سنگل ٹریک پر محیط ہوگی۔ یہ ریلوے لائن بجبہاڑہ ریلوے سٹیشن سے شروع ہوگی اور نالہ لدر کے دائین اور بائیں کناروں کیساتھ ساتھ چلے گی۔ریلوے لائن سے جو دیہات متاثر ہونے جارہے ہیں ان میںپزال پورہ، گاڑ سیر،جوئے بل،آڑہ مرگ، نانل،خیر بگ، درہامہ،سکھڑس، سلر، کلر، ولر ہامہ، صوفی پورہ اوردہ وتو شامل ہیں۔اسکے بعد یہ پہلگام میں آبشارپارک تک جائے گی۔خاص بات یہ ہے کہ اس ریلوے لائن سے درہامہ اورجوئے بل کے تقریباً دونوں دیہات مکمل طور پر متاثر ہونگے کیونکہ ریلوے لائن دونوں دیہات کے درمیان میں سے نکلے گی۔ اسکے علاوہ پزال پورہ، گاڑ سیر اورخیر بگ کے تین دیہات بھی جزوی متاثر ہونگے جہاں رہائشی مکانوں کو اٹھانا پڑے گا۔ریلوے لائن سے نہ صرف زرعی اور باغاتی اراضی تباہ ہوگی بلکہ بجبہاڑہ پہلگام شاہراہ بھی کئی مقامات پر متاثر ہونے جارہی ہے۔
اراضی کا معاملہ
ہندوستان میں 1 کلومیٹر ہائی وے یا ریلوے لائن بنانے کے لیے تقریباً 1.50 ہیکٹر اراضی یعنی 30 کنال اراضی درکار ہوتی ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تواننت ناگ بجبہاڑہ پہلگام) 77.5) کلو میٹر لمبی ریلوے لائن کے لیے 2340 کنال اراضی درکار ہے ۔ اس میں سے زیادہ تر زمین دھان اور سیب کی کاشت کے تحت ہے۔