ایجنسیز
ریو ڈی جنیرو// وزیر اعظم نریندر مودی نے برکس سربراہ اجلاس میں تشدد کی لعنت سے نمٹنے کے لئے متحد کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ملی ٹینٹوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہئے اور ملی ٹینسی کے متاثرین اور حامیوں کو ایک ہی پیمانے پر نہیں تولا جا سکتا۔امن اور سلامتی پر ایک سیشن میں خطاب میں مودی نے کہا کہ پہلگام ملی ٹینٹ حملہ “وحشیانہ اور بزدلانہ” ہندوستان کی “روح، شناخت اور وقار” پر براہ راست حملہ تھا۔ملی ٹینسی کو دنیا کو درپیش “سب سے سنگین” چیلنج قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 22 اپریل کا حملہ صرف ہندوستان کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک دھچکا تھا۔برکس کے سرکردہ رہنمائوں نے دنیا کو درپیش کئی اہم چیلنجوں پر بات چیت کی۔انہوں نے کہا”ملی ٹینسی کی مذمت کرنا ہمارا ‘اصول’ ہونا چاہیے، نہ کہ صرف ایک ‘سہولت’،” ۔مودی نے واضح طور پر چین کے حوالے سے کہا جس نے 7-10 مئی کو ہندوستانی اور پاکستانی فوجوں کے درمیان ہونے والے تنازعے کے دوران اسلام آباد کو فوجی سامان فراہم کرنے میں مدد کی تھی۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم پہلے دیکھیں کہ حملہ کس ملک میں ہوا، کس کے خلاف ہوا تو یہ انسانیت کے ساتھ غداری ہو گی، ملی ٹینٹوں کے خلاف پابندیاں لگانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔ملی ٹینٹوں پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے پابندیاں لگانے کا مودی کا مطالبہ اس پس منظر میں سامنے آیا ہے جب چین نے حالیہ برسوں میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان میں مقیم متعدد ملی ٹینٹوں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوششوں کو روک دیا ہے۔وزیر اعظم نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ ملی ٹینسی کے متاثرین اور حامیوں کو “ایک ہی پیمانے پر نہیں تولا جا سکتا”۔انہوں نے کہا کہ ذاتی یا سیاسی فائدے کے لیے ملی ٹینسی کو خاموش رضامندی دینا، ملی ٹینسی یا ملی ٹینٹوںکی حمایت کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ملی ٹینسی کے حوالے سے قول و فعل میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے، اگر ہم ایسا نہیں کر سکتے تو فطری طور پر سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم ملی ٹینسی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ ہیں یا نہیں۔مودی نے کہا کہ عالمی امن اور سلامتی صرف ایک آئیڈیل نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے مشترکہ مفادات اور مستقبل کی بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانیت کی ترقی پرامن اور محفوظ ماحول میں ہی ممکن ہے، اس مقصد کو پورا کرنے میں برکس کا بہت اہم کردار ہے۔انہوں نے کہا”ہمارے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے، ہمیں متحد ہو کر اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔ ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے،” ۔