Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

مثبت رویے زندگی کا حصہ بنائیں فہم و فراست

Mir Ajaz
Last updated: January 23, 2025 10:10 pm
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE

مصطفیٰ رضا مجددی

زندگی کا ایک انتہائی حساس اور اہم عرصہ تیرہ سے انیس سال کی عمر کے درمیان کا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب نوجوان اپنی شخصیت، کردار اور مستقبل کی بنیاد رکھتے ہیں۔ اس عمر میں صحیح رہنمائی اور مثبت خیلات انسان کو نہ صرف کامیابی کی راہ پر گامزن کرتی ہے بلکہ روحانی سکون اور سماجی ذمہ داریوں کے شعور کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
آپ کو اس حقیقت کا احساس ہو جانا چاہیے کہ جب آپ تیرہ سے انیس سال کی عمر کے مرحلے میں داخل ہوتے ہیں، تو آپ کی زندگی ایک نئے دور میں قدم رکھتی ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بچپن پیچھے رہ جاتا ہے اور جوانی کی جانب سفر شروع ہوتا ہے۔ اس مرحلے میں آپ اپنی شخصیت اور خیالات کو خود سے تشکیل دینے لگتے ہیں، اکثر نوجوانوں کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کے والدین یا اساتذہ ہمیشہ ان پر تنقید کرتے رہتے ہیں یا انہیں خطرات سے ڈرانے کے سوا کچھ نہیں کرتے۔ لیکن یہ سوچ حقیقت کے برعکس ہوتی ہے۔ حقیقت میں، والدین اور اساتذہ کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ آپ کامیاب اور خوشحال زندگی گزاریں۔ وہ آپ کو غلطیوں سے بچانے اور بہتر مستقبل کے لیے تیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ جب آپ معاشرے کا حصہ بنیں تو آپ کی شخصیت مثبت خصوصیات سے نمایاں ہوں اور لوگ آپ کو آپ کی خوبیوں کی وجہ سے پہچانیں، نہ کہ خامیوں سے۔ ان کی تمنا یہ ہوتی ہے کہ آپ مطمئن، کامیاب اور پرسکون زندگی گزاریں۔ لہٰذا، اساتذہ اور والدین کی رہنمائی کو ایک نعمت سمجھیں اور ان کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کریں۔ یہ رہنمائی آپ کو زندگی کے پیچیدہ راستوں پر کامیابی سے چلنے کے لیے تیار کرے گی۔
حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی نوجوانوں کے لیے بے مثال نمونہ ہے۔ ان کی جوانی کے ایک اہم واقعے میں جب مصر کی ایک بااثر خاتون نے انہیں گناہ کی دعوت دی، تو انہوں نے اللہ کے خوف اور اپنے کردار کی پاکیزگی کو ترجیح دی۔ وہ آزمائشوں میں ثابت قدم رہے اور قید کو گناہ پر فوقیت دی۔ یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ نوجوانی میں بھی اپنے اصولوں پر ڈٹ جانے اور تقویٰ کا مظاہرہ کرنے سے انسان کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ اسی طرح اصحابِ کہف کی داستان بھی نوجوانوں کے لیے ایمان کی عظیم مثال ہے۔ اصحاب کہف نوجوان تھے جنہوں نے ایک ظالم بادشاہ کے شرک اور گناہ سے بچنے کے لیے اور ایمان کی خاطر غار میں پناہ لی، اللہ تعالیٰ نے ان کی قربانی اور ایمان کو دنیا کے لیے ایک مثال بنا دیا۔ یہ واقعہ ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ حق کی حفاظت کے لیے بڑی سے بڑی قربانی بھی دی جا سکتی ہے۔ حدیث مبارکہ میں جوانی کے متعلق فرمایا گیا ،’’سات لوگ ایسے ہیں جنہیں قیامت کے دن اللہ اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا، جن میں سے ایک وہ نوجوان ہے جو اللہ کی عبادت میں اپنے وقت کو صرف کرتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری و مسلم) یہ حدیث ہمیں اس عمر میں وقت کو عبادت اور تعمیری کاموں میں صرف کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔
جوانی میں کیا کریں؟
