سرینگر // 8سالہ بچی کی عصمت دری اور قتل کے بعدکے اہل خانہ کو ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے آصفہ کے دو بھائیوں کی تعلیم متاثر ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے جبکہ کنبے نے اس سال قبل از وقت ڈھوک کی راہ لی ہے ۔ گوجروں کی مال مویشوں کے ساتھ موسم گرما کے دوران کشمیر ہجرت ہر سال ہوتی ہے اور اس طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے ڈھیرے سمیت وادی منتقل ہوجاتے ہیں لیکن اس سال قبل ازوقت ہی رسانہ کے گوجر بچوں کے ہمراہ گھر بار چھوڑ کروادی کا رخ کررہے ہیں اور ابھی یہ قافلہ ا دھمپور کے قریب پہنچ چکا ہے۔ قافلے کے ساتھ نقل مکانی کررہے متاثرہ بچی کے ما موںجاوید احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گوجروں کی منتقلی ہر سال ہوتی ہے تاہم وہی گوجر بکروال لوگ ہجرت کرتے ہیں جنکے ساتھ مال مویشی ہوتے ہیںاور ایسے میں گوجروں کے گھروں کی حفاظت کیلئے وہ اپنے اہل خانہ میں کسی کوگھر پررکھتے ہیں، اس سے ایک تو بچوں کی تعلیم جاری رہتی ہے اور دوسرا املاک کی حفاظت بھی ممکن ہو پاتی ہے۔ جاوید نے کہا ’’کمسن بچی کی عصمت ریزی و قتل کے بعد علاقے میں گوجرطبقہ خوفزدہ ہے ، دھکمیاں ملنے لگیں اور ہم لوگ قبل از وقت گھروں کوچھوڑ کر ہجرت کرنے لگے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف قبیلے کے لڑکوں کی تعلیم متاثر ہوگی بلکہ انصاف کی خاطر لڑ رہے آصفہ کے دو بھائی بھی تعلیم چھوڑ کر کشمیر کی طرف منتقل ہوئے جس سے انکی تعلیم متاثر ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ متاثرہ کا بڑا بھائی 10ویں جبکہ چھوٹا بھائی 5ویں جماعت میں زیر تعلیم ہے۔ جاوید احمد نے بتایا ’’ امسال تنائو کی وجہ سے گجر طبقے نے اپنے گھروںکو حالات کے رحم و کرم پر چھوڈ دیا ہے اور ستمبر کے مہینے میںاگر ماحول سازگار ہوگا تو دیگر گجر طبقے کے ساتھ متاثرہ کے اہلخانہ بھی منتقل ہوجائیں گے۔ متاثرہ بچی کا کنبہ 4افراد پر مشتمل ہے جن میں آصفہ کے والد ین اور دو بھائی شامل ہیں۔