سرینگر// مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کشمیری نوجوان کو جیپ سے باندھنے والے میجر گگوئی کو بھارتی فوجی سربراہ کی طرف سے میڈل دئے جانے پر زبردست افسوس اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ فوجی افسر نے ایک نہتے شہری کو جیپ سے باندھ کر ایک سنگین قسم کا جنگی جُرم کیا ہے اور تمغہ دئے جانے سے ثابت ہوا ہے کہ یہ ان کا ذاتی فعل نہیں تھا، بلکہ یہ وہ سیٹ پالیسی ہے، جس پر بھارتی فوج جموں کشمیر میں عمل کررہی ہے اور جس کے باعث اس خطے میں انسانی زندگیاں زبردست خطرات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے عالمی عدالتِ انصاف (ICJ)سے اپیل کی کہ وہ نہتے شہری کو انسانی ڈھال کے طور استعمال کرنے کے معاملے کا سنجیدہ نوٹس لے اور جنگی جُرم میں ملوث فوجی افسر کے بارے میں اپنے طور سے اُسی طرح فیصلہ صادر کرے، جس طرح سے اُس نے کُلبھوشن یادو کے بارے میں کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی وزارت دفاع کے فیصلے کو بھارت کی سیاسی قیادت کی کشمیر میں سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کی پشت پناہی کی روایتی پالیسی کا اظہار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں سنگین قسم کے جرائم اور حقوق انسانی کی بدتر پامالیوں میں ملوث فوجیوں کو ہمیشہ انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے بجائے اعزازات سے ہی نوازا گیا ہے اور اس طرح کشمیری عوام کے تئیں ہمیشہ فرقہ پرستی اور انتہا پسندی سے عبارت پالیسی کو اپنایا گیا۔انکا کہنا ہے کہ کشمیری عوام کے تئیںأ سرکاری دہشت گردی کے یہ سنگین واقعات عالمی برادری کیلئے چشم کشا ہیں۔مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ کسی کو بھی اس معاملے پر حیرت میں نہیں پڑنا چاہئے کیونکہ فسطائیت اور فسطائی ذہن رکھنے والے بالکل اسی انداز سے کام کرنے کے قائل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فسطائیت کا یہ بے لاگ اور ثابت شدہ طریقہ کار ہے کہ یہ لوگوں پر حکمرانی کیلئے جبر،دبائو، دھونس، قتل و غارت اور دوسرے بھیانک مظالم کا سہارا لیتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہم بھارتی افواج، فورسز اور پولیس کو مکمل طور پر سزا کے خوف سے عاری ہوکر عام لوگوں کو قتل ،زخمی،اندھا اور اپاہج کرتے دیکھتے ہیںاور کہیں سے بھی کوئی عار یا شرم تک محسوس نہیں کی جاتی ہے ۔ انکا کہنا ہے کہ اس انعام و اکرام نے ایک بات پھر ثابت کردی ہے کہ جموں کشمیر دراصل ایک فوجی ریاست ہے جسے فوج، فورسز اور پولیس کے اشاروں اور احکامات کے تحت ہی چلایا جارہا ہے۔