راحت کیلئے 209کروڑ روپے ایس ڈی آر ایف مختص، نقصانات کی تشخیص کے بعد مزید مالی امداد کا وعدہ
جموں//مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیر کو کہا کہ مرکز کا دل جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے دھڑکتا ہے۔جموں دورہ کے دوران بارش، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کرنے کے علاوہ قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت خطے میں قدرتی آفات کے اس مشکل وقت میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ مرکز متاثرہ آبادی کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بناتے ہوئے بحالی اور تعمیر نو میں سہولت فراہم کرنے کے لیے فوری ریلیف، مالی امداد اور تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے۔
متاثرہ علاقوں کا دورہ
انہوں نے جموں کے منگو چک گاؤں میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں سے بھی ملاقات کی۔شاہ نے بکرم چوک پر توی پل، شیو مندر اور جموں میں سیلاب سے تباہ شدہ مکانات کا معائنہ کیا۔شاہنے بکرم چوک کے قریب توی پل پر رک کر دریا کے کنارے ہونے والے نقصانات کا معائنہ کیا۔ انہیں جموں کے ڈویژنل کمشنر رمیش کمار اور دیگر سینئر افسران نے بریفنگ دی۔لوگوں نے دعویٰ کیا کہ سرکیولر روڈ کی تعمیر کی وجہ سے گائوں سیلاب میں آگیا۔
جائزہ میٹنگ
دورے کے بعد انہوں نے تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، اور مرکز اور جموں و کشمیرحکومتوں کے سینئر افسران نے میٹنگ میں شرکت کی۔وزیر داخلہ نے حالیہ واقعات میں جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بحران کی اس گھڑی میں پہلے دن سے ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایل جی سنہا اور وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سے بات کی ہے اور مرکز نے بچاؤ کی کوششوں میں اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر اور تمام ایجنسیوں نے مل کر ممکنہ نقصان کو نمایاں طور پر کم کیا ہے اور مربوط کوششوں کے ذریعے کامیابی سے بہت سی جانیں بچائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام پیشگی انتباہ ایپس کا تنقیدی تجزیہ، ان کی درستگی اور نچلی سطح تک ان کی رسائی ضروری ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ تنقیدی تجزیے کے ذریعے نظام کو بہتر بنانا ہی صفر جانی نقصان کے نقطہ نظر کی طرف بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔انہوں نےبرفانی جھیلوں کے پھٹنے سے سیلاب کے خطرات کیلئے پیشگی وارننگ سسٹم کے تنقیدی جائزے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔شاہ نے کہا کہ محکمہ موسمیات اور این ڈی ایم اے کو مشترکہ طور پر بادلوں کے پھٹنے اور بادلوں میں نمی کی مقدار کے درمیان تعلق کا مطالعہ کرنا چاہیے، وجوہات کی نشاندہی کرنا چاہیے اور قبل از وقت وارننگ کا نظام قائم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کو ڈیٹا اینالیٹکساور اے آئی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس سمت میں قدم اٹھانے چاہئیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) کو اضافی راشن کا بندوبست کرنا چاہئے، اور 10دنوں میں کنیکٹیویٹی کا جائزہ لینے کے بعد آف لائن راشن کی ترسیل پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے ایڈوانس سروے ٹیمیں نقصان کا جائزہ لیں گی اور مزید مدد فراہم کی جائے گی۔شاہ نے کہا کہ مرکزی داخلہ سکریٹری کے ساتھ مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ کے متعلقہ محکموں کی میٹنگ ایک یا دو دن کے اندر منعقد کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ اور جموں و کشمیر حکومت کی ٹیموں کو نقصان کے تخمینہ کو ترجیح دینی چاہئے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ صحت اور جل شکتی محکموں کو پانی کی فراہمی اور صحت کی خدمات پر فعال طور پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فوج، سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز اور فضائیہ کے طبی یونٹس کو بھی مدد فراہم کرنی چاہئے۔شاہ نے کہا کہ چونکہ جموں و کشمیر قدرتی آفات کا شکار تھا، اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (ایس ڈی آر ایف) کے لیے 209کروڑ روپے کی رقم جموں و کشمیر کو مرکزی حصہ کے طور پر مختص کی گئی تھی، جس کی وجہ سے امدادی کام شروع ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ مرکز اور یونین ٹیریٹری ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے بروقت وارننگ سے جانوں کے نقصان کو کم کرنے میں مدد ملی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فور س، آرمی، یو ٹی ڈی آر ایف، دیگر ریسپانس ٹیمیں، اور سبھی چوکس ہیں، اور ہیلی کاپٹر بھی اسٹینڈ بائی پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوج اور این ڈی آر ایف کے متحرک ہونے کے بارے میں بھی سبھی کو مطلع کیا گیا تھا۔شاہ نے کہا کہ لوگوں کی نجی املاک کو نقصان پہنچا ہے اور تباہ شدہ مکانات کے لیے ایس ڈی آر ایف کے تحت امداد کا اندازہ لگایا جا رہا ہے اور اسے کم سے کم وقت میں تقسیم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ متعدد سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے، اور مرمت اور بحالی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ زیادہ تر سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت شروع ہو گئی ہے اور جہاں ضرورت ہو وہاں امدادی سامان بھی پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں 80 فیصد سے زائد بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے اور لوگوں کو پینے کا صاف پانی ملنا شروع ہو گیا اور صحت کی سہولیات بہ آسانی چل رہی ہیں۔شاہ نے کہا کہ اہم شعبوں کا بنیادی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے اور اس کی عارضی بحالی جنگی بنیادوں پر جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت نقصانات کا تخمینہ لگا رہی ہے اور ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔وزیر داخلہ نے تمام ایجنسیوں کی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ جموں و کشمیر حکومت نے کامیاب ریسکیو آپریشن کو تیزی اور موثر طریقے سے انجام دیا۔انہوں نے کہا کہ احتیاط کے طور پر 5000 سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔شاہ نے کہا کہ این ڈی آر ایف کی 17 ٹیمیں اور 23 آرمی کالم، ہندوستانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر،جموںوکشمیر یوٹی ڈی آر ایف،پولیس، اور مرکزی فورسزکے اہلکار ابھی بھی پورے آپریشن میں مصروف ہیں اور لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے ریلیف کیمپوں میں صحت کی سہولیات اور کھانے کے انتظامات کئے گئے ہیں اور بہت جلد حالات معمول پر آجائیں گے۔