سرینگر//حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے جنوبی کشمیر کیلئے مجوزہ ضمنی انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرینگر پارلیمانی حلقے کے انتخاب کے موقعہ پر لوگوں نے جو مثالی بائیکاٹ کیا ہے، اس سے بھارت اور اس کے خیرخواہوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور اخلاقی طور انہیں شکست فاش مل گئی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ انتخابات کے آئندہ مراحل پر بھی لوگ بائیکاٹ کی پالیسی پر عمل پیرا رہے تو ہماری جیت یقینی ہے اور ہم عنقریب بھارت کے چُنگل سے آزاد ہوجائیں گے۔ اپنی تصنیف کردہ کتاب ’’اقبالؒ۔۔۔ روحِ دین کا شناسا‘‘ کی سادہ تقریب رونمائی کے موقعہ پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ دلی کے تخت پر فاشسٹ نظریات والے فرقہ پرست لوگ براجمان ہوگئے ہیں اور وہ اس ملک کو نہ صرف ’’ہندو راشٹر‘‘ بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں بلکہ انہوں نے تمام اقلیتوں اور خاص طور سے مسلمانوں کے خلاف اعلانِ جنگ کیا ہوا ہے، اس ملک کے جمہوریت اور سیکولر ازم کے دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں اور یہاں عدمِ برداشت کی فضا عام ہورہی ہے۔ گیلانی نے کہاکہ ’ہندو دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہوگئی ہے اور اس صورتحال میں اقلیتوں کے جان ومال اور عزت کے تحفظ کی کوئی گارنٹی نہیں رہ گئی ہے‘۔ جموں کشمیر کی تازہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ’’ ہماری تحریک ایک فیصلہ کُن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور 2016 کے عوامی انتفادہ نے اس میں نئی روح پھونک دی ہے، میں ایک عرصے سے الیکشن بائیکاٹ کی اہمیت سمجھاتا آرہا تھا اور آج ہماری قوم نے اس پر جو عمل کرکے دکھایا، اُس نے دلی والوں اور ان کے اعانت کاروں پر لرزہ طاری کردیا ہے اور وہ فرسٹیشن کے شکار ہوگئے ہیں‘‘۔ بھارتی حکمرانوں کے تازہ بیانات اسی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہیں اور وہ دھمکیاں دینے پر اُتر آئے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ ’’ہندو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کا پہلا نشانہ اسلام اور مسلمان ہیں اور وہ ہمارے قتل عام کے ساتھ ساتھ ہماری مُسلم شناخت کو بھی مٹانے کے درپے ہیں، اس صورتحال میں ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنی دینی اور تہذیبی قدروں کی حفاظت کریں اور اسلام کے اُس پیغام کو عام کرنے کی کوشش کریں، جس کے علامہ اقبالؒ داعی ہیں‘‘۔ گیلانی نے کہا کہ علامہ اقبالؒ نے دین اسلام کی روح کو سمجھا تھا اور ان کے پیغام کا لُب لباب یہ ہے کہ مسلمان مسلکی، گروہی اور نسلی عصبیتوں سے اوپر اٹھ کر ایک اُمّت کی صورت میں متحد ہوجائیں اور باطل قوتوں کے خلاف جدوجہد کریں۔ اس موقعہ پر جن دیگر لوگوں نے کتاب پر مختصر تبصرہ کیا ان میں پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین، محمد یوسف مجاہد، محمد افضل لون اور ایاز اکبر شامل ہیں۔