زندگی کو کامیاب اور بامقصد بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی دلچسپیوں اور صلاحیتوں کو سمجھیں اور ان کے مطابق تعلیم حاصل کریں۔ اپنی قابلیت میں اضافہ کے لیے ہمیشہ نئے علم اور ہنر سیکھنے کی کوشش کریں۔ مطالعہ کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، چاہے وہ درسی کتابیں ہوں یا دیگر تعلیمی ذرائع، مطالعہ ایک ایسا خزانہ ہے جو آپ کو بہتر فیصلہ کرنے اور آگے بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ جوانوں کو چاہیے کہ وہ صحت کا خیال رکھیں کیونکہ اللہ کے نبی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دو چیزیں ایسی ہیں جن سے اکثر لوگ گھاٹے میں ہیں۔’’پہلا صحت اور دوسرا وقت‘‘ صحت اللہ تبارک و تعالی کی عطا کردہ نعمت ہے۔ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے جسمانی سرگرمیوں کو معمول کا حصہ بنائیں۔ روزانہ ورزش کریں، متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا کھائیں۔ جسمانی فٹنس کے ساتھ ساتھ ذہنی سکون کے لیے بھی کام کریں، جیسے کہ مراقبہ وغیرہ۔ زندگی میں برے عادات مثلاً تمباکو نوشی اور دیگر نقصان دہ چیزوں سے مکمل اجتناب کریں۔ اپنے آپ کا مسلسل جائزہ لیتے رہیں اور اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ اچھی عادات اپنانے پر زور دیں، مثلاً وقت کی پابندی، خود اعتمادی اور مثبت سوچ۔ اپنے مستقبل کے لیے واضح اور حقیقت پسندانہ منصوبہ بندی کریں۔ مختلف مہارتوں کو سیکھ کر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوںو کو بھی اجاگر کریں۔ پیشے میں کامیابی کے لیے مثبت رویہ اختیار کریں اور فائدہ مند تعلقات قائم کریں۔ ذاتی زندگی میں اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کی اہمیت کو سمجھیں۔ لوگوں کے ساتھ عزت اور محبت کے ساتھ پیش آئیں اور ان کی مدد کرنے کے مواقع تلاش کریں۔ سماجی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ زندگی کے مقاصد کو بڑی نظر سے دیکھیں، لیکن انہیں حاصل کرنے کے لیے غلط راستہ نہ اختیار کریں۔ مشکل وقت میں اپنے حوصلے کو بلند رکھیں اور اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کریں۔ اپنی روزمرہ کی ترجیحات مقرر کریں اور مستقل مزاجی سے ان پر عمل کریں۔ مالی منصوبہ بندی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، پیسہ بچانے اور سمجھ داری سے خرچ کرنے کی عادت اپنائیں۔ غیر ضروری اخراجات سے بچ کر اپنی مالی حالت کو مستحکم کریں۔ اپنی زندگی کے لیے ایک بڑا مقصد اور اس مقصد کی روشنی میں اپنی تمام کوششیں بروئے کار لائیں۔ مذہبی اور روحانی تعلق کو مضبوط کریں، خدا کی عبادت اور نیک اعمال اپنانے کی کوشش کریں۔ اپنی جوانی کو ضائع نہ کریں بلکہ اسے اپنی ترقی کے لیے کارآمد بنائیں۔ خود پر یقین رکھیں، محنت کریں اور مشکلات کے باوجود آگے بڑھنے کا جذبہ برقرار رکھیں۔ یہی رویہ آپ کو زندگی کے ہر میدان میں کامیاب بنائے گا۔
جوانی زندگی کا وہ مرحلہ ہے جہاں آپ کی شخصیت، کردار اور مستقبل کا تعین ہوتا ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیمات اور تاریخ کے واقعات ہماری رہنمائی کرتے ہیں کہ ہم کس طرح اس عمر کو بامقصد بنا سکتے ہیں۔ جوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ تعلیم، مثبت رویے، والدین کے احترام اور نیک صحبت کو زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ وہ ایک مثالی مسلمان اور کامیاب انسان بن سکیں۔ یاد رکھیں، زندگی کی بنیاد اسی مرحلے میں طے کی جاتی ہے تاکہ ہمارا مستقبل روشن اور تابناک ہو جائے۔
[email protected]>

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
سید محمد الطاف بخاری نے مزار شہداء پر حاضری نہ دینے پر حکمران جماعت کے لیڈروں کو لتاڑا کہا، وزیراعلیٰ کو مزار شہدا پر جانے سے کون روک سکتا تھا؟ وہ جان بوجھ کر آج دلی چلے گئے
تازہ ترین
دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کو اب انصاف ملے گا: منوج سنہا
تازہ ترین
کولگام میں امرناتھ یاترا قافلے کی تین گاڑیاں متصادم: 10 سے زائد یاتری زخمی
تازہ ترین
امرناتھ یاترا:بھگوتی نگر بیس کیمپ سے 7 ہزار 49 یاتریوں کا بارہواں قافلہ روانہ
تازہ ترین

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?