بارہمولہ//فوجی عدالت کی طرف سے مژھل فرضی جھڑپ میں3شہریوں کی ہلاکت پر کرنل اور کپٹن سمیت6اہلکاروں کے حق میں رہائی کا پروانہ جاری کرنے کے فیصلے نے نادی ہل بارہمولہ کے متاثرین کنبوں کو ششدر کر کے رکھ دیا ہے۔خبر کے منظر عام آنے کے ساتھ ہی متاثرہ کنبوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر بارہمولہ کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا۔ مژھل جھڑپ میں جان بحق شہری شہزاد احمدکی بیوہ گھر میں اپنے11برس کے بیٹے شاہد کے ساتھ بیٹھی تھی جب اس نے یہ خبر سنی اور حیران رہ گئی۔شہزاد احمد کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ فوجی عدالت کا فیصلہ انصاف کا قتل ہے۔ان کا کہنا ہے” فوجی عدالت کا فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ فورسز اور فوج انسانی حقوق کی پامالیوں میں کس قدر بھی ملوث ہو،تاہم انہیں کسی بھی قیمت پر بچانا ہے“۔جبینہ اختر نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ فوجی عدالت میں کس طرح ایک فوجی کو سزا دی دی جائے گی۔انہوں نے اب خود کو غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے شوہر کے قاتل اب ضمانت پر رہا ہونگے۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اپنے تحفظ کی فکر ہے۔جبینہ نے کہا” میں اپنے سسرال والوں کے ساتھ رہائش پذیر ہوںاور میں ان برسوں میں انتظار کر رہی تھی کہ میرے شوہر کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو ایک دن سزا دی جائے گی،تاہم انہوں نے کہا کہ اب امید نا امیدی میں بدل چکی ہے،اور سب سے پہلے مجھے اپنے کنبے کی حفاطت کی فکر ہوگئی ہے“۔ شہزاد احمد کے11برس کے بیٹے نے فوجی عدالت کے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا”انہوں نے میرے والد کو قتل کیااوربدلہ میرے خون میں ہے“۔انہوں نے معصومیت سے پوچھا کہ فوجی عدالت نے ان اہلکاروں کو کیون کھلا چھوڑدیا جنہوں نے میرے والد کو قتل کیا۔اس دوران جاںبحق شہری شہزاد کے گھر نادی ہل بارہمولہ میں لوگ جمع ہوئے،اور اس کیس کے مستقبل کے بارے میں جاننے کیلئے بے تاب نظر آئے۔ اسی جھڑپ میں جان بحق ہوئے ایک اور شہری ریاض احمد کے بھائی فردوس احمد نے فوجی عدالت کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اہلکاروں کو رہا کیا جاتا ہے،تو ہم اس کے خلاف احتجاج کرینگے،کیونکہ ہمیں انصاف سے محروم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لخت جگروں کو انعامات کی لالچ میں قتل کیا گیا،ہم ان کی موت کو کس طرح فراموش کر سکتے ہیں۔فردوس نے کہا ”میرے بھائی کو قتل کئے اب8برس ہوگئے ہیں،اور میں گھر میں تب سے قید ہوں،میں کام بھی نہیں کرپاتا اور میرا تمام کنبہ تناﺅ کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ اب فوجی عدالت کے فیصلے نے انکے کنبوں کو مزید مایوس اور دلبرداشتہ کیا ہے۔ مژھل جھڑپ میں مارے گئے تیسرے شہری محمد شفیع لون کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ پوری دنیا اس بات کو جانتی ہے کہ مژھل جھڑپ کو انعامات اور تمغوں کیلئے کس طرں رچایاگیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ حصول انصاف اور تحفظ ہے۔غلام نبی لون نے کہا کہ مجرموں کو رہا کرنے کے ساتھ ہی انکی زندگی بھی جہنم زار بن جائے گی۔