سرینگر// فوجی میجر لتل گگوئے کے ہمراہ گزشتہ روز سرینگر کے ایک ہوٹل میں مشکوک حالت میں حراست میں لی گئی دوشیزہ کی والدہ نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ ایک رات جب میجر گگوئے ان کے ٹین شیڈ میں سادہ کپڑوں میں داخل ہوئے تو وہ بے ہوش ہوگئی تھی۔ دوشیزہ کی والدہ نے اس وقت اپنی خاموشی توڑ لی،جب نامہ نگاروں اور گرد نواح کے علاقوں کے لوگوں نے گزشتہ روز پیش آئے واقعے سے متعلق انکی دختر کا ردعمل جاننے کیلئے انکے گھر کی طرف رخ کیا۔ وسطی ضلع بڈگام کے چک کاوسہ سے تعلق رکھنے والی دوشیزہ ایک ٹین شیڈ میں رہائش پذیر ہے،جبکہ2014 کے تباہ کن سیلاب نے انکے مکان کو بہایا تھا۔دوشیزہ کے والد پیشہ سے مزدور ہیں،اور انکے4بچے ہیں،جبکہ گزشتہ روز جس دوشیزہ کو فوجی میجر کے ساتھ مختصر وقت کیلئے حراست میں لیا گیا،وہ انکی بڑی بیٹی ہے۔ دوشیزہ کی والدہ(نام مخفی) کا کہنا ہے ’’ میرے3بچے چھوٹے ہیں،اور ایک بیٹی17 برس کی ہے۔یہ مارچ کا مہینہ تھا جب ایک رات اچانک میجر گگوئے ایک مقامی نوجوان سمیر ملہ،جوکہ ایک فوجی ہے،کے ساتھ انکے ٹین کے شیڈ میں داخل ہوئے،میں خوف کے مارے بے ہوش ہوگئی،جبکہ فوجی میجر نے ہمارا حال پوچھا اور واپس چلے گئے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ میجر گگوئے اور سمیر ملہ اکثر رات کے دوران ہمارے مکان میں داخل ہوتے،جبکہ میجر گگوئے کی موجودگی سے میں،خوف و ہراس میں مبتلا ہوتی۔انہوں نے بتایا کہ سمیر میرے بیٹی کے ساتھ باتیں کرتا،جس سے مجھے شک ہوا،تاہم یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کو فوجی میجر کے ساتھ ہوٹل میں حراست میں لیا جائے گا۔ خاتون نے سمیر ملہ کو اس سارے واقعے کیلئے ذمہ دار قرار دیا۔ان کا کہنا تھا’’ یہ سمیر ہی تھا،جس نے فوجی میجر کو میرے گھر میں لایا اور میری بیٹی کو لالچ دی۔انہوں نے بتایا کہ میری دختر نے مجھے بتایا کہ میں جموں کشمیر بنک نارہ بل برانچ جا رہی ہو،تاہم یہ میرے لیے کسی قیامت سے کم نہیں تھا،جب مقامی سرپنچ کو خانیار تھانے سے فون کال موصول ہوئی،کہ اس کو پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